عدالتی حکم یا ضرورت پڑنے پر مشرف کو انٹرپول کے ذریعے لائیں گے :نثار
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو یقین دلایا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کو عدالتی حکم یا ضرورت پڑنے پر مجرموں کی تحویل کے معاہدے یا انٹرپول کے ذریعے وطن واپس لایا جائے گا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اپوزیشن نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت نے ملی بھگت سے پرویز مشرف کو بیرون ملک بھیجا۔ الزام کا جواب دیتے ہوئے وزیر داخلہ نے مشترکہ اجلاس کو مذکورہ یقین دہانی کرائی۔ پرویز مشرف کے معاملہ پر اب جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں تفصیل سے بحث ہو گی جس کا وزیر داخلہ مفصل جواب دیں گے۔ اپوزیشن ارکان کی تقریروں کا جواب دیتے ہوئے چودھری نثار نے کہا کہ اپوزیشن قائدین اتنے پاکباز اور جمہوریت پسند نہ بنیں یہ کوئی جواز نہیں کہ ہم کمزور تھے اس لئے پیپلز پارٹی کی حکومت نے مشرف کے خلاف کوئی مقدمہ قائم نہیں کیا اپنی نالائقی چھپانے کا یہ کیسا جواز ہے پیپلز پارٹی کی قانون پسندی اور جمہوریت پسندی اس وقت کیوں نہیں جاگی جب پرویز مشرف کا نام بینظیر بھٹو قتل کیس کی ایف آئی آر میں درج ہوا۔؟ ہم ایوان کو یقین دلاتے ہیں کہ جب کبھی عدالت نے ہدایت کی یا مقدمات میں ضرورت پڑی اور مشرف واپس نہ آئے تو انہیں مجرموں کی تحویل کے معاہدوں یا انٹرپول کی مدد سے وطن واپس لایا جائے گا اس معاملے پر صاف نیت سے بحث کی گئی تو ہم تیار ہیں لیکن سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو بہت سے ریکارڈ بھی درست کر دونگا۔ پی ٹی آئی بھی مشرف کے بیرون ملک جانے پر معترض ہے لیکن ان کے رہنما حامد خان مشرف کے خلاف مقدمہ میں عدالت کی جانب سے تین بار بلانے کے باوجود نہیں۔ حکومت نے تن تنہا پرویز مشرف کا قانونی پیچھا کیا۔ مشرف واحد آمر ہے جسے عدالتوں میں پیشیاں بھگتنا پڑیں۔ ان کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا گیا اسے قدغنوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے قبل پارلیمنٹ میں اپنے چیمبر میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چودھری نثار علی نے کہا کہ حکومت نے پرویز مشرف سے واپس آنے کی کوئی ضمانت نہیں لی۔ ان کی صحت سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے عدالتی فیصلے کو ماننے کے سوا چارہ نہیں تھا پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالتے یا نہ نکالتے لیکن اس ایشو پر سیاست کی جانی تھی۔ ایان علی کا نام کسٹمز کی درخواست پر ای سی ایل میں شامل کیا گیا۔ جو لوگ آج پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر سیاست کر رہے ہیں وہ ہمیں بتائیں کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ نہ مانتے تو اور کیا کرتے مشرف کا نام اگر عدالتی حکم پر ای سی ایل سے بھی نہ نکالتے تو پھر بھی اس ایشو پر سیاست ہونا تھی پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے پر سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی کہا تھا کہ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس سمیت مزید پانچ کیس عدالتوں میں زیر سماعت ہیں لہذا ان کا نام ای سی ایل میں شامل رہنا چاہئے عدالت میں یہ بھی مؤقف اختیار کیا تھا کہ پرویز مشرف اگر باہر چلا گیا تو واپس نہیں آئے گا اس وقت ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ اگر وہ واپس نہ آئے تو ان کو ملزموں کے تبادلے کے معاہدے کے ذریعے واپس لایا جائے حکومت کو سابق صدر کی صحت سے کوئی غرض نہیں نہ ہی ان سے واپس آنے کی ضمانت لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ تعین کیا جائے کہ مشرف کے معاملے پر بحث کرنی ہے تو میں جواب دوں گا۔ دوسری طرف سے غلط حقائق کا جواب ضروری ہے بے نظیر کیس کے باوجود پی پی پی حکومت نے مشرف کے خلاف ایکشن نہیں لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیر داخلہ نے پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ مشرف کی روانگی کا شور مچانے والوں کو تفصیلی جواب دے سکتا ہوں لیکن اس سے ایوان کا تقدس مجروح ہوتا ہے پیپلز پارٹی کے دور میں مشرف ملزم نہیں تھے پیپلز پارٹی باتیں کرکے اپنی نااہلی چھپا رہی ہے۔ ہم نے مشرف کا نام ای سی ایل سے سپریم کورٹ کے حکم سے نکالا یہ لوگ سپریم کورٹ میں مشرف کے مقدمے میں کیوں فریق نہیں۔ مشرف اتنے ہی آئین شکن تھے تو این آر او کس نے کس کے ساتھ کیا حسین حقانی کی بیرون ملک روانگی۔اس وقت کے اٹارنی جنرل کے دلائل بھی پیش کروں گا ہم نے آخری وقت تک مشرف کیخلاف مقدمہ لڑا۔ حکومت نے مشرف کو علاج یا کسی اور وجہ سے باہر نہیں بھیجا۔ مشرف عدالتی فیصلے کے تحت باہر گئے مشرف ایک دن پہلے باہر جانا چاہتے تھے۔ لیکن ای سی ایل کی وجہ سے نہ جا سکے عدالت کے سامنے وہ صحت یا جو بھی بہانہ بناکر گئے ہمارا مسئلہ نہیں۔ عدالت نے مشرف کے بارے میں جو فیصلہ کیا حکومت اس پر عملدرآمد کرے گی عدالتی فیصلے پر انٹرپول سمیت تمام وسائل استعمال کرکے انہیں واپس لائے گی۔