پٹھانکوٹ واقعہ: بھارت پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو مسعود اظہر کیخلاف کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام رہا: انڈین میڈیا
نئی دہلی (ایجنسیاں) بھارت پٹھان کوٹ حملے کی تحقیقات کرنے والی پاکستانی جے آئی ٹی کو کالعدم جیش محمد کے سربراہ اور حملے کے مبینہ مرکزی ملزم مولانا مسعود اظہر کے خلاف کوئی بھی ثبوت دینے میں ناکام ہوگیا۔ بھارتی اخبار ’’دی ہندو‘‘ کے مطابق پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بھارتی حکام مولانا مسعود اظہر کے خلاف اب تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکے۔ اخبار نے نام لیے بغیر ایک سینئر سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم اب تک اس بات کی تصدیق کررہی ہے کہ آیا مولانا مسعود اظہر کا ایئربیس حملے کے واقعے میں کوئی کردار تھا یا نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم نے بھارت سے کئی دستاویزات اور شواہد طلب کیے، انہوں نے گورداس پور کے سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) سلوندر سنگھ، ان کے باورچی مدن گوپال اور دوست راجیش ورما کے فون ریکارڈز کی تفصیلات طلب کیں، جبکہ دہشت گردوں کی پوسٹ مارٹم رپورٹ اور دیگر شواہد بھی طلب کیے گئے۔ بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے 34 صفحات پر مشتمل ایک فہرست بھی پاکستانی ٹیم کے حوالے کی ہے، جس میں مسعود اظہر کے خلاف فول پروف کیس بنانے کے لیے پاکستان سے شواہد مانگے گئے ہیں۔ بھارتی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی کے ہیڈکوارٹرز میں عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے۔ بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ سابق ایس پی گورداس پور سلوندر سنگھ سے ملاقات کے اصرار پر این آئی اے نے پاکستانی ٹیم کو سلوندر سنگھ سے ملنے کی اجازت دی ہے۔ ٹیم نے سابق ایس پی گورداسپور اور ان کے خانساماں اور جیولر دوست راجیش ورما سے سوالات کئے۔ بھارتی حکام کے مطابق پاکستانی ٹیم کو پٹھانکوٹ حملے میں ہلاک چاروں دہشت گردوں کے نام ، ڈی این اے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ اور کریڈٹ کارڈ کے ذریعے مالی معاونت کے شواہد بھی فراہم کردیئے گئے ہیں۔