2015ئ: دہشت گردی کم، 1100 خواتین غیرت کے نام پر قتل ہوئیں: انسانی حقوق کمشن پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) انسانی حقوق کمشن پاکستان نے 2015ءکی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے جس میں کہا ہے کہ 2015ءخودکش دھماکوں کی تعداد 31 فیصد کم ہوئی اور دہشت گردی کے واقعات میں کمی ہوئی 1100 خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کیا گیا۔ انسانی حقوق کمشن پاکستان (ایچ آر سی پی) نے کہا ہے کہ 2015 میں پرتشدد واقعات میں 4612 افراد جاں بحق ہوئے۔ 2014ءمیں یہ تعداد 7622 تھی۔ اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں ملک میں گزشتہ برس انسانی حقوق کی صورتحال پر جاری کی گئی رپورٹ میں ایچ آر سی پی کی جانب سے کہا گیا کہ 2015 میں پاکستان میں 18 خود کش حملے ہوئے ¾ دہشت گردی کے مجموعی واقعات کی تعداد 706 رہی۔ رپورٹ کے مطابق دہشت گردی اور پرتشدد واقعات میں 4612 افراد جاں بحق ہوئے، صرف دہشت گردی کے واقعات میں 619 شہری اور سکیورٹی فورسز کے 348 اہلکار نشانہ بنے، اس کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنما¶ں، کارکنوں پر 41 حملوں میں 57 افراد جاں بحق ہوئے، 2015 میں 4 صحافی بھی قتل ہوئے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس فرقہ واریت کے 58 واقعات پیش آئے جبکہ توہین مذہب کے الزام میں 22 افراد کو گرفتار کیا گیا۔ جن میں 15 مسلمان، 4 مسیحی اور 3 احمدی شامل ہیں۔ 2015 میں 324 افراد کو پھانسی دی گئی، 419 قیدیوں کو موت کی سزا سنائی گئی۔ جیلوں میں 65 قیدی ہلاک ہوئے۔ 2015 میں پولیس مقابلوں میں 2108افراد ہلاک ہوئے۔ انسانی حقوق کمشن رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگی کے 151 واقعات پیش آئے تاہم یہ واضح نہ ہو سکا ان کی کمشدگی کب اور کیسے ہوئی۔ 2015 میں 65000 افراد کے نام ایگزیکٹ کنٹرل لسٹ (ای سی ایل) سے نکالے گئے۔ انسانی حقوق کمشن کی جانب سے بتایا گیا کہ زیادتی کے 3768 واقعات پیش آئے، زیادتی کے واقعات میں 1974 لڑکیاں اور 1794 لڑکے متاثر ہوئے۔ پولیس مقابلوں میں 2108 افراد مارے گئے جن میں 7 خواتین بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 993 خواتین کو جنسی تشدد، 279 کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ خواتین کے حوالے سے مزید اعداد وشمار دیتے ہوئے کہا گیا کہ 833 خواتین کو اغوا کیا گیا، 143پر تیزاب پھینکا گیا۔