روس ‘ قازقستان ‘ آسٹریا سے پولٹری درآمد کرنے کی اجازت‘ ائرپسٹل بھی منگوایا جا سکے گا
اسلام آباد (عترت جعفری) ٹریڈ پالیسی کے تحت برآمدی سیکٹرز کو جو مراعات دی گئی ہیں ان کے تحت گھریلو آلات ‘ رائس کٹلری اور سپورٹس گڈز کو ٹیکنالوجی اپ گریڈ سیشن کیلئے 20 فیصد سرمایہ کاری سپورٹ یا 50 فیصد تک مارک اپ میں رعایت دی جائے گی۔ نئے پلانٹ یا مشنری کی درآمد کے سالانہ فی کمپنی 10 لاکھ روپے تک ہوگی۔ لیدر‘ فارمسوٹیکل‘ فشریز‘ سرجیکل کیلئے نئے پلانٹ کی درآمد کیلئے 50 لاکھ روپے کی گرانٹ دی جائیگی۔ سرجیکل آلات‘ سپورٹس اور کٹلری میں برانڈنگ کرانے والوں کو گرانٹ فراہم کی جائیگی۔ نان ٹیکسٹائل سیکٹرز میں مقامی ٹیکسوں اور ڈرابیک کی سہولت دی جائیگی تاہم 10 فیصد برآمدات بڑھانے والوں کو یہ سہولت ملے گی۔ زرعی سیکٹر میں پراسیسڈ فورڈز کی برآمد بڑھانے کیلئے نئے پلانٹ مشینری کی درآمد پر لاگت کا 50 فیصد حکومت دیگی۔ باسمتی چاول‘ ہارٹیکلچر ‘ گوشت‘ جیولری کے ایران‘ چین‘ افغانستان اور یورپی یونین کو برآمد پر توجہ مرکوز کی جائیگی۔ پالیسی کے تحت ایریل وہیکلز اور نائٹ ویژن گاگلز کی درآمد وزارت دفاع کی اجازت سے ہو سکے گا۔ تھری ڈی پرنٹرز کی درآمد کے لئے وزارت داخلہ سے اجازت لینا ہوگی۔ پاکستان سکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن سیکیورٹی پیپر این او سی کے بغیر درآمد کرسکے گی۔ تعمیراتی کمپنیوں کو 5 سال تک پرانی خصوصی گاڑیاں جن پر مشنری لگی ہوئی ہے درآمد کرنے کی اجازت ہو گی۔ کرم کش ادویات کی درآمد کیلئے اپری شپمنٹ‘ سرٹیفکیٹ لازمی ہوگا۔ ڈیجیٹل کارٹر لیس ٹیلی کمیونی کیشن 6.0 درآمد کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ جنوبی کوریا‘ روس ‘ قازقستان ‘ منگولیا‘ سلواکیہ‘ آسٹریا‘ بوسنیا سے پولٹری اور پولٹری مصنوعات منگوانے کی اجازت دیدی گئی ہے تاہم متعلقہ ممالک کے حکام کو سرٹیفکیٹ دینا ہو گا کہ گزشتہ سات سال میں برڈ فلو لاحق نہیں ہوا ہے۔ ایف بی آر کے رجسٹرڈ سگریٹ‘ مینو فیکچرز کو ہی پلگ ریپ پیپر درآمد کرنے کی اجازت ہوگی۔ دو وہیل یا تین پہیوں والی آٹو گاڑیاں جو درآمد کی جا رہی ہوں، کم از کم یورو II معیار کی ہونا چاہئے‘ آتش بازی کا سامان ممنوعہ فہرست میں رکھا گیا ہے اور اس کی درآمد کی اجازت اس وقت ملے گی جب دھماکہ خیز مواد کے ماہر اسکا طبعی معائنہ کریں گے۔ ائیرپسٹل کی درآمد کی اجازت دیدی گئی۔