• news

عدالتی فیصلے کے بعد حکومت مشرف کو کسی صورت نہیں روک سکتی تھی: پرویز رشید

اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نوائے وقت رپورٹ) وزیرِ اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہا ہے کہ حکومت نے پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے مقدمے میں بھرپور قانونی جنگ لڑی ہے۔ بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ مقدمہ دوسال سے سپریم کورٹ میں چل رہا تھا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ حکومت نے پرویز مشروف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے مقدمے میں بھرپور طور پر عدالت کے سامنے موقف پیش کیا۔ حکومت کے وکیل نے کھلی عدالت میں دو سال تک سب کے سامنے یہ مقدمہ لڑا یہ تاثر دینا کہ حکومت کی جانب سے کوئی نرمی دکھائی گئی ہے سراسر غلط ہے۔ پرویز مشرف کا نام حکومت نے ای سی ایل سے نہیں نکالا بلکہ یہ طویل عدالتی کارروائی کا نتیجہ ہے۔ اس حوالے سے آرٹیکل چھ کے تحت سابق صدر کا مقدمہ سننے والی خصوصی عدالت اور سندھ ہائیکورٹ پہلے ہی فیصلے دی چکی ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کو ای سی ایل سے نام نکالنے کے لئے حکومت سے رجوح کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ اس فیصلے کے بعد ان کا نام خودبخود ای سی ایل سے خارج ہوگیا ہے۔ اسی فیصلے کے خلاف حکومت نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ بحال کر دیا لٰہذا قانونی پوزیشن یہ ہے کہ حکومت کسی صورت انہیں روک نہیں سکتی تھی۔ بہت سے ایسی چیزیں ہیں جو ہم کرنا چاہتے ہیں لیکن فل الحال ماضی کے گڑھے مردے اکھاڑنا مناسب نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پرویز مشرف جن عدالتوں کو بوٹوں تلے روندتے تھے انہی عدالتوں کے آگے سرنڈر کیا،انہوں نے مشرف کو نہ جانے دیتے تو تنقید کرنے والے ہمیں کہتے حکومت اپنی ضد اور انتقام آگے لائی ہے، وہ سنگدل اور ظالم ہےں۔ اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ کسی ڈکٹیٹر کو آئین توڑنے کے جرم میں عدالتی کٹہرے میں کھڑا کیا گیا، حیلوں بہانوں سے ہسپتالوں میں چھپنے والے مشرف کو عدالت میں پیش ہونا پڑا۔ اب اگر عدالت نے انہیں رعایت دی ہے، تو ہمارے پاس دو راستے تھے، نہ جانے دیتے تو ظالم، اب جانے دیا ہے تو اعتراض کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرف ملک میں شہزادوں کی طرح رہے، ہمارے سروں پر تو انہوں نے دہشتگردوں والے ہڈ بھی پہنائے، ان میں خود اتنی اخلاقی جرا¿ت ہونی چاہئے تھی کہ ملک کے اندر رہتے اور مقدمات کا سامنا کرتے۔ پاکستان مشرف سے بہت بڑا ہے ہم ملک کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں، پرویز مشرف بلوچستان اور فاٹا سمیت پاکستان میں کئے گئے گناہوں کی پکڑ میں آئیں گے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ جب پرویز مشرف کو روکنے کی کوشش کرتے تھے تو دھرنے ہوتے تھے۔ اب دھرنوں والا قصہ ہی پاک کر دیا ہے۔ پرویز مشرف عدالت میں وعدے کرکے گئے ہیں کہ وہ واپس آئیں گے انہیں وعدے کی پاسداری کرنی چاہئے۔ بلاول ابھی سیاسی طور پر بالغ نہیں ہوئے کہ انکے بیانات پر تبصرہ کیا جائے۔ اگر وہ غور کرنا چاہتے ہیں تو جن کے وہ پیرکار ہیں انکے کارہائے نمایاں دیکھیں جو ایسے ہیں کہ بیان نہیں کیا جا سکتا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے مشرف کا نام لئے بغیر کہا انہوں نے وعدہ کیا ہے کہ وہ واپس آئیں گے۔ وقت نے جو ان کے ساتھ کیا ہے وہ باقی لوگوں کے لئے نشان عبرت ہے‘ جو شخص بدلہ لے سکتا ہے وہ اپنا معاملہ اللہ پر چھوڑ دے اس سے ڈرنا چاہئے۔ اپوزیشن نے تو انہیں بڑی عزت و احترام سے رخصت کیا تھا۔ انہوں نے بار بار کہا کہ میری صحت خراب ہے‘ علاج کیلئے جانا چاہتا ہوں۔ اس کے بعد ہمارے پاس قانونی جواز تو تھا روکنے کا‘ لیکن اخلاقی جواز نہیں تھا۔
پرویز رشید

ای پیپر-دی نیشن