فوجی عدالتوں میں کیسز کی منتقلی سست روی کا شکار
اسلام آباد (آن لائن) آئین میں 21ویں ترمیم کے تحت قائم ہونے والی فوجی عدالتوں میں کیسز بھیجے جانے کا عمل سست روی کا شکار ہے جبکہ گزشتہ چند ماہ سے فوجی عدالت میں ایک کیس بھی نہیں بھیجا گیا۔کئی کیسز وزارت داخلہ کے پاس موجود ہیں لیکن بظاہر دستاویزات مکمل نہ ہونے پر اُنہیں فوجی عدالتوں میں نہیں بھیجا جاسکتا۔ وزارت داخلہ کی جانب سے فوجی عدالتوں میں کیسز بھیجے جانے میں سست روی کی ایک وجہ سپریم کورٹ میں زیر التواء درخواستیں بھی ہیں جبکہ اعلیٰ عدالت میں درخواستیں دائر ہونے کی وجہ سے کم از کم 8 اہم مقدمات میں مجرمان کی پھانسی روکی جاچکی ہے۔ فوجی عدالتوں میں آخری بار گزشتہ سال دسمبر میں کیسز بھیجے گئے تھے، جن میں گزشتہ سال 13 مئی کو پیش آنے والے سانحہ صفورا اور سماجی کارکن سبین محمود کے قتل کے کیسز بھی شامل تھے۔ یاد رہے 13 مئی 2015ء کو اسماعیلی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد کی بس پر دہشت گردوں کے حملے میں 45 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ وزارت داخلہ کے ذرائع نے دعویٰ کیا کہ دسمبر کے بعد صوبوں اور اسلام آباد کی انتظامیہ کی جانب سے وزارت داخلہ کو صرف وہ کیسز بھیجے گئے جو یا تو انسداد دہشت گردی کی عدالتوں میں پہلے ہی زیرِ سماعت تھے یا جن میں پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات شامل نہیں تھیں۔