• news

سرینگر: فوڈ ایکٹ کے خلاف مظاہرے، فورسز کا تشدد، کئی خواتین زخمی، تھانے پر دستی بم حملہ

سری نگر(کے پی آئی+اے این این ) مقبوضہ کشمیر کے کئی علاقوں میں نام نہاد قومی غذائی تحفظ ایکٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے بھارتی فورسز نے مظاہرین پر حملہ کرکے کئی خواتین کو زخمی کر دیا۔ سرینگر کے امیراکدل، کورٹ روڑ، مائسمہ اور کوکربازار کے اندرونی علاقوں کے علاوہ حبہ کدل اوربٹہ وارہ میںصارفین نے احتجاجی مظاہرے کئے ۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ نفسا انسان کش ایکٹ ہے اور اس قانون کے تحت لوگوں کو غذائی اجناس ملنے کے بجائے منہ سے نوالہ ہی چھین رہا ہے۔ ادھر بجبہاڑہ میں سرینگر جموں شاہراہ پر پولیس سٹیشن کے قریب مجاہدین نے بھارتی فوج کی ایک گشتی پارٹی پر دستی بم داغا جس کے نتیجے میں ایک شہری اوردو فوجی اہلکار زخمی ہوئے۔ حریت کانفرنس نے بی جے پی رہنما ڈاکٹر جتندر سنگھ کے کشمیر سے متعلق دیئے گئے بیان کو خلاف حقیقت اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے اور کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں قرارداد پاس کرنے سے کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ بن سکتا ہے اور نہ اس طرح سے کشمیری قوم کے جذبہ آزادی اور مرضی کو دبایا جانا ممکن ہے۔ حریت نے کہا کہ کشمیر کے متنازعہ ہونے کے مضبوط قانونی شواہد اور دلائل موجود ہیں اور مسٹر سنگھ کا یہ کہنا کہ اس کے اٹوٹ انگ ہونے کے قانونی شواہد ہیں، محض ایک فرضی تخیل ہے اور یہ تاریخی حقائق کے بالکل برعکس ہے۔ حریت ترجمان ایاز اکبر نے کہا کہ جموں کشمیر پر بھارت کے فوجی قبضے کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے اور نہ اس جبری قبضے کو کشمیریوں نے کبھی دل سے تسلیم کیا ہے۔ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے پاکستانی عوام عسکری اور سیاسی جماعتیں ایک ہی صفحے پر ہیں ٗ پاکستان سفارتی کوششوں میں تیزی لاتے ہوئے یورپین یونین اور او آئی سی کو ہم نوا بنانے کیلئے نئے سرے سے حکمت عمل مرتب کرے ٗ پاکستان کی بھرپور کوششوں سے مسئلہ کشمیر کی گونج اب عالمی ایوانوں میں بھی سنائی دینے لگی ہے ۔ چیئر مین حریت کانفرنس سید علی گیلانی نے تحریک حریت رہنما راجہ معراج الدین کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بزرگ رہنما کافی علیل ہیں کوئی گزند پہنچی تو ذمہ داری بھارت پر عائد ہوگی ۔ متحدہ جہاد کونسل سربراہ سید صلاح الدین نے کہا ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے اور ایک فریق کی حیثیت سے اسے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے ہر محاذ پر کشمیری عوام کی مدد و تعاون کرنے کا مکمل قانونی اور آئینی جواز ہے۔ حریت قائدین نے تحریک آزادی کشمیر کو جاری رکھنے کا عزم دہراتے ہوئے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے ضمن میں کسی چار نکاتی فارمولے یا 53کی پوزیشن کو قبول نہیں کیا جاسکتا کیونکہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اور صرف حق خودارادیت ہے جو بھارت نے گذشتہ63برسوں سے کشمیری قوم سے چھین لیا ہے ۔ان خیالات کا اظہارمقررین نے مقبوضہ کشمیر ہائی کوٹ بار ایسوسی ایشن کے اہتمام سے ایڈوکیٹ جلیل اندرابی کی برسی پر منعقد ہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ای پیپر-دی نیشن