• news

مسلمانوں کو برابھلا کہنے والے دہشگردوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں :اوباما

واشنگٹن (رائٹرز+ اے ایف پی+ اے این این) امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو برا بھلا کہنے سے وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں چلے جاتے ہیں۔ انہوں نے امریکیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کو بدنام نہ کریں۔ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ برسلز حملوں کے بعد امریکہ نے انٹیلی جنس تعاون بڑھا دیا ہے۔ اگلے ہفتے نیوکلیئر کانفرنس میں داعش کو شکست دینے کی عالمی کوششوں پر نظرثانی کی جائیگی۔ اپنے ہفتہ وار خطاب میں اوباما نے برسلز حملوں میں ہلاک افراد کے لواحقین زخمیوں سے اظہار تعزیت کیا۔ انہوں نے کہا ان حملوں میں 2 امریکی مارے گئے اور 14 امریکی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ ہم امریکہ اور اپنے اتحادی اور دوست ممالک میں ایسے حملوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کیلئے کام کر رہے ہیں۔ ایف بی آئی کی ٹیم بیلجیئم میں جاری تحقیقات میں مدد کر رہی ہے۔ ہم نے داعش کیخلاف انٹیلی جنس تعاون بڑھا دیا ہے۔ ہمیں امریکہ کو نشانہ بنانے کی کسی بھی کوشش پر آگاہ رہنے کیلئے اپنے سکیورٹی کے حالات پر مسلسل نظرثانی کرتے رہنا چاہئے۔ اوباما نے کہا جیسے جیسے ہم اس لڑائی میں آگے بڑھ رہے ہیں ہمیں فضائی بمباری، فوجی کارروائیوں، سفارتی اقدامات کے ساتھ ایک اور ہتھیار بھی استعمال کرنا ہو گا۔ وہ ہماری پیش کی گئی مثال کی طاقت ہے۔ ہمیں امریکی مسلمانوں، انکے ہمارے ملک اور طرز زندگی میں بڑے کردار کو بدنام کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرنا ہے۔ ایسی کوششیں ہمارے کردار، ہماری اقدار اور ہماری تاریخ کے منافی ہیں۔ قوم کی تعمیر مذہبی آزادی کی بنیاد پر ہوئی ہے۔ ایسے اقدامات سے اشتعال پیدا ہوتا ہے۔ جو بھی ہمیں ایک دوسرے کیخلاف کرنا چاہتا ہے وہ دہشت گردوں کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے کیونکہ دہشت گردوں کو نئی بھرتیاں کرنے کیلئے ایسی وجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری طرف امریکی کانگریس کے مسلمان رکن کیتھ ایلیسن نے واضح کیا ہے کہ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، اس جیسے گروہ اسلام کا نام استعمال کر کے مذہب کو بدنام کر رہے ہیں، مسلمانوں کو اپنی الجھنوں کا حل اور سوالوں کا جواب داعش سے نہیں قرآن اور حدیث سے ملے گا۔ امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ شدت پسند تنظیم داعش اور اس جیسے دیگر گروہ اسلام اور مسلمانوں کے نمائندہ نہیں بلکہ وہ اسلام کا نام استعمال کرکے اسے بدنام کر رہے ہیں۔ ایلیسن کا کہنا تھا کہ عام افراد کے قتل اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے جیسی کارروائیاں اسلامی روایات اور تعلیمات سے متصادم ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ دنیا میں بسنے والے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمانوں کا داعش کی کارروائیوں اور نظریات سے کوئی لینا دینا نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن