بعض این جی اوز دہشتگردوں کو فنڈز فراہم پاکستان توڑنے کی کو شش کرتی رہیں :اسحاق ڈار
اسلام آباد (آئی این پی+ آن لائن) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری کے تحت چین قرضہ نہیں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ مارچ 2018ء تک بجلی بحران پر قابو پالیں گے‘ پاکستان کو دیوالیہ قرار دینے کی تیاری کرنے والے ادارے آج معاشی بہتری کے معترف ہیں‘ ملکی معیشت درست سمت میں گامزن ہے۔ وہ ایس ای سی پی کے زیراہتمام کمپنیز بل 2016ء کے مسودے کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیز بل 2016ء کے ہر مرحلے سے باخبر رہا ہوں، بل قوانین کی تیاری میں مشاورتی عمل بھی جاری رہا۔ فیوچر مارکیٹ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہوچکا۔ کمپنیز بل 2016ء کے مسودے پر بھی تمام کام مکمل ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت تمام فریقوں کی مشاورت سے پالیسیاں بناتی ہے‘ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقتصادی ماہرین کو پاکستان لایا وقت نے ثابت کیا کہ میں نے درست افراد کو درست جگہ پر تعینات کیا۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ کمپنیز کے قوانین میں 31 سال بعد تبدیلی کی جارہی ہے۔ کمپنیز ایکٹ میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں نہ ہونے سے رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔ کمپنیز بل 2016ء اہم ہے جلد پارلیمنٹ میں پیش کریں گے۔ بل بجٹ سیشن سے پہلے پارلیمنٹ میں پیش کرنا چاہئے۔ داخلی سلامتی حکومت کی اوّلین ترجیح ہے، رواں سال تقریباً تمام معاشی اہداف حاصل کرچکے ہیں۔ آن لائن کے مطابق اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ گزشتہ 21 سال سے کمپنیوں کے قوانین میں کوئی تبدیلی نہیں لائی گئی۔ کمپنیوں کے قوانین میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں نہ کی گئیں تو ملک ترقی کی راہ میں بہت پیچھے رہ جائیگا۔دریں اثناء ٹی وی کے مطابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ کچھ عالمی این جی اوز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردوں کی مالی مدد کی جاتی رہی جبکہ کچھ این جی اوز کے ذریعے پاکستان کو توڑنے کی کوشش بھی کی جاتی رہیں۔ این جی اوز کو بتانا ہو گا کہ فنڈز کہاں سے آتے اور کہاں خرچ ہوتے ہیں؟ تقریب سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ عالمی این جی اوز پاکستان کو غیرمستحکم کرنے میں ملوث ہیں۔