امریکہ نے افزودہ یورینیم کی مقدار میں 20 فیصد تک کمی کی‘ اعداد و شمار جاری
اسلام آباد (اے پی پی) 15 برس میں پہلی بار امریکہ نے ملک میں انتہائی درجے کے افزودہ یورینئیم (ایچ اِی یو) کی فہرست سے متعلق معلومات 'ڈی کلاسیفائی' کرکے ڈیٹا جاری کر دیا ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق یہ اعداد وشمار 30 ستمبر 2013ء کے اعداد کے مطابق ہے۔ وائٹ ہائوس پریس سیکرٹری کے دفتر سے جاری یہ 'فیکٹ شیٹ' 1996ء سے 2013ء تک کے دور کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ ’’ان اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امریکی ایچ اِی یو کی مقدار 740.7 میٹرک ٹن سے کم ہو کر 585.6 میٹرک ٹن رہ گئی ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ مواد کی مقدار 20 فی صد تک کم ہوگئی‘‘۔ جاری اعداد سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ 30 ستمبر 2013ء میں دستیاب 499.4 میٹرک ٹن کا یہ مواد قومی سلامتی اور غیر قومی سکیورٹی کے پروگراموں کے لیے تھا، جس میں جوہری ہتھیار اور بحری نوعیت کی ضروریات کو مد نظر رکھا گیا۔ باقی ماندہ مقدار میں سے ''41.6 میٹرک ٹن کم درجے کے افزودہ یورینیم پر مشتمل تھا جو کم درجے کے جوہری فضلے کی نوعیت کا تھا جبکہ 44.6 میٹرک ٹن ری ایکٹر کے استعمال شدہ ایندھن کی صورت میں تھا''۔ 2010ء میں صدر اوباما نے کہا تھا جب امریکہ اپنی نیوکلیئر سکیورٹی اور شفافیت میں بہتری لاتا ہے، تو دراصل اس کا مطلب دوسروں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔