دہلی اسمبلی کے نیچے پراسرار سرنگ دریافت
نئی دہلی (بی بی سی) حال ہی میں برطانوی عہد کے بنے ہوئے بھارتی پارلیمان کے نیچے سے سرنگ دریافت ہوئی ہے جس کے بارے میں کئی طرح کے اندازے لگائے جا رہے ہیں۔ یہ عمارت 1911ء کی ہے جب برطانیہ نے بھارتی دارالحکومت کلکتہ (اب کولکتہ) سے دہلی منتقل کی اور یہ اپنے عہد کے بہترین فن تعمیر کا نمونہ ہے۔ یہ سرنگ پارلیمان کی کوٹھریوں کے نیچے ہے اور اب یہ دہلی کی مقامی حکومت کا دفتر ہے۔ اس میں داخل ہونے کا دروازہ خفیہ ہے۔ ایک سبز قالین کو ہٹاتے ہیں تو ایک کنڈی نظر آتی ہے۔ اس سرنگ کا پتہ اسمبلی کے سپیکر رام نواس گوئل نے چلایا۔ ان کے خیال میں جب پارلیمان 1926ء میں نئی عمارت میں منتقل ہو گیا تو اس کا کوئی برا مقصد رہا ہوگا اور یہ عمارت عدالت میں تبدیل کر دی گئی۔ ان کا کہنا ہے اس کے ذریعے قیدیوں کو لال قلعے سے لایا جاتا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سرنگ کو آنے والی نسلوں کے لئے بچا کررکھنا چاہئے تاکہ وہ یہ جانیں کہ مجاہد آزادی کو برطانوی حکومت میں کس قسم کے ظلم کا سامنا تھا۔ یہ تقریباً 25 فٹ لمبی سرنگ ہے اور اچانک ایک دیوار پر ختم ہو جاتی ہے۔ مسٹر گوئل کا کہنا ہے ’آگے مزید کھود نا تقریباً ناممکن ثابت ہوا ہے کیونکہ نئی عمارتوں کی بنیادوں اور فلائی اورز کے پایوں اور سیور اور دوسری چیزوں نے اس کا راستہ مسدود کر دیا ہے۔‘ دوسری طرف تاریخ داں ولیم ڈیلرمپل نے کہا: ’اس بات کا سوال ہی نہیں ہے مجاہد آزادی کو اس عمارت میں پھانسی دی جاتی ہو۔ اور وہ اس پر بھی سوال کرتے ہیں کہ آخر برطانوی حکومت لال قلعے سے یہاں تک چار کلو میٹر کی سرنگ صرف قیدیوں کے لانے لے جانے کے لیے کیوں بنائے گی۔کیونکہ برطانوی حکومت کے پاس اتنا اختیار اور ایسی فوج تھی جو قیدیوں کو سڑکوں اور گلیوں سے بغیر کسی خوف کے ہانکتی ہوئی لا سکتی تھی۔‘ ان کا خیال ہے کہ یہ سرنگ اس سے قبل 1857ء کی ہو سکتی ہے جو کہ برطانیہ کا زیادہ کشت و خون والا دور تھا۔