اسلام آباد میں دھرنا جاری مذاکرات شروع ہوسکے مظاہرین سےآہنی ہاتھ کیساتھ نمٹنے کا فیصلہ
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ وقائع نگار) ممتاز قادری کے چہلم میں آنے والے مشتعل مظاہرین نے دوسرے روز بھی ڈی چوک میں دھرنا دیا ‘ دھرنے کے باعث جڑواں شہروں کے درمیان میٹرو بس سروس اور اسلام آباد میں موبائل فون سروس دوسرے روز بھی معطل ہے۔ پولیس نے ڈی چوک کی طرف جانے والے تمام راستے مکمل طور پر سیل کر دیئے ہیں‘ ریڈ زون کی سکیورٹی پاک فوج کے سپرد ہے۔ پولیس نے مظاہرین کی طرف سے دوسرے روز بھی جلائو گھیرائو کی کوشش کو ناکام بنانے کے لئے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور مظاہرین کو منتشر کیا۔ دھرنے میں آنے اور دھرنے سے نکلنے والوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے۔ اور مزید ڈیڑھ سو سے زائد افراد کو مختلف علاقوں سے گرفتار کیا جا چکا ہے۔ انتظامیہ اور دھرنے کی قیادت کرنے والوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ شروع نہیں ہوسکا کیونکہ جو مطالبات سنی تحریک کی طرف سے پیش کئے گئے ہیں حکومت کے لئے وہ ناقابل قبول ہیں۔ ریڈ زون کی سکیورٹی پاک فوج کے سپرد ہے جبکہ رینجرز اور پولیس بھی سکیورٹی فرائض سرانجام دے رہی ہے۔ مظاہرین کے ریڈ زون میں داخلے کے بعد پارلیمنٹ ہائوس کے احاطے میں فوج کے جوان مامور کر دئیے گئے ہیں پاک فوج اور رینجرز کے جوان بڑی تعداد میں پارلیمنٹ ہائوس کے داخلی راستے گیٹ نمبر ایک پر بھی تعینات ہیں۔ ڈی چوک میں دھرنے کے باعث پارلیمنٹ ہائوس میں سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں۔ پارلیمنٹ لاجز میں ارکان نہ ہونے کے برابر ہیں گزشتہ روز جو ارکان موجود تھے وہ بھی کسی اور مقام پر منتقل ہوگئے ہیں سپیکر قومی اسمبلی پارلیمنٹ ہائوس نہ آ سکے اور عین وقت پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ و انسداد منشیات اور سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے اختیارات کی منتقلی کے اجلاس ملتوی کر دئیے گئے۔ گذشتہ روز چیئرمین سینٹ رضا ربانی پارلیمنٹ ہائوس آئے تھے۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نہ آ سکے سپیکر قومی اسمبلی باہر سے پارلیمنٹ ہائوس کی سکیورٹی کے بارے میں دریافت کرتے رہے۔ پارلیمنٹ میں سرگرمیاں شدید متاثر ہوئی ہیں‘ بڑی تعداد میں ملازمین بھی نہ پہنچ سکے۔ مظاہرین سے تاحال سیاسی جماعتوں نے خود کو دور رکھا ہوا ہے۔ مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے باعث شہر کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔ حکومت کی جانب سے مظاہرین پر قابو پانے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے ریڈ زون سے ملحقہ 10 کلومیٹر کی حدود میں موبائل فون سروس بند رکھی گئی۔ احتجاج کرنے والی مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں کا کہنا ہے مطالبات کی منظوری تک احتجاج جاری رہے گا اور بااختیار حکومتی شخصیات سے ہی مذاکرات ہوں گے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق فوج نے اہم قومی عمارتوں اور تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا جبکہ اسلام آباد کی انتظامیہ اور مظاہرین کے مذاکرات تعطل کا شکارہوگئے ہیں۔ رینجرز نے کیبنٹ بلاک سے ایک مشکوک شخص کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا۔ ذرائع کا کہنا ہے ریڈ زون میں واقع ڈپلومیٹک انکلیو میں سفارت خانوں کے ملازمین کو سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر دفاتر انے سے منع کر دیا گیا جبکہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان بھی شاہراہ دستور بلاک ہونے کی وجہ سے کیبنٹ بلاک سے گزر عدالتوں میں پہنچے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے وفاقی دارالحکومت میں تشدد اور توڑ پھوڑ کرنے والوں کے خلاف آہنی ہاتھ سے نمٹا جائے گا۔ ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے انتظامیہ اور پولیس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ وزیر داخلہ کی زیر صدارت وزارت داخلہ میں اسلام آباد اور راولپنڈی انتظامیہ و پولیس کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ وزیر داخلہ نے تشدد اور توڑ پھوڑ پر برہمی کا اظہار کیا۔ وزیر داخلہ نے ناقص انتظامات پر راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ کی سرزنش کی۔ انہوں نے کہا شہریوں کے جان و مال کی حفاظت انتظامیہ اور حکومت کی بنیادی ذمہ داری ہے اور گذشتہ روز ایک چہلم کی آڑ میں جس طرح قانون کی نفی کی گئی وہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیر داخلہ نے انتظامیہ کو ہدایت کی وہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے شہریوں کے اوقات زندگی کو معمول پر لانے کے لئے فوری اقدامات کریں۔ مزید براں وزیر داخلہ کی زیر صدارت ایف آئی اے کا اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں ایف آئی اے حکام نے بتایا وزیر داخلہ کے حکم پر ملک بھر میں انسانی سمگلرز کے خلاف جاری مہم میں اب تک 321 اشتہاری مجرم، 17 انتہائی مطلوب افراد، 89 عدالتی مفرور اور 688 دیگر گرفتار کئے جا چکے ہیں۔ گذشتہ تین ماہ میں اس مہم کے دوران اب تک 1115 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی جا چکی ہے اور اشتہاری ملزموں کا ڈیٹا بیس تیار کرنے کا کام 75 فیصد تک مکمل ہو چکا ہے اور تین ہزار اشتہاریوں میں سے اب تک 2196 مجرمان کا ڈیٹا بیس تیار کیا جا چکا ہے۔ ان اشتہاری مجرمان میں سے 640 کے شناختی کارڈ بلاک کرنے کیلئے نادرا کو لکھا جا چکا ہے۔ تمام اشتہاری مجرموں کے پاسپورٹ فوری طور پر کینسل کر کے ان کے نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے دیا ہے۔ وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی میگاکرپشن کیسز میں کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لئے کوششیں تیز کی جائیں۔