• news

پاکستان میں سیکولر اور لبرل ازم کی کوئی گنجائش نہیں: حافظ سعید

لاہور + شیخوپورہ + شاہ کوٹ (خصوصی نامہ نگار+نامہ نگاران) امیر جماعة الدعوة حافظ سعید نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر بھارتی دہشت گردی بے نقاب کرنے کیلئے حکومت مصلحت پسندی سے کام نہ لے، دنیا بھر میں موجود پاکستانی سفارت خانوں کو متحرک کیا جائے۔ بھارتی جاسوس کی تخریب کاری و دہشت گردی کا مسئلہ بھرپور انداز میں اٹھانے کی ضرورت ہے، نظریہ پاکستان کے حوالے سے ملک گیر تحریک کو گلی محلے کی سطح پر منظم کیا جائے گا۔ بیرونی سازشیں ناکام بنانے کیلئے ملک میں اتحادویکجہتی کا ماحول پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ وہ جماعةالدعوة کے زیر اہتمام فیروزوٹواںکے مقامی شادی ہال میں نظریہ پاکستان کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر جماعةالدعوة کے رہنما مولاناابو معاذعمران، مفتی سعید، مولانا سلیم اعظم بلوچ، شاکراللہ ودیگر نے خطاب کیا۔ حافظ سعید نے کہاکہ کلمہ طیبہ پڑھنے والے سب ایک قوم ہیں، جن کے اندر علاقائیت اور وطنیت کے کوئی سلسلے نہیں ہیں۔اس کلمہ پر سب متحد ہوجائیں تو تمام اختلافات ختم ہو جائیں گے ۔دوقومی نظریہ کی بنیاد پر پاکستان بن چکا اب اس کو صحیح اسلامی پاکستان بنانا ہے۔اسلام سلامتی اور امن کا دین ہے۔ نظریہ پاکستان صرف یہاں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ عالمگیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پچھلے کئی برسوں سے یہ کہتے آرہے ہیں پاکستان میں ہونے والی تمام دہشت گردی کی وارداتوںمیں بھارت سرکار اور اس کی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں اور پاکستان چین اقتصادی راہداری منصوبہ ناکام بنانے کیلئے بلا دریغ سرمایہ خرچ کیا جارہا ہے۔آج یہ سب باتیں درست ثابت ہو رہی ہیں۔ بلوچستان سے گرفتار کئے گئے انڈین نیوی کے حاضر سروس افسر کی گرفتاری سے پاکستان کے پاس ناقابل تردید ثبوت آگئے ہیں۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ اس مسئلہ کو اقوام متحدہ سمیت تمام بین الاقوامی فورمز پر اٹھائے اور انڈیا کے گھناﺅنے کردار سے عالمی برادری کو آگاہ کیا جائے۔ علاوہ ازیں شاہ کوٹ کے مقامی میرج ہال میں استحکام پاکستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں روز اول سے پاکستان میںمذہبی لسانی علاقائی انتشار فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسے عوامل میں براہ راست ملوث ہیں۔ بی جے پی سرکار نے بلوچستان سندھ اور گلگت بلتستان کو سازشوں کا ہدف بنا رکھا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان اسلامی ملک ہے، یہاں سیکولر اور لبرل ازم کے لیے کوئی گنجائش نہیں نکلتی۔ حکومت حقوق نسواں بل کی صورت میں لبرل ازم کی طرف کوشاں ہے۔ خواتین بل میں ترمیم نہیں اسے مکمل مسترد کرتے ہیں۔
حافظ سعید

ای پیپر-دی نیشن