ڈیڈ لائن گزر گئی حکومت نے تحفظ خواتین بل واپسی نہیں لیا آج آئندہ کالائحہ عمل دینگے :دینی سیاسی رہنما
لاہور (خصوصی نامہ نگار) مذہبی جماعتوں کے قائدین، جید علماء کرام، شیوخ الحدیث اور وکلاء رہنمائوںنے قرار دیا ہے کہ حقوق نسواں بل جیسے اقدامات پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کرنے کی سازشوں کا حصہ ہیں۔ہم اس بل کو مسترد کرتے ہیں۔ ملک کو لبر ل اور سیکولر بنانے کی کوششوں کیخلاف تمام جماعتیں متحد ہو کرملک گیر تحریک جاری رکھیں گی ۔حقوق نسواں بل کا متبادل بل لانے کیلئے سفارشات مرتب کر لی گئی ہیں۔ مسلمانوں سے انکا دینی تشخص چھیننے کی سازشوںکا اتحادویکجہتی سے مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے۔کراچی سے پشاور تک ہونے والی تخریب کاری و دہشت گردی میں بھارت ملوث ہے۔بھارتی خفیہ ایجنسی راکی ملک سے مداخلت مکمل طور پر ختم ہونی چاہیے۔بیرونی قوتیں پاکستان کو نقصانات سے دوچار کرنے کی خوفناک سازشیں کر رہی ہیں۔ممتاز قادری کو بیرونی دبائو پر پھانسی دی گئی۔ بنگلہ دیش میں پاکستان سے محبت رکھنے والوں کا قتل عام کیارہا ہے۔کشمیرکو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔مظلوم کشمیریوںکی مددوحمایت کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ آج منصورہ میں ہونیو الی نظام مصطفی کانفرنس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا۔وہ مرکز القادسیہ چوبرجی میں ہونے والی دینی جماعتوں کے قائدین اور سٹیئرنگ کمیٹی کی مجلس مشاورت سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید،جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے امیر پروفیسر ساجد میر، جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر، جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ، حدیۃ الھادی کے سربراہ پیر سید ہارون علی گیلانی، حافظ عبدالرحمن مکی، قاری زوار بہادر،علامہ ابتسام الہٰی ظہیر، مولانا محمد امجد خان، حافظ عبدالغفارروپڑی، مولانا عبدالرئوف فاروقی، مفتی محمد خاں لغاری، سپریم کورٹ بار کے سابق صدر کامران مرتضیٰ، علامہ ثاقب اکبر، سید ضیاء اللہ شاہ بخاری، مولانا امیر حمزہ، قاری یعقوب شیخ،مولانا عبدالمالک،مرزا ایوب بیگ، ڈاکٹر محمد امین، سید وسیم اختر، اسد اللہ بھٹو، حامد الحق حقانی، مولانا یوسف شاہ ودیگر نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پرسید وقاص جعفری، میاںمقصود احمد، مولانا عاصم مخدوم ،عبدالغفور آصف،محمد یحییٰ مجاہد، حافظ عبدالرئوف، ابوالہاشم ربانی، حافظ خالد ولیدودیگر بھی موجود تھے۔ اجلاس کے دوران خواتین کے حقوق سے متعلق اسلامی شریعت کے مطابق بل تیار کر کے قومی اسمبلی اور سینٹ میں بھی پیش کرنے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ بل کے نکات پر اعلامیہ تیا رکرنے کیلئے ایک کمیٹی بھی قائم کر دی گئی۔ حافظ محمد سعیدنے اپنے خطاب میں کہاکہ بیرونی قوتیں پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کرنا چاہتی ہیں۔ وہ ایسی چیزیں مان کر آجاتے ہیں کہ جن پر عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔ ہمیں بہرحال یہ باتیں طے کرنی ہیں کہ یہ ملک لاالہ الااللہ کا ہے۔ مسلم لیگ بھی ہمیشہ اسلام کے چاہنے والوں کے ووٹ لیکر اسمبلی پہنچتی رہی ہے۔ اس جماعت میں ایسے لوگ کثرت سے موجود ہیں جو اللہ کے دین کو پسند کرتے ہیں۔ یہ بل تو ایسا ہے جسے ڈرافٹ کرنیو الے اسلام ، آئین اور قانون کے بنیادوں ڈھانچوں سے بھی ناواقف ہیں۔ حافظ محمد سعید نے کہاکہ وکلاء سول سوسائٹی کا سب سے بڑا حصہ ہیں۔ سینئر وکلاء موجود ہیں جو اس وقت اس سلسلہ میں نہ صرف تعاون بلکہ آگے بڑھ کر تحریک کی شکل میں ساتھ دینے کیلئے تیا رہیں۔ ہم نے نظریہ پاکستان کی بنیاد پر پاکستان کے عوام کو متحد کرنا ہے۔ علماء کی گرفتاریاں اور مدارس کے خلاف بیان بازیاں کی جارہی ہیں۔ منصورہ میں پہلا اجلاس اتحاد کا شاندار مظہر تھا۔ آج کے پروگرام کو پاکستان اور باہر ملکوں میں منظم نظر آنا چاہیے۔ آج کے اجلاس کو اس سلسلہ میں بنیادی کردار ادا کرنا چاہیے اور ایک کمیٹی تشکیل دینی چاہیے جس میں جماعتوں کے قائدین ، علمائ، شامل کئے جائیں۔ اس سلسلہ میں ہمارے علماء نے بھی تجاویز مرتب کر لی ہیں۔انہوںنے کہاکہ جب ہم نے اس بل کو مسترد کیا ہے تو یہ بات نظر آنی چاہیے کہ ہم واقعی اسے مسترد کر چکے ہیں۔ مولانا سمیع الحق نے کہاکہ خیبر سے کراچی تک استحکام مدارس کانفرنسیں ہو رہی ہیں۔ دینی جماعتوں پر فرض ہو گیا کہ وہ اسلام کے دفاع کیلئے نکلیں۔گلشن اقبال پارک میں درندگی کا مظاہرہ کیا گیا اس کے پیچھے عوامل ہیں جو اس ملک کے اسلامی تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔پنجاب میں مدارس و مساجد پر چھاپے پڑ رہے ہیں۔ہم نے ہر دور میں کہا کہ کسی بھی مدرسے میں دہشت گردی ثابت کرو ہم خود ختم کریں گے۔اہل دین کا وقار ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ناموس رسا لت بل میں ترمیم کی جانے لگی تو ہم نے ہڑتال کی کال دی اور مشرف نے کہا کہ ہم ترمیم نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ لبرل ازم،سیکولر ازم،ملک کے اسلامی تشخص کو مٹانے کے مقابلے میں ہم نظام مصطفیٰ کو لانا چاہتے ہیں۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے سربراہ سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ اتحاد کے ساتھ حکمت عملی کی بھی ضرورت ہے۔ہم عورتوں اور ان کے حقوق کے خلاف نہیں۔ اسلام ہی بہترین حقوق دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حقوق نسواں بل کا متبادل بل سامنے آنا چاہئے۔ حکمران بغیر سوچے اس میں شریک اور عالمی یلغار سے متاثر ہوئے۔حقوق نسواں بل اور دوسرے اقدامات مسلمانوں سے دینی تشخص چھیننے کے سازش ہے۔ جمعیت علماء پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر زبیر نے کہاکہ ممتاز قادری کسی ایک فرقے کا نہیں بلکہ امت مسلمہ کا ہے۔اگر اسی طرح بیٹھ کر اٹھ جائیں گے تو قوم مایوس ہو گی۔ ستائیس مارچ کی ڈیڈ لائن ختم ہو چکی ہے مگر بل واپس نہیں ہوا۔ اس حوالہ سے متفقہ لائحہ عمل اختیار کیاجانا چاہئے۔ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے آج دو اپریل کو منصورہ میں ہونیو الی نظام مصطفی کانفرنس کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ صبح دس بجے نظام مصطفیٰ کانفرنس شروع ہو گی جس کے تین سیشن ہوں گے۔اس دوران تمام دینی جماعتوں کے قائدین خطاب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ سٹیئرنگ کمیٹی کے ہونے والے اجلاسوں میں یہ طے ہوا تھا کہ حقوق نسواں بل کے مترادف ایک بل بناناہو گا، ھدیۃ الہادی پاکستان کے سربراہ پیر سید ہارون علی گیلانی نے کہا کہ یہ پروپیگنڈہ کیا گیا کہ دینی درسگاہیںشدت پسندی کو جنم دیتی ہیں۔اس لئے اسلام کا متبادل تلاش کیا جائے لیکن وہ بھول گئے کہ اسلام کا کوئی متبادل نہیں۔ جماعۃ الدعوۃکے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمان مکی نے کہا کہ حقوق نسواں بل جیسا مجہول بل خواتین کا مطالبہ نہیں تھا بلکہ یہ بیرونی دبائو پر انتہائی عجلت میں پاس کیا گیا۔ جمعیت اہلحدیث کے ناظم اعلیٰ علامہ ابتسام الہٰی ظہیرنے کہا کہ جب تک جڑ کو نہیں پکڑا جائے گا معاملہ حل نہیں ہو سکتا،حقوق نسواں بل،یا سیکولر ازم کا معاملہ ہو اسکے لئے ضروری ہے کہ اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد کی جائے۔جماعت اہلحدیث کے سربراہ حافظ عبدالغفار روپڑی نے کہا کہ حکمرانوں کا ذہن ہے کہ علماء تھوڑی تحریک چلانے کے بعد خاموش ہو جائیں گے۔تحریک کا تسلسل ضروری ہے۔ قاری زوار بہاد ر، مولانا محمد امجد خاں،مفتی محمد خاں قادری، علامہ ثاقب اکبر، مولانا امیر حمزہ، قاری یعقوب شیخ، کامران مرتضیٰ، اسد اللہ بھٹو، سید وسیم اخترودیگر نے کہا کہ خواتین پر تشدد، زیادتیوں، ناروا سلوک کے خلاف بل ہونا چاہئے۔