قائمہ کمیٹی خزانہ: بنک اکائونٹس سے براہ راست کٹوتی کے قانون میں ترمیم کی سفارش
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بنک اکائونٹس سے براہ راست کٹوتی کے قانون میں ترمیم کی سفارش کر دی گئی۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء کی دفعہ 138 میں ترمیم ہونی چاہئے۔ حکام ایف بی آر نے کہا کہ سب کے ساتھ نہیں صرف نادہندگان کے ساتھ ایسا کرتے ہیں۔ کامل علی آغا نے کہا کہ ٹیکس دینے سے انکار نہیں اکائونٹس سے براہ راست کٹوتی ڈاکہ زنی ہے جو ناقابل قبول ہے۔ اجلاس میں چائنہ ہاربر کمپنی کے اکائونٹ سے 85 کروڑ روپے کٹوتی کا بھی انکشاف ہوا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ چینی انجینئرنگ کمپنی کے بنک اکائونٹس سے 85 کروڑ 10 لاکھ روپے کاٹے گئے جس پر ایف بی آر نے جواب دیا کہ چائنا کمپنی کو قانونی نوٹس دینے کے بعد کٹوتی کی۔ اجلاس میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو حکام برآمد کنندگان کے ریفنڈز کی واپسی کیلئے 30 فیصد تک رشوت طلب کرتے ہیں کسی کے اکاؤنٹ سے پوچھے بغیر رقم نکالنا آئین و قانون کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے۔ علاوہ ازیں قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ چین کی کمپنی چائنا ہاربر انجینئرنگ کو پر 10 بار نوٹس کے باوجود 2 ارب ٹیکس کی ادا ئیگی نہ کرنے پر 8 سو ملین روپے کمپنی کے بنک اکائونٹ سے ایف بی آر نے وصول کیے گئے، ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں ہے جس کے تحت دس سال کے بعد مردم شماری کرانی ضروری ہو، مردم شماری کیلئے نئی تاریخ افواج پاکستان کی مشاورت سے کی جائے گی، ایران پر امریکی پابندیاں ختم ہونے کے بعد تمام بنکوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں،ایران کے ساتھ ایکسپورٹ اور امپورٹ کی تجارت کے لئے اے سی یو میکنزم اوپن کر دیا گیاہے اور اس کے تحت یورو کرنسی میں ادائیگی کی جا سکتی ہے۔ قائمہ کمیٹی کو شماریات ڈویژن کے سیکرٹری نے گورننگ باڈی اور فنکشنل بورڈ کے ممبران کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ گورننگ کونسل کے ممبران کی تقرری وفاقی وزیر خزانہ کرتے ہیں اور ان کی تقرری ضرورت کے مطابق عمل میں لائی جاتی ہے جس پر سینیٹر سسی پلیجو نے سندھ سے تقر ر کیے گئے ممبران پر تحفظات کا اظہار کیا ۔چیئرمین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ شماریات ڈویژن سے تمام معاملات پر تفصیلی معلومات حاصل کر کے تحریری طور پر سفارشات پیش کی جائیں گی۔ چیف شماریات آصف باجو ہ نے کہا کہ ملک میں کوئی ایسا قانون نہیں ہے کہ10 سال کے بعد مردم شماری کرائی جائے بہت سے ممالک میں مردم شماری ہوتی نہیں عام طور پر دنیا کے کچھ ممالک میں دس سال بعد مردم شماری ہوتی ہے مردم شماری کیلئے نئی تاریخ افواج پاکستان کی مشاورت سے طے کی جائے گی قومی افواج سے رابطے میںفوج کی دستیابی کے بعد مردم شماری کیلئے نئی تاریخ کا مسئلہ سی سی آئی میں لے جایا جائے گا۔ قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں انکشاف ہوا کہ ایف بی آر لوگوں کے اکاؤنٹس پر ڈاکہ ڈال رہا ہے۔ قائمہ کمیٹی نے پاکستان بیوروشماریات کے بورڈ آف فنکشنل ممبرز اور گورننگ کوسل میں تمام صوبوں کے پروفیشنل افراد کی تعیناتی کی حمایت کر دی۔ اس موقع پر بریفنگ دیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ممبر ان لینڈ ریونیو رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو قانون کے تحت کسی بھی ٹیکس دینے والے فرد کے بنک اکاؤنٹس سے رقم نکال سکتے ہیں،چائنا ہارپور انجینئرنگ کمیٹی لمیٹڈ کو 10 نوٹس بھجوائے گئے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا، جس پر کمیٹی کے بنک اکاؤنٹس سے 800 ملین روپے کی رقم نکال دی گئی حالانکہ کمیٹی کے ذمہ واجب الادا رقم 2 ارب روپے کی تھی اس موقع پر سنیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ قانون اور آئین کے تحت کسی بھی ٹیکس دینے والے کے اکاؤنٹس سے رقم نہیں نکالی جا سکتی، ایف بی آر لوگوں کے اکاؤنٹس پر ڈاکہ ڈال رہا ہے۔ سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ ٹیکس پیئر پر ایف بی آر کا قانون 138 اپلائی ہوتا ہے جبکہ ٹیکس نہ دینے والوں کو ایمنسٹی سکیم دی جاتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا ایسے کیسز سامنے آئے ہیں کہ ایف بی آر کی جانب سے ودہولڈنگ ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے لیکن جب ریفنڈز لئے جاتے ہیں تو رقم کی ادائیگی کیلئے 30 فیصد تک رقم مانگی جاتی ہے۔ اس قانون کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے اس پر ممبر ان لینڈ ریونیو رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ اس شق کو نکالے جانے سے ایف بی آر مفلوج ہو جائے گا۔قائمہ کمیٹی خزانہ نے کھاتہ داروں کو آگاہ کئے بغیر ان کے اکاؤنٹس سے ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی پر شدید تحفظات کا اظہار بھی کیا۔