چھینی اور چوری کی گئی گاڑیاں علاقہ غیر کی بجائے افغانستان بھجوانے والے گروہ سرگرم
لاہور (احسان شوکت سے) لاہور سمیت صوبہ بھر سے چھینی اور چوری کی گئی گاڑیاں علاقہ غیرکی بجائے اب افغانستان بھجوانے والے گروہ سرگرم عمل ہو گئے ہیں۔ پولیس حکام چکرا کر رہ گئے ہیں کہ اگر ان وارداتوں میں ملوث ڈاکوؤں اور چوروں کو گرفتار کر بھی لیا جائے تو پھر گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں افغانستان سے کیسے برآمد کی جائیں۔ اس صورتحال میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرانے کے ذمہ دار قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کی قلعی بھی کھلتی ہے کہ ہمارا بارڈر ایریا کتنا غیرمحفوظ ہے کہ چوری شدہ اور چھینی گئی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں باآسانی افغانستان سمگل کرنے کا نیا دھندہ شروع ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے شہریوں سے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چھیننے اور چوری کرنے کی وارداتوں میں ملوث گروہوں کے ایک درجن سے زائد ارکان کو گرفتار کیا جنہوں نے ہوشربا انکشاف کیا کہ وہ چھینی اور چوری شدہ گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں اب علاقہ غیر یا خیبر پی کے فروخت نہیں کرتے بلکہ وہ انہیں اپنے گوداموں میں کھڑی کر دیتے ہیں اور پھر انہیں پارٹس کی شکل میں لورالائی بلوچستان اور پھر وہاں سے افغانستان لے جاکر دوبارہ سمبل کر کے فروخت کردیتے ہیں۔ پولیس متاثرہ شہریوں کی چھینی اور چوری شدہ کی گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں افغانستان سے برآمدکرنے سے قاصر ہے۔ پولیس، انٹی وہیکلز لفٹنگ سٹاف، قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں و فورسزکی موجودگی میں اور جگہ جگہ ناکوں و چیک پوسٹوں کے باوجود سینکڑوں کاریں و موٹر سائیکلیں چوری کر کے باآسانی افغانستان پہنچایا جا رہا ہے۔ شہر سے نئی کے ساتھ ساتھ پرانی گاڑیوں و موٹر سائیکلوں کی چوری کی واردوتوں میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہو گیا ہے۔