بلوچستان: بھارتی مداخلت کیخلاف احتجاج‘ ریلیاں جاری‘ انڈیا کے پرچم نذر آتش
کوئٹہ (بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) بلوچستان میں ’’را‘‘ کے ایجنٹ کی گرفتاری اور بھارتی مداخلت کیخلاف کوئٹہ سمیت کئی شہروں میں احتجاج اور ریلیوں کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ بعض مقامات پر انڈیا کے پرچم نذر آتش کئے گئے۔ ژوب میں سیاسی جماعتوں سماجی تنظیموں اور عام شہریوں کی ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اُٹھا کر مختلف شاہراہوں پر مارچ کیا۔ شرکاء نے بھارت اور بھارتی خفیہ ادارہ (را) کے خلاف شدید نعرے بازی کی، آخر میں احتجاجی ریلی نے مولانا سید شمس الدین شہید چوک کے قریب احتجاجی جلسے کی شکل اختیار کر لی۔ عبدالستار کاکڑ، عبدالرحیم مندوخیل اور دیگر نے کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی کا بڑا سبب بھارت ہے۔ بلوچستان میں (را) کے ایجنٹ کی گرفتاری واضح ثبوت ہے کہ بھارت اس خطے میں امن کا خواہاں نہیں ہے۔ علاوہ ازیں تحریک نفاذ فقہ جعفریہ بلوچستان کے زیراہتمام ہزارہ ٹاؤن میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی مین چوک پر پہنچ کر احتجاجی مظاہرے کی شکل اختیارکرگئی۔ مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے زیراہتمام کوئٹہ میٹروپولیٹین کارپوریشن کے سبزہ زارسے ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب پہنچی ریلی کے شرکاء نے پلے کارڈ اور پاکستانی پرچم اٹھارکھے تھے۔ مقررین نے کہاکہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ بلوچستان میں عرصہ دراز سے مداخلت کر رہی ہے اور یہاں پر حالت خراب کرنے کے درپے ہے۔ اس موقع پر مظاہرین نے بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ مزید برآں تحریک جوانان پاکستان کے زیراہتمام احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ علاوہ ازیں پاکستان ورکرز پارٹی کے زیر اہتمام بھارت کے کیخلاف ریلی نکالی گئی اور کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاکہ بھارت روز اول سے لیکر آج تک پاکستان کیخلاف سازشوں میں مصروف ہے اور بھارت کو یہ قطعاً ہضم نہیں ہورہا ہے کہ پاکستان ترقی کرے اس وقت پاک فوج اور اقتصادی راہداری منصوبہ ان کیلئے مزید پریشانی کا سبب بن چکا ہے۔ علاوہ ازیں کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر مظاہرے کے شرکا نے پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے مظاہرے کے شرکاء بلوچستان میں بھارت کی مداخلت کے خلاف نعرے بازی کر رہے تھے۔ علاوہ ازیں سوئی میں قبائلی رہنما میر جمال کی قیادت میں ریلی نکالی گئی، ریلی میں قبائلی افراد اور شہریوں نے شرکت کی، مظاہرین نے بھارت کے خلاف نعرے بھی لگائے، چمن میں قبائل اور سیاسی و مذہبی جماعتوں کی احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا، ریلی کے شرکاء نے پاک افغان سرحد پر دھرنا دیا اور بھارت کے خلاف نعرے بازی کی، پشین میں بھی ’’را‘‘ کی بلوچستان میں مداخلت کے خلاف ریلی نکالی گئی۔ چمن میں مظاہرین نے ’’را‘‘ ایجنٹ کی پاکستان میں موجودگی کو سفارتی تعلقات کی نفی قراد دیتے ہوئے نعرے لگائے اور ٹائر جلا کر سڑک بلاک کر دی۔ مظاہر ین نے اس موقع پر بھارتی پرچم اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا پتلا بھی نذرآتش کیا۔