حکومتی ارکان کا وزیراعظم کے ’’اوپننگ بیٹسمین‘‘ کا ’’گھیرائو‘‘ میدان کب سجے گا؟
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوسرے روز بھی وفاقی حکومت محض اپوزیشن کی ’’ ناز برداریاں ‘‘ اٹھانے کی وجہ سے پی آئی اے سے متعلق بل منظور نہ کر سکی ،ایک طرف اپوزیشن اپنی سیاسی پوائنٹ سکورننگ کر رہی ہے دوسری طرف پی آئی اے کا بل مسلسل موخر کر نے کا کھیل رہی ہے۔ منگل کو وفاقی حکومت نے بہر صورت پی آئی سے متعلق بل منظور کرانے کا فیصلہ کر لیا تھا لیکن سید خورشید شاہ نے اس بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کے لئے بل کو تین ہفتوں کے لئے التوا میں ڈال دیا، …… اتحاد کے پاس پارلیمنٹ میں بل منظور کرانے کے لئے مطلوبہ اکثریت ہے لیکن اپوزیشن نے بل پر اتفاق رائے پیدا کرنے کا ایسا ڈرامہ رچایا کہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اسحق ڈار کو اپوزیشن نے ’’ٹریپ‘‘ کر لیا۔ رضا ربانی نے دوسرے روز بھی آئینی کمیٹی روم میں دونوں ایوانوں کے حکومت اپوزیشن کے رہنمائوں کے مشاورتی اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہیں کی ۔ مشاورتی اجلاس دوگھنٹے تک جاری رہا ،مسلم لیگ (ن) پیپلز پارٹی ، تحریک انصاف ، جماعت اسلامی ، جے یو آئی (ف) ایم کیوا یم ، تحریک انصاف و دیگر سیاسی و قوم پرست جماعتوں کے رہنما ئوں نے شرکت کی جس میں پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،پی آئی اے کو پرائیویٹ لمیٹڈ کمپنی بنانے کے بل سمیت6بلوں پر حکومت اور اپوزیشن میں اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے11اپریل2016ء تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کر لیا ،اس مقصد کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے ارکان پر مشتمل10رکنی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔ اسحاق ڈار نے پہلے پی آئی اے کو لمٹیڈ کمپنی بنانے کے بل سمیت امیگریشن ترمیمی بل2014، سول سرونٹس ترمیمی بل2014، امتناء زنابالجبر ترمیمی بل2015، فوجداری ترمیمی بل2015اورنج کاری کمیشن آرڈیننس ترمیمی بل2015کو10رکنی پارلیمانی کمیٹی کو بھجوانے کی تحریک پیش کی جسے ایوان نے اتفاق رائے سے منظورکرلیا۔ بعدازاں 10رکنی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کے لئے تحریک بھی اتفاق رائے سے منظورکر لی گئی، کمیٹی میں مشاہد اللہ خان،میر حاصل برنجو، سعید غنی،زاہدحامد،خرم دستگیر خان،سید نوید قمر،اسد عمر،فاروق ستار،مولانا فضل الرحمٰن اور شاہد خاقان عباسی شامل ہیں، ایک طرف اپوزیشن حکومت کے ساتھ مفاہمت کے نام پر اپنا کھیل کھیل رہی ہے تو دوسری طرف وزیر اعظم کے ’’اوپننگ بیٹسمین ‘‘ چوہدری نثار علی خان کو اپنا ٹارگٹ بنا رہی ہے، دونوں ایوانوں کے اپوزیشن 42 ارکان کی طرف سے چوہدری نثار علی خان کے خلاف تحریک استحقاق پیش کرنے کا ڈرامہ رچایا اپوزیشن کے بعض ارکان نے شور شرابہ کرنے کی کوشش کی تو اسحق ڈار نے سید خورشید شاہ کو مخاطب ہو کر کہا کہ’’ وہ اپنے ارکان کو ریگولیٹ کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ کی دھمکی کام دکھا گئی۔ سینیٹر سعید غنی اپنی نشست پر بیٹھ گئے ایوان میں اپوزیشن نے تحریک استحقاق پیش کرنے پر اصرار نہیں کیا لیکن چوہدری نثار علی خان کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق جمع کرادی، چوہدری نثار پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیپلز پارٹی سے ’’دو دو ہاتھ‘‘ کرنے کے لئے آئے تھے لیکن میدان ہی نہ لگا البتہ ایوان میں چوہدری نثار علی خان حکومتی ارکان کی توجہ کا مرکز رہے پارلیمنٹ کا اجلاس ختم ہونے کے باوجود خاصی دیر تک حکومتی ارکان نے انہیںگھیرے رکھا۔ جوں ہی چوہدری نثار کو معلوم ہوا کہ ان کے خلاف قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں تحریک استحقاق میں جمع کرادی ہے تو انہوں نے اس تحریک کے پس پردہ شخصیت کو ’’سیاسی مناظرے‘‘ کا چیلنج دے دیا وہ پچھلے ڈیڑھ سال سے چوہدری اعتزاز احسن کا چڑھایا ہوا ادھار اتارنے کے لئے موقع کے منتظر تھے ،اب دیکھنا یہ ہے یہ میدان کب سجتا ہے چوہدری اعتزاز احسن ، وادی سواں کے راجپوت کے چیلنج کا کیا جواب دیتے ہیں، اس کے لئے ہمیں آنے والے دنوں میں انتظار کرنا پڑے گا۔ مشترکہ اجلاس 2 گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا ارکان کی اکثریت ٹولیوں کی شکل میں خوش گپیوں میں مصروف رہی، ظہر کی اذان کے دوران بھی ایوان میں قہقہے گونجتے رہے۔