• news

الطاف کی تقاریر، تصاویر پر پابندی احکامات میں 18 اپریل تک توسیع

لاہور (وقائع نگار خصوصی) لاہور ہائیکورٹ کے تین رکنی فل بنچ نے الطاف کی تقاریر اور تصاویر کی اشاعت اور نشریات پر پابندی کے احکامات میں اٹھارہ اپریل تک توسیع کرتے ہوئے متحدہ کی وکیل عاصمہ جہانگیر کو تحریری دلائل دینے کی اجازت دی ہے۔ تین رکنی فل بنچ نے ایک ہی نوعیت کی مختلف درخواستوں پر سماعت کی۔ جس میں ایم کیو ایم کے قائد کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔ فل بنچ نے متحدہ کے قائد کی وکیل عاصمہ جہانگیر کو باور کرایا کہ انہوں نے عدالتی حکم پر نکتہ چینی کی ہے اور بنچ کے سربراہ پر تنقید کی حالانکہ عدالتی حکم تین ججز نے دیا تھا، اور کیا یہ طریقہ مناسب ہے۔ اس پر عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ کیس طریقہ کار سے شروع نہیں کیا گیا، ہم روز کیس ہارتے اور جیتتے ہیں۔ جس پر بنچ نے عاصمہ جہانگیر سے استفسار کیا کہ کیا یکطرفہ فیصلہ دینے کا لفظ استعمال کرنا مناسب ہے۔ عاصمہ جہانگر نے جواب میں کہا کہ بالکل مناسب ہے۔ اس پر بنچ نے عاصمہ جہانگیر کو باور کرایا کہ آپ صرف دلائل دیں، جب آپکے خلاف فیصلہ آئے تو چیلنج کریں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ آپ نے جو فیصلہ کرنا ہے کریں۔ دو روز میں دلائل تحریری طور پر عدالت میں پیش کردیئے جائیں۔ اس سے پہلے ایم کیو ایم کے ایک دوسرے وکیل مبین قاضی نے اپنا وکالت نامہ واپس لیا اور بتایا کہ ان کے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال سے ذاتی تعلقات ہیں اس لیے موجودہ حالات میں یہ مناسب نہیں ہے کہ وہ ایم کیو ایم کی جانب سے کیس کی پیروی کریں۔

ای پیپر-دی نیشن