• news

پنجاب اسمبلی: پانامہ لیکس، قرارداد پر کارروائی نہ ہونے پر اپوزیشن کا ہنگامہ، نعرے، واک آئوٹ

لاہور (خصوصی رپورٹر + خبرنگار + سپیشل رپورٹر + نیوز رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں پانامہ لیکس پر پاکستانی سیاستدانوں کے غیر ملکی اکائونٹس میں رقوم جمع ہونے کے حوالے سے پیش قرارداد کو کارروائی کا حصہ نہ بنانے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کرتے ہنگامہ کیا اور اسمبلی اجلاس سے واک آئوٹ کر دیا۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ نے کہا میرے پاس ابھی تک قرارداد نہیں آئی ہم قرارداد میں ایک ترمیم لے کر آ رہے ہیں پہلے اسی کو برداشت کریں جس پر محمود الرشید نے کہا حکمران جماعت کا الیکشن سے پہلے یہی منشور تھا وہ لوٹی ہوئی دولت باہر کے ملکوں سے واپس لائیں گے مگر اب حکومت اپنے منشور سے مکر گئی ہے۔ کھربوں روپے قوم کے اوپر قرضہ چڑھا دیا ہے جس پر ہم وفاقی حکومت اور نیب سے مطالبہ کریں گے اس پر کارروائی کرے اور شفاف تحقیقات کی جائیں ابھی تقریر کر رہے تھے کہ ان کا مائیک بند کردیا گیا۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے کھڑے ہو کر ’’گو نواز گو‘‘ ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگائے جس پر حکومتی ارکان بھی ’رو عمران رو‘ کے نعرے لگاتے رہے۔ شدید نعروں کے بعد اپوزیشن نے اجلاس سے واک آئوٹ کر دیا۔ اسی دوران اپوزیشن رکن آصف محمود نے کورم کی نشاندہی کر دی پانچ منٹ گھنٹیاں بجائی گئیں کورم پورا نہیں ہوا جس پر اجلاس آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پری بجٹ تجاویز پر عام بحث شروع کر دی گئی اپوزیشن لیڈر محمودالرشید نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا گرمی کا آغاز ہوتے ہی لاہور میں 14 گھنٹے اور اس سے زیادہ لوڈشیڈنگ شروع ہو گئی ہے جبکہ دیہی علاقوں میں صورتحال انتہائی خراب ہے۔ وزیراعلی سمیت وفاقی حکومت تین سال گزار چکی لوڈشیڈنگ کب ختم ہو گی۔ خبرنگار کے مطابق پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے پری بجٹ پر بحث کے دوران خطاب کرتے ہوئے کہا پنجاب میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کی جائے نئے سکولوں کی تعمیر شروع کی جائے۔ پسماندہ اضلاع جہاں بچوں کی بڑی تعداد سکول ہی نہیں جا رہی وہاں بچوں کو وظائف دئیے جائیں۔ اساتذہ کی غیر تدریسی ڈیوٹیاں بند کی جائیں، یکساں نصاب تعلیم نافذ کیا جائے۔ پاکستان زرعی ملک ہے زراعت کو ترجیح دی جائے۔ کسانوں کو بنکوں سے کریڈٹ کارڈ کی طرز پر زرعی کارڈ جاری کیا جائے جس پر وہ قرضہ حاصل کر سکیں صاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا پنجاب کا بجٹ ایسا بنایا جائے کہ سپلیمنٹری بجٹ بنانے کی ضرورت پیش نہ آئے۔ اربوں روپے ایک ہیڈ سے دوسرے میں منتقل کئے جانے سے بجٹ کی اصل حالت مسخ ہو جاتی ہے۔ ترجیحات درست کی جائیں۔ وزیراعلی کی صوابدید پر اربوں روپے بلاک ایلوکیشن میں رکھ دینا غلط ہے یہ رقم بہت کم ہونی چاہئے۔ 7 ماہ میں ترقیاتی بجٹ کا صرف 26 فیصد غیر ترقیاتی بجٹ کا صرف 30 فیصد خرچ ہوا۔ مسائل کی بڑی وجہ یکساں نصاب تعلیم نہ ہونا ہے۔ امن و امان پر ہر سال اربوں روپے بڑھانے کے باوجود جرائم میں 60 فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت پولیس، تھانہ کلچر خاتمے کے نعرے لگاتی ہے مگر یہاں حالت یہ ہے کہ مقدمہ درج نہیں ہوتا۔ پنجاب میں آپریشن میں تاخیر کی گئی اب سکیورٹی اداروں نے آپریشن شروع کیا ہے تو اسے بادل نخواستہ قبول کرنے کی بجائے اسے آگے بڑھایا جائے۔ لاہور میں بھی آرسینک ملا زہریلا پانی مل رہا ہے اور لوگ ہیپاٹائٹس، ہیضہ اور پیٹ کے امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔ خصوصی رپورٹر / خصوصی نامہ نگار /کامرس رپورٹر کے مطابق پنجاب حکومت نے کہا ہے جرائم کی روک تھام کیلئے لاہور میں بہت جلد کرائم کنٹرول سنٹر قائم کردئے جائیں گے، شہر میں سکیورٹی کیمروں کی تنصیب کا کام جاری ہے متعدد مقامات پر لگا بھی دیئے گئے ہیں، اشتہاریوں کو گرفتار کرنے کیلئے سپیشل فورس بنا دی ہے جس کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں ، صوبے بھر میں منشیات فروخت کرنے والوں کے خلاف بھر پور کریک ڈائون کیا جارہا ہے ، ان خیالات کا اظہار پارلیمانی سیکرٹری داخلہ اعجاز احمد نے پنجاب اسمبلی میں سوالات کے جواب دیتے ہوئے کیا۔ قبل ازیں اجلاس ایک گھنٹہ17منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔ ڈاکٹر نوشین کے سوال کے جواب میں انکشاف کیا گیا لاہور کے تھانہ باغبانپورہ میں سال 2012ء میں2 اور سال2013ء میں ڈکیتی کے 3 مقدمات درج ہوئے جس پر ممبران اسمبلی کا کہنا تھا کیا لاہور سے جرائم ختم ہوگئے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری نے ایوان کو یقین دلایا جواب غلط ہے تو ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ڈاکٹر وسیم اختر کے سوال کے جواب میں انہوں نے مزید کہا 2012ء کے نسبت تین برسوں میں صوبے میں جرائم کی شرح میں واضع کمی آئی ہے پنجاب پولیس کی کارکردگی بھی مزید بہتر ہوئی ہے۔ وقفہ سوالات کے فورا بعد پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں رکن اسمبلی فائزہ احمد ملک نے پوائنٹ آف آرڈر پر سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی 37ویں برسی کے موقع پر ان کی ناقابل فراموش خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا اور کہا 4 اپریل1979ء ایک سیاہ دن تھا جب پاکستان کے طاقتور ترین وزیراعظم ذوالفقار بھٹو کا عدالتی قتل کیا گیا۔

ای پیپر-دی نیشن