مشرف کی روانگی ۔ عوام اب جرنیلی آمریتوں کی کیونکر مزاحمت کرینگے
وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں دی گئی ہے۔ جمعرات کی شام پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مشرف کی بیرون ملک روانگی کے پیچھے کوئی سایہ منڈلا رہا ہے نہ بیک چینل بات ہوئی ہے۔ انہوں نے پیپلز پارٹی کو اس امر پر مطعون کیا کہ اس نے اپنے دور میں مشرف کو محفوظ راستہ اور گارڈ آف آنر دیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اسکے جواب میں ’’گو نواز گو‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ہم نے تو مشرف کی وردی اتروائی۔ انہوں نے مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا اور کہا کہ یہ مظاہرے ’’یا اللہ یا رسول بینظیر بے قصور‘‘ کے سلوگن کے ماتحت ہوں گے۔
اپنے خلاف زیر سماعت سنگین مقدمات کی سماعت کے دوران مشرف کا ملک سے باہر جانا بادی النظر میں آئین و انصاف اور جمہوریت کی عملداری کی ناکامی ہے جبکہ خرابی صحت کی بنیاد پر علاج معالجہ کیلئے انکے بیرون ملک جانے کی حقیقت اس امر سے کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ مشرف نے دبئی پہنچتے ہی اپنی سیاسی سرگرمیاں بھی شروع کر دیں اور اپنی پارٹی کا اجلاس بھی طلب کر لیا حالانکہ انہیں معالجین کی جانب سے مکمل آرام کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اس سے یہ بات واضح ہو گئی کہ انکی علالت کی ساری کہانی اور متعلقہ طبی رپورٹیں سب جعلسازی پر مبنی تھیں اور یقیناً حکومت اور عدالت کو بھی اس حقیقت کا علم ہو گا۔ اس تناظر میں مشرف کا ملک سے باہر جانا قانون و انصاف کی عملداری کی نفی کررہا ہے جس میں بادی النظر میں تمام متعلقہ فریقین کی بے بسی ظاہر ہوتی ہے۔ چودھری نثار کا مؤقف اس لئے حقیقت پر مبنی نظر نہیں آتا کہ سپریم کورٹ نے تو فیصلہ میں قراردے دیا تھا کہ حکومت مشرف کی نقل و حرکت محدود کرنا چاہے تو عدالت عظمیٰ کا فیصلہ اسکی راہ میں حائل نہیں ہو گا۔ اس تناظر میں چودھری نثار کس بنیاد پر یہ دعویٰ کر سکتے ہیں کہ مشرف کے ملک سے باہر جانے کے پیچھے کوئی ’’سایہ‘‘ نہیں منڈلا رہا جبکہ اب بلاول بھٹو کا مشرف کی بیرون ملک روانگی کیخلاف مظاہروں کا اعلان سیاسی جگلری کے سوا کچھ نہیں کیونکہ انکی والدہ کے قتل میں ملوث اس ملزم کو تو خود انکی پارٹی نے اپنے اقتدار میں محفوظ راستہ اور پروٹوکول دیکر ملک سے باہر بھجوایا تھا۔ اس صورتحال میں مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دیکر حکومت اور عدلیہ نے خود ہی جرنیلی آمروں کے ماورائے آئین اقدامات کو تقویت پہنچائی ہے اور آئین کی دفعہ 6 کی عملداری کا راستہ روکا ہے اس لئے اب عوام کی جانب سے جرنیلی آمریتوں کی مزاحمت کی بھی جمہوریت اور انصاف کی عملداری کے دعوے داروں کو توقع نہیں کرنی چاہئے۔