• news

سندھ کا حال لفظوں میں بیان نہیں ہو سکتا، ’’غریب‘‘ ملازم ہر سال لینڈ کروزر بدلتے ہیں: چیف جسٹس

اسلام آباد (آن لائن) سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ سرکاری زمینوں پر قبضے کرنے والوں کو اپنے جرم کی سزا بھگتنا پڑے گی، سرکاری زمینوں پر قبضہ کرنے کا اقدام عوامی حقوق کو غصب کرنے کے مترادف ہے، سپریم کورٹ عوام کے بنیادی حقوق کی محافظ ہے، سرکاری زمینیں عوام کی ملکیت اور قومی اثاثہ ہیں، عدالت عوام کے ملکیتی حقوق کسی کو غصب کرنے کی اجازت نہیں دے گی، سپریم کورٹ نے سندھ کے علاقے ٹھٹھ میں 13سو 7 ایکٹر اراضی پر لیز، قبضہ اور جعلی دستاویزات سے متعلق کیس میں ملزم ملک شاہد احمد کی درخواست ضمانت خارج کر دی۔ دوران سماعت ریمارکس میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ سندھ کا جو حال ہے وہ لفظوں میں بیان نہیں کر سکتے، پچھلی تاریخوں میں سیل ڈیڈ تیار کرانا کراچی میں کوئی مسئلہ نہیں۔ جسٹس انور ظہیر جمالی نے طارق ایڈوکیٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی جعلی ڈیڈ بنانی ہو تو کراچی چلے جائیں، سندھ کے کچھ ’’غریب‘‘ سرکاری ملازم ایسے ہیں جو ہر سال لینڈ کروزر تبدیل کرتے ہیں، آپ کے دلائل ہیں کہ چور سے مال برآمد کر لیا اب چھوڑ دیا جائے۔ جسٹس سردار طارق خان نے کہا کہ کیا حکومتی نقصان پورا ہونے کے بعد جرم ختم ہو جاتا ہے؟ ملزم کے وکیل طارق محمود نے کہا کہ میرے موکل تمام اراضی اور اس کا قبضہ حکومت کو واپس کر چکے ہیں، ابھی تک فرد جرم عائد نہیں ہو سکی ضمانت پر رہا کیا جائے۔ پراسیکیوٹر ناصر مغل نے کہا کہ ریفرنس فائل ہوچکا ہے، ملزم نے اراضی کی لیز اور ملکیت سے متعلق جعلی دستاویزات مہیا کی ہیں۔ عدالت نے ملزم کی ضمانت درخواست خارج کرتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔

ای پیپر-دی نیشن