داعش نے اپنے زیر قبضہ علاقوں میں خواتین کی بولیاں لگانا شروع کردیں
ریاض/دمشق(آئی این پی)شام اور عراق کے متعدد علاقوںمیں طاقت کے زور پراپنی خود ساختہ 'خلافت' قائم کرنے والی عالمی دہشت گرد تنظیم دولت اسلامی (داعش ) نے اپنے علاقوںمیںخواتین قیدیوں کی بولیاں لگانا شروع کردیں۔کثیرالاشاعت سعودی روزنامہعکاظ نے رپورٹ میں بتایا ہے کہ داعش سے منحرف ہونے والے جنگجوں کا کہنا ہے کہ داعشی مملکت میں غیرمسلم خواتین کو کھلے عام لونڈیاں بنا کرانہیں نہ صرف جنسی ہوس کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ ان کی خریدو فروخت بھی نام نہاد اسلام کے نام لیواں کا مرغوب مشغلہ بن چکا ہے۔منحرف ہونے والے جنگجو بتاتے ہیں کہ انتہا پسند تنظیم کے اہلکاریزیدی قبیلے اور دوسری غیر مسلم اقوام کی یرغمالی خواتین کو ایک دوسرے کے ہاتھ فروخت کرتے ہیں۔ ایک نوخیز لڑکی جسے داعشی باندی بنا کر فروخت کرتے ہیں کی قیمت 800 سے 1000 ڈالر لگائی جاتی ہے۔ یوں بزعم خود اسلام کے ٹھیکیدار صنف نازک کو بھرے بازار میں نیلام کرتے ہیں۔صرف یہی نہیں کہ خواتین کو سینکڑوں ڈالرکی قیمت کے عوض خریدا اور بیچا جاتا ہے بلکہ خریداری کے خواہش مند جنگجوں کو اپنی پسندیدہ لونڈی خرید کرنے سے قبل مفت میں اس کے ساتھ دل بہلائی کا بھی موقع مہیا کیا جاتا ہے۔ بدقسمتی سے یہ سب کچھ اسلام اور اسلام کی شرعی تعلیمات کے لبادے میں کیا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں پوری دنیا میں اسلام بدنام ہوا ہے۔