• news

”را“ کے ایجنٹ کی بلوچستان میں کارروائیاں‘ بھارتی ہائی کمشنر کی طلبی‘ شدید احتجاج‘ وضاحت طلب‘ عالمی برادری سے رابطے

اسلام آباد (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ + ایجنسیاں) پاکستان نے بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو دفتر خارجہ طلب کر کے ”را“ کے حاضر سروس افسر کے پاکستان میں غیرقانونی داخلے، بلوچستان اور کراچی میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر شدید احتجاج اور تشویش کا اظہار کیا ہے۔ دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کرکے گہری تشویش سے آگاہ کیا۔ سیکرٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمشنر کو پاکستان کی جانب سے احتجاجی مراسلہ بھی حوالے کیا۔ ’را‘ کی پاکستان کے مختلف شہروں میں کارروائیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھایا جائیگا، بھارت مستقبل میں اس قسم کی تخریبی کارروائیوں سے باز رہے۔ سیکرٹری خارجہ اعزار چودھری نے کہا کہ بھارتی جاسوس کی گرفتاری سے ثابت ہوگیا ہے کہ بھارت بلوچستان اور کراچی میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ اس قسم کے بھارتی اقدامات دوطرفہ تعلقات پر منفی اثر ڈالتے ہیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ صوبہ بلوچستان میں اپنی سرگرمیوں کے بارے میں وضاحت پیش کرے۔ ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے بلوچستان سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کے افسر کی گرفتاری سے متعلق آگاہ کیا اور بھارت کی بلوچستان میں سرگرمیوں سے متعلق وضاحت پیش کرنے کیلئے کہا۔ واضح رہے کہ حساس اداروں نے بلوچستان میں بڑی کارروائی کرتے ہوئے ”را“ کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا جسے بعد ازاں اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق احتجاجی مراسلہ میں بھارتی جاسوس کی شناخت بتاتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ بھارت اپنی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور مقامی ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرپرستی اور تخریب کاری بند کرے۔ بھارت پر واضح کیا گیا کہ بھارت کا یہ طرز عمل دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر انداز ہوگا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ معمول کے واقعات پر احتجاج کیلئے عموماً بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ طلب کر کے ڈی جی برائے جنوبی ایشیا سے انکی ملاقات کرائی جاتی ہے لیکن ”را“ کے افسر کی گرفتاری کے بڑے واقعہ کے پیش نظر بھارتی ہائی کمشنر کو خود سیکرٹری خارجہ اعزاز چودھری نے طلب کر کے احتجاجی مراسلہ انکے سپرد کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا نے کہا ہے کہ بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمباوالے کو طلب کرکے را کے ایجنٹ کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے وضاحت طلب کی گئی‘ بھارتی ہائی کمشنر سے پوچھا گیا کہ را کا حاضر سروس افسر پاکستان میں کیا کررہا تھا‘ را کے افسر کی پاکستان میں غیر قانونی داخلے پر سخت تشویش ہے۔ نفیس ذکریا نے کہا کہ را کا افسر کراچی اور بلوچستان میں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ بھارت سے کہا گیا ہے کہ وہ اس سارے معاملے پر وضاحت کرے۔
اسلام آباد (این این آئی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار نے کہا ہے کہ بلوچستان سے ”را“ ایجنٹ کی گرفتاری انتہائی تشویشناک ہے۔ اس گرفتاری سے پاکستان کے اس موقف کی تائید ہوتی ہے کہ بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے، معاملے کی مفصل تفتیش ہونا ابھی باقی ہے، تفتیش کیلئے حکومت ایران سے بھی مدد مانگی جائیگی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں وزیر داخلہ نے کہاکہ کوئی ملک خطے میں امن اور دوستی کی ہماری کوششوں کو کمزوری نہ سمجھے۔ پاکستان کے حساس اداروں کی کارکردگی لائق تحسین ہے جنکی کاوشوں سے اس ملک دشمن نیٹ ورک کو توڑا گیا۔ اس معاملے کی مفصل تفتیش ہونا ابھی باقی ہے۔ دریں اثناءپاکستان نے ”را“ کے افسر کی گرفتاری کا معاملہ عالمی سطح پر اٹھا دیا ہے۔ پاکستان نے امریکہ‘ روس‘ چین‘ فرانس‘ برطانیہ اور جرمنی کو بھارتی کارروائیوں سے آگاہ کردیا۔ سیکرٹری خارجہ نے امریکہ سمیت بڑی طاقتوں کو بھارتی دراندازی سے آگاہ کیا ہے۔ دنیا بھر کے پاکستانی سفارتخانوں کو بھی بھارتی ایجنٹ کا معاملہ اٹھانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی صدر روحانی کو بھی بھارتی دراندازی سے آگاہ کیا گیا ہے۔ ”را“ کے بھارتی ایجنٹ کا معاملہ بھی اقوام متحدہ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک کے مختلف شہروں میں بھارتی مداخلت کے حوالے سے ڈوزئیر تیار کر لیا گیا ہے۔ پاکستان نے کہا ہے کہ اس سے قبل بھی بلوچستان میں ”را“ کے ذریعے دہشت گردی کی کارروائیاں کی جاتی رہی ہیں۔ بھارت کی ان سرگرمیوں کے دستاویزی ثبوت اقوام متحدہ کو فراہم کئے گئے ہیں۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق ”را“ افسر کی گرفتاری کے حوالے سے بھارت کو ثبوت فراہم کئے جائیں گے ان ذرائع کے مطابق امن عمل متاثر نہیں ہونا چاہئے نہ ہی ہو گا۔ پٹھانکوٹ واقعہ کی تحقیقات بھی متوازی چلتی رہیں گی۔
چودھری نثار

ای پیپر-دی نیشن