• news

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس :پی آئی اے نجکاری آج پیش ہو گا پہلے روز اپوزیشن کے تحفظات برقرار

اسلام آباد(سٹاف پورٹر+نوائے وقت رپورٹ+ایجنسیاں)پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے سابق صدر پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔اس معاملے پر شدید احتجاج کیا گیا۔ دوسری جانب گیس چوری کی روک تھام کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما نے ایوان کو گرما دیا انہوں نے کہا کہ ہماری قسمیں کہاں گئیں، حلف کہاں گیا، آئین کدھر گیا، آرٹیکل 6کی باتیں کدھر گئیں، بڑی بڑی بڑھکیں کہاں گئیں۔ مشرف باہر چلے گئے اور حکومت خوش دکھائی دینے لگی ہے۔ برائے مہربانی میرے سوالات کا جواب دے دیا جائے۔ شاہ محمود قریشی کی تقریر نے ایوان کو گرما دیا اور اپوزیشن بنچوں سے شیم شیم کے نعرے آنے لگے۔ قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شام پانچ بجے کے طے شدہ وقت کے بجائے پونے چھ بجے شروع ہوا۔ ساڑھے تین گھنٹے کی کارروائی کا بیشتر حصہ پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کے تنازعہ کی نذر ہو گیا اور ایجنڈا کا صرف ایک ہی موضوع نمٹایا جا سکا۔ تلاوت کلام پاک کے بعد ایم این مسرت رفیق مہیسر کی والد کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے قانون سازی کے معاملہ سے گفتگو کا آگاز کرتے ہوئے بات کا رخ پرویز مشرف کی بیرون ملک روانگی کی جانب موڑ دیا۔ سپیکر ایاز صادق نے بار ہا ان کی توجہ مبذول کرائی کہ وہ پی آئی اے اور قانون سازی پر بات کریں لیکن شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کا معاملہ تو مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا جانا چاہیے پرویز مشرف کی رونگی کا دستور اور ملکی قانون سے گہرا تعلق ہے یہ موضوع برمحل ہے انہیں بات کرنے دی جائے۔ صاف دکھائی دے رہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں اپنے اجلاس میں طے کر کے آئی تھیں کہ وہ مشترکہ اجلاس میں یہ معاملہ ضرور اٹھائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پرویز مشرف پر آرٹیکل چھ کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا۔ اب وضاحت کی جائے کہ کس ڈیل اور ملک مکا کے تحت مشرف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی۔ سید خورشد شاہ نے اس موضوع پر تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے 2013 نواز شریف کے قومی اسمبلی میں اس خطاب کے اقتباسات اور وزراء کے بیانات پڑھ کر سنائے جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو آئین شکنی کے الزام میں قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں پرویز مشرف کی بیرون ملک آمد و رفت جاری رہی لیکن ہم کمزور لوگ تھے اور ہم نے اس پر مقدمہ چلانے کا کوئی دعویٰ نہیں کیا تھا اس کے باجود ہم نے آمروں کے خلاف جنگ لڑی اور اپنی لیڈر شپ کی جانیں تک قربان کیں۔ انہوں نے کہا ہم شیر نہیں ہیں۔ شیروں کے ہاتھ سے ہاتھی نکل گیا ہے حکومت نے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر اتنا بڑا فیصلہ کیا۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے چودھری نثار کے دعویٰ کو چیلنج کیا کہ مشرف کو سپریم کورٹ کے حکم پر بیرون ملک جانے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے چوہدری نثار سپریم کورٹ کا مختصر حکمنامہ ایوان میں پڑھ کر سنا دیں تو صورتحال واضح ہو جائے گی۔ چوہدری نثار نے کہا کہ وہ تفصیلی بحث میں یہ حکمنامہ پڑھ کر سنا دیں گے۔ وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا کہ مشرف کی روانگی عدالت کے حکم پر ہی عمل میں آئی اس حوالہ سے سندھ ہائی کورٹ کا حکم بحال ہو گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت سپیکر اور چیئرمین سینٹ کی رولنگ کو اہمیت دیتی ہے یہ تاثر غلط ہے کہ قانون سازی کیلئے پہلی بار مشترکہ اجلاس بلایا گیا قانون سازی کیلئے پارلیمنٹ کا اجلاس چوتھی بار بلایا گیا ہے آئین کے آرٹیکل 54 کے تحت مشترکہ اجلاس بلایا گیا ہے، سپیکر نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں محاذ آرائی نہیں ہونی چاہئے۔ مسئلے کو حکومت، پارلیمانی سیکرٹری اور وزارت مل کر حل کریں۔ سپیکر شاہ محمود قریشی کو پرویز مشرف اور پی آئی اے پر بات کر نے سے روکتے رہے۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ قریشی صاحب آپ نے چیئرمین سینٹ کی پی آئی اے کے بل پر دی گئی رولنگ پر بات کر نے کی اجازت مانگی تھی جو دی گئی۔ چیئرمین سینٹ کی رولنگ میں مشرف کا ذکر تو کہیں نہیں۔ ہمیں بھی پتہ ہے کہ مشرف ٹھیک ہیں اور مزے سے سگار پی رہے ہیں۔ اجلاس شروع ہوا تو سپیکر نے ایم کیو ایم کے فاروق ستار کو بولنے کی اجازت نہیں دی فاروق ستار ڈپٹی کنوینر شاہد پاشا کی گرفتاری سے متعلق بات کرنا چاہتے تھے سپیکر نے کہا کہ معمول کے سیشن میں بات کریں گے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر ایم کیو ایم ارکان نے احتجاج کیا، خورشید شاہ کی مداخلت پر سپیکر نے فاروق ستار کو بات کرنے کی اجازت دیدی۔ اجلاس میں وزیر خزانہ نے کہا کہ دو حکومتی اور 5 اپوزیشن کے بل ہیں سپیکر نے کہا کہ چیئرمین سینٹ نے مجھے اپنی رولنگ کی کاپی بھیجی اور فون کیا میں نے کہا کہ ہم کوئی رولنگ نہیں دیں گے جس پر محاذ آرائی پیدا ہو، ہم چیئرمین سینٹ اور ارکان کا احترام کرتے ہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ مارچ میں متحدہ کے 40 افراد کو گرفتار کیا گیا اب تک انہیں عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ شاہد پاشا کو بغیر جرم کے گرفتار کیا گیا شاہد پاشا کیخلاف کوئی مقدمہ نہیں۔ ایم کیو ایم نے کراچی میں کارکنوں کی مبینہ گرفتاری پر مشترکہ اجلاس سے علامتی واک آؤٹ کیا۔ علامتی واک آؤٹ سے واپس آنے کے بعد ایوان سے خطاب کیا۔ خورشید شاہ نے کہا کہ آئین اور قانون پر شبخون مارنے والے کو حکومت نے ملک سے باہر بھیج دیا مشرف پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چل رہا ہے لیکن اس کی پروا نہیں کی گئی۔ ہم نے تمام ڈکٹیٹروں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی حکومت نے کیوں اور کیسے آخری ڈکٹیٹر مشرف کو جانے دیا۔ اب یہ معاملہ ملک کی سب سے بڑی عدالت میں زیر سماعت ہے حکومت غیر سنجیدگی دکھا رہی ہے مشرف کو گارڈ آف آنر پیپلز پارٹی نے نہیں اس کے ادارے نے دیا۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ مشرف کے بارے میں بولنے کی باتیں جمعرات کو کریں گے۔ خورشید شاہ نے وزیر دفاع خواجہ آصف سے دریافت کہا کہ کیوں خواجہ آصف صاحب یہی آپ کے جذبات تھے؟ پھر مشرف کیسے چلے گئے۔ مشرف کے وکیل کہہ رہے ہیں کہ وہ ڈیل کے تحت باہر گئے ہیں نواز شریف وزیراعظم ہیں ان کے خلاف کوئی بات نہیں ہو گی۔ اگر یہی کرنا تھا تو معاملہ پارلیمنٹ میں لے آتے، آئین توڑنے میں مشرف کا ساتھ دینے والوں کو بھی پکڑنا چاہئے تھا۔ بتایا جاتا کہ کچھ اوپر نیچے ہو تو ہمارے گلے پڑے گا۔ مشرف بے وقوف ہیں۔ یہاں سے آکسیجن ماسک میں گئے دبئی اترتے ہی سگار لگا لیا۔ مشرف نے ن لیگ کا ذرا بھی خیال نہیں کیا۔ حکومت مشرف کا فیصلہ پارلیمنٹ کے ذریعے کرتی تو حالات اور ہوتے۔ محمود اچکزئی نے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پرویز مشرف کا ایشو ایسا نہیں کہ ہم آپس میں دست و گریباں ہوں۔ حکومت ہر وقت خطرے میں ہے، پرویز مشرف کا جانا ہمارے منہ پر طمانچہ ہے، پھر کبھی بات کریں گے۔ دریں اثناء مشترکہ اجلاس میں گیس چوری کی روک تھام کابل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا اجلاس میں جے یو آئی کی رکن اسمبلی نعیمہ کشور، تحریک انصاف ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر شیریں مزاری مراد سعید اور جماعت اسلامی کے شیر اکبر کی جانب سے بعض ترامیم کو منظور جبکہ بعض ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے وفاقی وزیر مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے کہا کہ پرویز مشرف نام ایل سی ایل سے نکال کر عدالت حکم پر عمل کیا ہے ڈیل نہیں کی کرکٹ ٹیم کی بھارت کیخلاف شکست پر کسی ایک کھلاڑی کو قصور وار نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی آئی اے کو کارپوریشن سے کمپنی میں تبدیل کرنے کے بل پر اتفاق رائے نہ ہو سکا تاہم اپوزیشن کی خواہش پر پی آئی اے سے متعلق بل پارلیمنٹ کے اجلاس میں آج پیش کرنے پر حکومت راضی ہو گئی ہے۔ حکومت نے اپوزیشن جماعتوں کو بل میں قابل عمل ترامیم کی پیشکش کی لیکن پیپلزپارٹی کے سوا کسی جماعت نے لچک نہیں دکھائی تحریک انصاف اور دیگر جماعتوں نے بل کی حمایت سے انکار کردیا ۔ مشاورتی اجلاس میں چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے شرکت نہیں کی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان پی آئی اے کو کارپوریشن سے کمپنی میں تبدیل کرنے کے بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مذاکرات کا دوسرا دور آج ہو گا اتفاق رائے نہ ہونے کی صورت میں بھی حکومت پارلیمنٹ کے اجلاس میں بل پیش کرے گی۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل دوپہر دوبجے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں حکومت اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں کا مشاورتی اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ دونوں ایوانوں کے اپوزیشن لیڈرز چودھری اعتزاز احسن ، سید خورشید شاہ ، سینیٹر سعید غنی، تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی، سینیٹر میر حاصل بزنجو، اکرم خان درانی ، صاحبزادہ طارق اللہ ،حاجی غلام احمد بلور، آفتاب احمد شیر پائو، کرنل (ر) طاہر حسین مشہدی ، اقبال محمد علی، سینٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفرالحق ، وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر موسمیاتی تبدیلی زاہد حامد، شیخ آفتاب احمد اور دیگر جماعتوں کے رہنما شریک ہوئے۔ اجلاس اڑھائی گھنٹے تک جاری رہا ۔ سیکرٹری سول ایوی ایشن و چیئرمین پی آئی اے نے قومی ائر لائن کی تبدیلی کے بل 2016 پر بریفنگ دی اور سیاسی جماعتوں کے سوالات کے جواب دیئے، وہ اپوزیشن جماعتوں کومطمئن نہ کرسکے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ پی آئی اے میں بہتری کے یہ اقدامات کسی بیرونی ڈکٹیشن کا نتیجہ نہیں۔ ادارے کے مفاد میں یہ اقدامات کئے جارہے ہیں اپوزیشن ترامیم لے آئے جائزہ لینے کو تیار ہیں اپوزیشن جماعتیں ترامیم کے بارے میں حکومتی پیش کش کے بارے میں اپنے قائدین کو اعتماد میں لینے اور ان کی ہدایات کی روشنی میں آج اپنے موقف سے حکومت کو آگاہ کرے گی۔ اجلاس کے بعد خورشید اور شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بل پر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ حکومتی بریفنگ کے بارے میں تمام اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے کر حکومت کو جواب دیں گے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی آئی اے کے اس بل میں بہت زیادہ نقائص ہیں ان کے حوالے سے حکومت کے پاس کوئی تسلی بخش جواب بھی نہیں تھا، حکومت کے ساتھ آج مشاورتی اجلاس دوبارہ ہوگا جس میں اپنی تجاویز سے آگاہ کردیں گے۔ حکومت اپوزیشن کے تحفظات دور نہ کر سکی۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ بل کا معاملہ پہلے مشترکہ مفادات کونسل سے منظور کرایا جائے۔ حکومت کے ساتھ پی آئی اے بل پر آج صبح ساڑھے 10 بجے دوبارہ مذاکرات ہوں گے مذاکرات سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوگا پی آئی اے بل پر اپوزیشن کے 3 اعتراضات ہیں ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت پی آئی اے ملازمین کو تحفظ فراہم کرے ملازمین کی سروس اور پنشنز سمیت تمام مراعات برقرار رکھی جائیں۔ پی آئی اے کے اثاثے فروخت نہ کئے جائیں۔ حکومت کا کہنا ہے کہ 26فیصد شیئرز فروخت کئے جائیں گے حکومت کا کہنا ہے کہ شیئرز خریدنے والی کمپنی 18 سے 20 نئے جہاز لائے گی۔ ذرائع کے مطابق مشاورت کے لئے حکومت اور اپوزیشن کی مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کی کمیٹی تشکیل دی ہے جو پی آئی اے کے حوالے سے بل پر مشاورت کے بعد فیصلہ کرے گی۔ مسلم لیگ (ن)کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ پی آئی اے کو پبلک لمٹیڈ کمپنی بنانے کے حوالے سے بل پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان زیادہ اختلافات نہیں جس طرح معاملہ کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے، امید ہے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاملہ خوش اسلوبی سے طے پاجائیگا۔ اپوزیشن کو جائز مخالفت کرنی چاہیے۔ اپوزیشن اور حکومت بل کے حوالے سے مسائل کے حل میں کامیاب ہوجائے گی۔ پی پی پی کے سنیٹر سعید غنی نے کہا کہ لگتا نہیں کہ اتفاق رائے ہو جائیگا۔ نجی ٹی وی کے مطابق مشترکہ اجلاس میں پی آئی اے کو کمپنی میں تبدیل کرنے کا مجوزہ بل منظور ہوتے ہی پی آئی اے کے اہم امور پاکستان ائر ویز کو منتقل ہو جائیں گے سب سے پہلے فلائٹ آپریشن اور کارگو سروسز پاکستان ائر ویز کو منتقل ہونگی۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ائر ویز کو نئی کمپنی کے طور پر مارکیٹ میں متعارف کرایا جائے گا۔ پہلے مرحلے میں اس کمپنی کے 26 فیصد حصص فروخت کئے جائیں گے۔ نجی شعبے سے پاکستان ائر ویز میں نئے طیارے، تکنیکی کام پر سرمایہ کاری کا معاہدہ کیا جائے گا۔ متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے قومی اسمبلی کے سپیکر کے جانبدارانہ رویہ کی مذمت کی ہے۔ قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا ہے کہ متحدہ اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ پی آئی اے کی نجکاری نہیں کرنے دے گی‘ پی آئی اے کو موجودہ حالت میں بحال کیا جائے اور اصلاح کی جائے‘ پی آئی اے کی بحالی کیلئے ایک سال کا وقت دیا جائے اور کرپٹ اور بددیانت لوگو ں کو ادارے سے نکالا جائے‘ مشرف کے معاملے پر پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) دھوکہ دے رہی ہیں ‘ حکومت عدلیہ کے کندھوں پر سوار ہو رہی ہے۔

پارلیمانی پارٹی/ اجلاس

ای پیپر-دی نیشن