• news

اقوام متحدہ: مقبوضہ فلسطین میں قائم اسرائیلی تجارتی کمپنیاں بلیک لسٹ کرنے کی قرارداد منظور

رملہ (اے این این) اقوام متحدہ کے زیرانتظام انسانی حقوق کونسل نے ایک نئی قرارداد منظور کی ہے جس میں مقبوضہ مغربی کنارے سمیت فلسطین کے دوسرے متنازع علاقوں میں قائم اسرائیل کی تمام تجارتی فرموں کو بلیک لسٹ قرار دینے کی حمایت کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کونسل کے اس فیصلے پر فلسطینی سیاسی قیادت کی جانب سے خیرمقدم کیا گیا ہے اور اسے اسرائیلی بائیکاٹ تحریک کی فتح قرار دیا ہے۔ فلسطینی مرکزاطلاعات کے مطابق حال ہی میں جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کے صدر دفتر میں منعقدہ اجلاس کے دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں قائم اسرائیل کی تجارتی کمپنیوں کو بلیک لسٹ قراردینے کی قرارداد پیش کی گئی جسے بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور 1967 کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے علاقوں میں قائم اسرائیل کے تمام کارخانے اور تجارتی کمپنیاں عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ایسی تمام اسرائیلی کمپنیوں کو بلیک لسٹ قرار دینے کی سفارش کرتے ہیں۔ قرارداد کی حمایت میں 32 جب کہ مخالفت میں 15 ووٹ ڈالے گئے۔ البانیا، بیٹسوانا، کانگو، ایتھوپیا، جارجیا، جرمنی، گانا، بھارت، لاتفیا، ہالینڈ، کوریا، توگو اور برطانیہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔ دوسری طرف فلسطینی پروگریسیو پارٹی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر مصطفی البرغوثی کا کہنا ہے کہ انسانی حقوق کونسل میں اسرائیل کی تجارتی فرموں کو بلیک لسٹ کرنے کی حمایت پرمبنی قرارداد صہیونی ریاست کے عالمی معاشی بائیکاٹ کے حوالے سے جاری تحریک کی کامیابی کی واضح ثبوت ہے۔ تنظیم آزادی فلسطین کے شعبہ دفاع اراضی و مزاحمت برائے یہودی آباد کاری کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2016ء کے آغاز کے ساتھ ہی فلسطین میں اسرائیلی فوج کی جانب سے مکانات مسماری کے ظالمانہ کارروائیوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔ رپورٹ کے مطابق رواں سال فلسطینی شہریوں کی جانب سے غرب اردن میں مکانوں کی تعمیر کے لیے اسرائیلی انتظامیہ کو دی گئی درخواستوں میں صرف 1.5 کی منظوری دی گئی باقی تمام درخواستیں رد کردی گئیں۔ ساتھ ہی فلسطینیوں کی اراضی ہتھیانے کا مکروہ ہتھکنڈہ بھی بدستور روبہ عمل ہے۔ گزشتہ ہفتے اسرائیلی حکومت نے غرب اردن میں قریوت، الساویہ اور مشرقی اللبن قصبوں میں فلسطینیوں کی 1200 دونم اراضی ہتھیانے کا حکم دیا۔ قبل ازیں اریحا شہر میں 2342 دونم اور دو ماہ قبل جنوبی اریحا میں 1500 دونم اراضی کو یہودی ریاست کا حصہ قرار دے کراس پرقبضے کا حکم دیا گیا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن