حاضر سروس افسر ہوں گوادر پورٹ اقتصادی راہداری ہدف تھے
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) آئی ایس پی آر نے بلوچستان سے گرفتار بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کا ’’اعترافی ویڈیو بیان‘‘ جاری کر دیا۔ وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید اور لیفٹیننٹ عاصم باجوہ کی پریس کانفرنس کے آغاز میں کل بھوشن یادیو کی ویڈیو دکھائی گئی جس میں اس نے اعتراف کیا کہ بطور’’را‘‘ آفیسر بلوچستان اور کراچی میں دہشت گردانہ کارروائیاں کرواتا رہا ہوں، میں’’را‘‘ کے جوائنٹ سیکرٹری انیل گپتا کے ماتحت ہوں، میرا کام بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کو فنڈز دینا اور ان کے اشتراک سے دہشت گردانہ کارروائیاں کرنا تھا، میری کارروائیاں پاکستان کی قومی سلامتی کے خلاف تھیں، اعترافی بیان میں بھارتی ایجنٹ نے کہا کہ ’’میں نے اب تک جو کچھ بھی کہا وہ سب سچ ہے، میں یہ سچ اپنی مرضی سے بنا کسی دبائو کے دے رہا ہوں، میرے مستقبل کے منصوبے میں اقتصادی راہداری منصوبوںکو ناکام بنانا، گوادر، پسنی اور جیونی کی بندرگاہوں کو ٹارگٹ کرنا تھا،3مارچ 2016ء کو ایران کے ساراوان بارڈر سے پاکستان کی سرحد عبور کرتے ہوئے پاکستانی علاقے میں گرفتار ہوا جب لگا کہ میرے انٹیلی جنس منصوبے ناکام ہو چکے ہیں تو پاکستانی حکام سے مکمل تعاون کا فیصلہ کیا، بھارتی ایجنٹ نے اعتراف کیا کہ میرا نام کمانڈر کل بھوشن یادیو ہے،میں انڈین نیوی کا حاضر سروس افسر ہوں اور میرا تعلق انڈین نیوی کے ٹیکنیکل ڈیپارٹمنٹ سے ہے اور میرا کوڈ نام حسین مبارک پٹیل تھا جو کہ میں نے بھارتی ایجنسیوں کیلئے کام کرنے کی وجہ سے اپنایا، میں نے نیشنل ڈیفنس اکیڈمی 1987ء میں جوائن کی اور اسکے بعد انڈین نیوی میں میری شمولیت جنوری1991ء میں بطور کمیشن افسر تھی، دسمبر 2001ء تک خدمات سرانجام دیتا رہا۔ بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو میں نے بھارتی خفیہ ایجنسیوں کیلئے جاسوسی کے فرائض سرانجام دینا شروع کئے۔ ممبئی میں رہتا تھا، میری ریٹائرمنٹ بطور کمشن افسر 2022ء میں ہونی ہے، میں نے 2002ء میں اپنی 14سالہ نیوی سروس کے بعد 2003ء میں انٹیلی جنس آپریشن شروع کئے، ایران چاہ بہار میں اپنا ایک چھوٹا کاروبار بنا لیا، 2003ء اور 2004ء میں اپنے کوڈ نام کے ساتھ کراچی کے وزٹ کئے، بھارتی ایجنسی کیلئے کام کرنے کیلئے نام بدلا، کراچی کے وزٹ کا مقصد انڈین’’را‘‘ کیلئے کچھ بنیادی ٹاسک پورے کرنا تھے۔ مجھے 2013ء کے آخر میں ’’را‘‘ میں شامل کرلیا گیا تھا، پاکستان میں موجود رابطوں خاص طور پر بلوچ سٹوڈنٹ تحریک کو ہینڈل کرنا میرا کام تھا، ’’را‘‘ کے ایجنٹ نے کہا کہ بلوچ باغیوں کو بہت سارے رابطوں اور طریقوں سے فنڈنگ کی جاتی ہے، بلوچ باغیوں اور ان کے ’’را‘‘ میں موجود سرپرستوں کی کارروائیاں مجرمانہ، قومی سلامتی کے خلاف ہیں جن کا مقصد پاکستانی شہریوں کو قتل کرنا اور نقصان پہنچانا ہوتا تھا۔ ’’را‘‘ مستقبل قریب میں بلوچستان میں چند بڑی کارروائیاں پلان کرنا چاہتی تھی، ان کارروائیوں کے متعلق بلوچستان کے علیحدگی پسندوں سے بات چیت کرنا میرا مقصد تھا، اس بار پاکستان میں اس لئے داخل ہوا۔ آن لائن کے مطابق کل بھوشن نے کہا کہ ’’را‘‘ نے کراچی اور بلوچستان کو پاکستان سے علیحدگی کا ایجنڈا اور ٹاسک دیا تھا۔ 6 منٹ پر مشتمل ویڈیو بیان میں اس نے کہاکہ را ایجنسی نے 1987ء میں کراچی کے حالات خراب کرنے کی ذمہ دار تھی ۔ کراچی میں فرقہ وارانہ تنظیموں کو مدد فراہم کی۔ فنڈز افغان کورئیر کے ذریعے بلوچستان منگوائے جاتے تھے۔
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت) وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر پرویز رشید اور لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ ملک میں جہاں بھی دہشت گردوں کے ’’سلیپر سیل‘‘ ہیں وہاں کارروائی کی جائے گی ضرورت پڑنے پر پولیس، رینجرز اور پاک فوج کو بھی استعمال کیا جائے گا ملتان، راولپنڈی سمیت پنجاب کے دیگر اضلاع میں پاک فوج اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے گرفتار حاضر سروس افسر کل بھوشن یادیو کے مستقبل کے بارے میں عدالت ہی فیصلہ کر ے گی جہاں تک حکومت پاکستان کا تعلق ہے اپنی ذمہ داری مروجہ طریقے سے پوری کر رہی ہے ہائی کمشنر کو بلا کر کل بھوشن یادیو کے بارے حکومت کے جذبات سے آگاہ کیا گیا ہے۔ کراچی میں فرقہ وارانہ فسادات کروانے کیلئے فورس کی تشکیل سمیت بلوچ علیحدگی پسندوں کو بھی مدد ’’را‘‘ کی طرف سے فراہم کی جارہی ہے، آرمی چیف اور ایرانی صدر کے درمیان ملاقات میں ’’را‘‘ کی جانب سے پاکستان میں پرتشدد کارروائیوں کیلئے ایرانی سرزمین استعمال ہونے کا معاملہ اٹھایا گیا تھا جو ایرانی صدر نے تحمل سے سنی پاکستان نے ایران کے بارے میں کوئی الزام عائد نہیں کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’’را‘‘ کا اگلا ہدف گوادر ہے جہاں وہ پاک چین اقتصادی راہداری جیسے اہم منصوبے کو نقصان پہنچانا چاہتی ہے اور بلوچستان میں اہم منصوبے سے منسلک اضلاع میں بدامنی پھیلانا چاہتی ہے۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ ’’را‘‘ کے ایجنٹ کی گرفتاری بہت بڑی کامیابی ہے۔کل بھوشن سے پہلے انڈین نیوی میں رہے اور بعد میں ان کا تبادلہ ’’را‘‘ میں کیا گیا اور پاکستان کے علاقوں بلوچستان اور کراچی میں براہ راست دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث پائے گئے، انہوں نے سکریپ کا کاروبار بھی پاکستان میں شروع کیا اور بعد میں ایران کے چاہ بہار میں جیولری کا کام شروع کیا، کل بھوشن یادیو کو جب پکڑا گیا تو ان کے پاس امریکن، ایرانی اور پاکستانی کرنسی سمیت پاکستان کے مختلف نقشے بھی موجود تھے، آپریٹنگ نیٹ ورک بنا کر یہاں سے لوگوں کو بھی بھارت بھیج کر وہاں سے تربیت حاصل کروانے کے بعد واپس پاکستان بھیج دیا جاتا ہے، کراچی میں چودھری اسلم اور مہران ایئربیس حملے میں ملوث تھے کراچی میں فرقہ وارانہ بنیاد پر فساد کرنے کیلئے فورس بنانے کی کوشش بھی کی۔ بلوچستان میں بد امنی پھیلانے کے حوالے سے معلومات حاصل کی گئی ہیں۔ پاکستان میں مداخلت کا اس سے بڑا ثبوت نہیں مل سکتا۔ آئی ایس آئی کا اس میں اہم کردار ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہمارے پاس ایسے ثبوت موجود ہیں کہ وہ انڈین فورس کا حاضر سروس آفیسر ہے، قونصلر رسائی کے حوالے سے آنے والے دنوں میں فیصلہ کیا جائے گا۔ پاکستانی قوانین کے تحت اس سے تفتیش کی جائے گی۔ پرویز رشید نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے تحت خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر آپریشن کئے جاتے ہیں اور کس فورس کو کتنی تعداد میں استعمال کرکے آپریشن کرنا ہے اس بات کا فیصلہ صوبائی حکومتیں کرتی ہیں۔ وزیراعظم اپنی قومی ذمہ داریوں کو جانتے ہیں انہوں نے بہتر طریقے سے ان ذمہ داریوں کو نبھایا ہے۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ تفتیش جاری ہے اور مزید معلومات بھی حاصل ہوں گی عدالت کل بھوشن یادیو کے معاملے کا فیصلہ کرے گی اور سزا کا تعین کرے گی۔ بین الاقوامی برادری سے اپیل ہے کہ وہ اس حوالے سے امتیاز نہ برتے اگر کسی ملک کی دوسرے ملک میں مداخلت ہے تو عالمی برادری اس کا نوٹس لے۔’’را‘‘ کا نیٹ ورک بے نقاب ہورہا ہے مزید باتیں سامنے آئیں گی جو میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔ عاصم سلیم باجوہ نے کہا کل بھوشن پاکستان میں را کے نیٹ ورک کو پھیلا رہا تھا، گوادر کے جس ہوٹل میں چینی باشندے مقیم تھے وہاں بھی بم دھماکہ کرایا، بھارتی جاسوس کے بلوچ لبریشن موومنٹ سے رابطے تھے۔ وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے ایجنٹ کل بھوشن یادیو کو ایرانی سرحد عبور کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا۔ عاصم باجوہ نے کہا کمانڈر عہدے کا یہ افسر فوج کے لیفٹیننٹ کرنل کے برابر ہوتا ہے۔ پرویز رشید نے کہا کہ بھارت کے ساتھ معاملے کو اٹھایا ہے۔ جنرل عاصم نے کہاکہ کل بھوشن کا کوڈ نیم ’’بندر‘‘ Monkey ہے ان کا کہنا تھا کل بھوشن نے بتایا بھارتی اداروں کو بتایا جائے (Your monkey is with us)’’ آپ کا بندر ہمارے پاس ہے‘‘ وہ اس کوڈ ورڈ سے سمجھ جائیں گے کہ میں گرفتار ہو چکا ہوں۔ علاوہ ازیں بھارت نے اپنی بحریہ کے گرفتار جاسوس کا اعترافی بیان مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت کی حکومت ویڈیو میں دکھائے گئے شخص کے الزامات کو مسترد کرتی ہے، پاکستان بھارتی بحریہ کے گرفتار سابق افسر تک قونصلر رسائی دے۔ ویڈیو میں دکھایا گیا شخص ایران میں کاروبار کر رہا تھا۔ کل بھوشن کے بیان کی حقیقت میں کوئی بنیاد نہیں یہ بات درست نہیں کہ وہ ہمارے کہنے پر پاکستان میں تخریبی سرگرمیوں میں ملوث تھا ،ہماری تحقیقات کے مطابق کل بھوشن یادو ایران میں ایک جائزہ کاروبار کررہا تھا جسے وہاں سے اغواء کرکے لائے جانے کا خدشہ ہے۔ ہمیں ایک بھارتی شہری تک قونصلر رسائی دینے کی درخواست کو قبول نہیں کیا گیا جس پر ہمیں تشویش ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے تحقیقات میں پاکستانی داستان سے بہت مختلف چیز سامنے آئی ہے۔