9 ماہ قبل ٹرائی بارڈر ایریا میں آپریشن کا مطالبہ‘ پنجاب‘ سندھ نے منظوری نہ دی
لاہور (معین اظہر سے) پنجاب، سندھ، بلوچستان کے ٹرائی بارڈر ایریا پر دہشت گردی کے بڑے کیمپ کے بارے میں خفیہ ادارے کی رپورٹ پر تقریباً 9 ماہ کارروائی نہیں ہوئی۔ اس رپورٹ میں حساس ادارے نے ٹرائی بارڈر ایریا میں آپریشن کا مطالبہ کیا تھا لیکن پنجاب اور سندھ کی صوبائی حکومتوں نے اس کی منظوری ابھی تک نہیں دی حساس ادارے نے رپورٹ دی تھی بلوچ لبریشن آرمی، بلوچ ریپبلکن آرمی، لشکر جھنگوی اور ٹی ٹی پی کے بعض اہم افراد اور غلام رسول چھوٹی گینگ کے افراد کیساتھ ملکر کام کررہے ہیں اسلئے ٹرائی بارڈر ایریا پر فوری آپریشن کیا جائے۔ غلام رسول چھوٹو پر حکومت پنجاب نے 20 لاکھ روپے انعام مقرر کر رکھا ہے اور وہ 49 سنگین مقدمات میں ملوث ہے۔ تفصیلات کے مطابق انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے بروقت اطلاعات کے باجود ملک میں دہشت گردی کے خلاف کام کرنے کیلئے سول اداروںکی کارکردگی دہشت گردی کے حوالے سے بے یقینی کا شکار ہے۔ انٹیلی جنس ادارے نے حکومت پنجاب، سندھ اور بلوچستان کو رپورٹ دی تھی جس میں انتہائی سنگین صورتحال پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا ٹی ٹی پی، آرگنائز کریمنل گینگ اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کا اتحاد ہوگیا ہے جس کے بعد ٹرائی بارڈر ایریا جو پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے ساتھ ہے، وہاں پر بی ایل اے، بی آر اے، لشکر جھنگوی، غلام رسول چھوٹو گینگ اور انکے ساتھ پنجاب کے بڑے کریمنل موجود ہیں اسلئے اس علاقے میں فوری آپریشن کیا جائے تاہم ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے اسکو سنجیدہ نہیں لیا اور ڈی جی خان کے کمشنر کو ہوم سیکرٹری نے لیٹر لکھا کہ وہ بارڈر کی سکیورٹی سخت کردیں۔ تاہم آپریشن کی اجازت نہیں دی گئی تین ماہ قبل حساس ادارے نے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب کو اسکی نشاندہی کی جس پر وزیراعلیٰ پنجاب نے فوج ، رینجرز ، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ آپریشن کی یقین دہانی کرائی اور فیصلہ کیا گیا اس آپریشن میں ہیلی کاپٹر اور ڈرون بھی استعمال کئے جائیں گے تاہم آپریشن ابھی تک نہیں کیا گیا اسی طرح وزیر اعلیٰ سندھ نے بھی ابھی تک آپریشن کی منظوری نہیں دی۔ تاہم صرف بلوچستان میں اسکی منظوری دی گئی لیکن پولیس فورس بھی فراہم نہیں کی جارہی تھی۔ ذرائع کے مطابق حساس ادارے نے رپورٹ دی تھی ان افراد کے پاس مشین گنیں ، جی تھری رائفل، ہیوی مشین گن، راکٹ لانچر اور ہینڈ گرنیڈ بھی ہیں جبکہ ذرائع کے مطابق اس علاقے میں حساس ادارے کی آپریشن کی تجاویز لیک ہوگئیں اور راجن پور، رحیم یار خان، ڈی جی خان، کشمور سندھ، گھوٹگی سندھ، سوئی بلوچستان اور ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں دہشت گرد روپوش ہو گئے ہیں تاہم آپریشن نہ کرنے سے دہشت گردی کی متعدد واراتوں میں وہاں سے ٹیلیفون رابطے کئے گئے ہیں تاہم حساس ادارے نے اس علاقے میں ٹیلیفون کے سگنل روکنے کی درخواست بھی کی تھی لیکن اس پر کارروائی نہیں کی گئی۔ اس حوالے سے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے موقف کیلئے بات کی گئی تو اپنا نام ظاہر نہ کرنے پر افسر نے بتایا انٹیلی جنس رپورٹ ضرور ملی تھی۔ کارروائی بھی کرنا چاہتے تھے سندھ حکومت نے منظوری نہیں دی تھی کیونکہ ان کا علاقہ بھی اس آپریشن میں شامل تھا۔