سندھ‘ خیبر پی کے کا اصرار نظرانداز‘ مردم شماری پھر موخر‘ تحفظات دور کرنے کیلئے کمیٹی قائم....
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) مشترکہ مفادات کی کونسل نے ملک کے اندر مردم شماری کو غیراعلانیہ عرصہ کیلئے ملتوی کر دیا ہے۔ مردم شماری کی نئی تاریخ کا اعلان صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج کے ساتھ مشورے کے بعد مناسب وقت پر کیا جائیگا۔ مشترکہ مفادات کونسل نے یہ فیصلہ اتفاق رائے سے کیا۔ اس سے قبل اجلاس میں مردم شماری کے ایشو کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری شماریات شاہد حسن اسد نے اجلاس کے شرکا کو بتایا کہ سی سی آئی کے گزشتہ اجلاس کی ہدایت کی روشنی میں صوبائی حکومتوں اور مسلح افواج کے ساتھ مردم شماری کے حوالے سے متعدد اجلاس منعقد کئے گئے۔ مردم شماری کرنے کے عمل میں شفافیت بے حد اہمیت کی حامل ہے اور یہ مستقبل کی منصوبہ بندی کیلئے بھی ضروری ہے۔ فوج کے تین لاکھ اہلکاروں کی ضرورت ہے کہ ہر فرد کو انفرادی طور پر شمار کیا جا سکے۔ اسکے علاوہ مردم شماری کی ساکھ اور اہلکاروں کی سکیورٹی بھی ضروری ہے۔ فوج شوال اور شمالی وزیرستان آپریشن ضرب عضب میں مصروف ہے اسلئے موجودہ مرحلہ میں اتنی تعداد میں فوجیوں کو مردم شماری کیلئے بھیجنا ممکن نہیں ہے۔ اجلاس میں مردم شماری کے مرحلہ وار کرانے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ شماریات بیورو کی طرف سے اجلاس میں بتایا گیا کہ مرحلہ وار مردم شماری قابل بھروسہ نہیں ہوگی۔ اس انداز میں کی جانے والی مردم شماری نقائص کی حامل ہوتی ہے اور یہ بین الاقوامی بہترین طریقوں کے مطابق بھی نہیں ہے۔ پاکستان میں اس میں بعض دوسرے عوامل بھی شامل ہیں جو مردم شماری کی ساکھ کیلئے سنجیدہ سوالات پیدا کرسکتے ہیں۔ اجلاس میں نیشنل فلڈ پروٹیکشن پلان پر بھی غور کیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزیر پانی و بجلی پر مشتمل کمیٹی قائم کی جائے جو فلڈ پروٹیکشن کے منصوبے کو حتمی شکل دیگی اور تحفظات دور کریگی۔ اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر پیر صدر الدین راشدی، وفاقی وزیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر مذہبی امور سردار یوسف، وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی ریاض حسین پیرزادہ، وزیر دفاع خواجہ آصف، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور دوسرے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ دریں اثناءذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مردم شماری فوری کرانے اور مسائل کی صورت میں مرحلہ وار کرانے کی تجویز دی۔ وزیراعظم نے وزیراعلیٰ سندھ سے کہا کہ فوج آپریشن کررہی ہے، اسکے فراغت کے بعد مردم شماری اسی سال ہوجائیگی۔ ذرائع نے بتایا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے نے فلڈ پروٹیکشن پلان اور کالاباغ ڈیم پر اعتراض کیا۔ وزیراعلیٰ سندھ نے پانی کی تقسیم کے معاہدے پر عملدرآمد نہ کئے جانے کی بھی شکایت کی۔ وزیراعظم نے تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ ٹی وی کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل نے سندھ اور خیبر پی کے کے اصرار کے باوجود مردم شماری پھر مو¿خر کردی۔ قبل ازیں وزیراعظم نوازشریف سے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے ملاقات کرکے صوبوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں اور ملکی سیاسی و امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔