ہنگو میں عام شہری کے گھر بمباری، نہ پھٹنے والے میزائل جلد ہٹائے جائیں: پشاور ہائیکورٹ
پشاور (بیورو رپورٹ) چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ مظہر عالم میاں خیل نے آپریشن کے دوران ہنگو میں عام شہری کے گھر پر بمباری کرنے کے واقعہ کا نوٹس نہ لینے کے اقدام پر تعجب اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس میں اتنی ہمت نہیں کہ وہ اس واقعہ کی رپورٹ درج کرے اور نہ ہی ڈسٹرکٹ پولیس افسر سمیت اعلیٰ حکام میں ذمہ داریاں نبھانے کا احساس ہے۔ یہ ریمارکس فاضل چیف جسٹس نے درخواست گزار خان اصغر اور حسین اصغر کی جانب سے رٹ درخواست پر سماعت کرتے ہوئے جاری کئے چیف جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس یونس تھہیم پر مشتمل دو رکنی بنچ نے پاکستا ن ائیرفورس کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران عام شہری کے گھر کو نشانہ بنائے جانے کے خلاف دائر رٹ پر وفاقی حکومت کو متاثرین کو 3 مہینے کے اندر سکیورٹی فورسز کے موافق شہداء پیکیج دینے کے احکامات جاری کرتے ہوئے متاثرہ گھر کے آنگن میں پڑے بغیر پھٹے میزائل جلد ہٹانے کے احکامات جاری کئے۔ ایڈووکیٹ محمد الیاس اورکزئی اور شبیر خلیل کی وساطت سے دائر رٹ کے مطابق پاکستان ائیرفورس کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران 11جون 2009ء کو ضلع ہنگو کے علاقہ زرگری میں عام شہری کے گھر کو نشانہ بنانے کے نتیجہ میں شیر خواربچوں اور خواتین سمیت6افرادہلاک اور 8 زخمی ہو گئے تھے جس کی رپورٹ ہنگو پولیس کی جانب سے درج نہیں کی گئی۔ اعلیٰ حکام نے واقعہ کا کوئی نوٹس لیا نہ ہی انہیں تاحال کوئی مراعات دیں۔ درخواست گزاروں کے گھر کے آنگن میں بمباری کے دوران گھسنے والا ایک میزائل تاحال پڑا ہے جو کہ کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔ 2013ء میں درخوست گزاروں کی جانب سے ان کے خاندان کو شہداء پیکیج وصول کرنے کیلئے پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کی تھی۔