شامی فوج نے10 ماہ بعد داعش سے تاریخی شہر پیلمائر ا آزاد کرا لیا، گھمسان کی لڑائی، بمباری100 جنجگو ہلاک
دمشق/ عمان (اے پی پی+رائٹرز) شامی فوج نے گھمسان کی لڑائی کے بعد تاریخی شہر پیلمائرا کو دہشت گرد تنظیم داعش کے قبضے سے مکمل آزاد کرا لیا۔ شام کے سرکاری ذرائع نے اعلان کیا اس شہر کے تمام علاقوں پر اس وقت شامی فوج کا کنٹرول ہے۔ پیلمائرا سے دہشت گردوں کا صفایا کئے جانے کی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔ اس سے قبل ایک رپورٹ میں بتا گیا تھا کہ شامی فوج نے حالیہ دنوں کے دوران پیلمائرا کے مختلف علاقوں میں پیشقدمی کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے دہشت گردوں کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔ واضح رہے کہ دہشت گردوں نے 2015ء میں شام کے تاریخی شہر پر قبضہ کر لیا تھا۔ شام کا یہ شہر یونیسکو کی عالمی آثار قدیمہ کی فہرست میں شامل ہے۔ دہشت گردوں نے اس شہر پر قبضہ کرنے کے بعد وہاں کے بہت سے تاریخی آثار کو تباہ کر دیا تھا۔ پیوٹن نے شامی صدر کو فون کر کے مبارکباد دی ہے۔ بشار الاسد نے کہا یہ فتح ہماری فورسز اور اتحادیوں کی دہشتگردی کیخلاف جنگ میں کارکردگی کا ثبوت ہے۔ روس طیاروں نے بیسیوں فضائی حملے کئے جن کی روٹ میں سکیورٹی فورسز نے کامیابی حاصل کی۔ اس سلسلے میں شامی فوج نے جو تصاویر جاری کی تھیں اس میں پیلمائرا کے کئی ٹھکانوں پر ہیلی کاپٹروں اور ٹیکوں سے فائرنگ کرتے دیکھا گیا تھا۔ مجسموں کے ٹکڑے بکھرے ٹکڑے بکھرے ٹی وی پر دکھائے گئے ہیں۔ میوزیم میں توڑ پھوڑ کے مناظر ہولناک تھے۔ برطانیہ میں شام کی صورت حال پر نظر رکھنے والے حقوق انسانی کے ایک ادارہ کا کہنا ہے کہ شہر کے مشرقی علاقوں میں اب بھی گولہ باری ہو رہی ہے لیکن دولت اسلامیہ کا ایک بڑا فورس مشرقی بعید کی جانب کوچ کر گیا ہے۔پیلمائرا کے شمالی اور مغربی علاقوں پر حکومتی افواج کے قبضے کی بات کہی جا رہی ہے۔ اس نے آثار قدیمہ کے مقامات کو نقصان پہنچائے جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی۔ شامی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹے میں فضائی حملوں میں داعش کے 158 ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا اور 100 شدت پسند ہلاک ہوئے۔ روسی وزارت دفاع نے تصدیق کی 117 اہداف کو نشانہ بنایا۔ شام کے صدر بشارالا سد نے پیلمائرا پر حکومتی افواج کے قبضے کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت قرار دیا ہے۔صدر اسد کا کہنا ہے کہ پیلمائرا میں دولتِ اسلامیہ کو شکست شامی افواج اور اس کے اتحادیوں کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بہترین کارکردگی کا مظہر ہے۔ ترکی کے وزیر اعظم احمد داود اوغلو نے اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ سے ملاقات کی ۔ دونوں راہنماوں نے ملاقات میں خطے کی صورتحال بلخصوص شام کے بحران کے حل کے لیے تبادلہ خیال کیا۔ اردن کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق دونوں راہنماوں نے ملاقات میں میں باہمی دلچسپی کے امور پر بھی گفتگو کی۔