مصر کے ساتھ مزید21 معاہدے: دہشت گردی کے خلاف مشترکہ جنگ لڑی جائے: شاہ سلمان، عرب فورس کے قیام کا اعلان
قاہرہ(آئی این پی+این این آئی+اے یف پی +نیٹ نیوز) سعودی عرب اور مصر نے مزید21معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے۔ عابدین پیلس میں گزشتہ شام سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی ملاقات ہوئی۔ ان میں نمایاں ترین منصوبہ مصر کے صوبے شمالی سینا میں ایک آزادانہ تجارت کے خطے کا قیام ہے۔ 60ارب ریال کی خطیر رقم سے سعودی مصر سرمایہ کاری فنڈ قائم کرنے کا معاہدہ ہوا۔ مصر کی سعودی عرب میں عام سرمایہ کاری اور مصر میں بین الاقوامی تعاون کے فنڈ سے متعلق مفاہمت کی یادداشت جس کا مقصد جزیرہ نما سینا میں ایک آزاد تجارتی خطہ قائم کرنا ہے۔ مصر کی بین الاقوامی تعاون کی وزارت اور سعودی فنڈ فار ڈویلپمنٹ کے درمیان متعدد معاہدوں پر دستخط ہوئے۔ مصر کے شہر دیروط میں ایک بڑا بجلی گھر قائم کیا جائیگا۔ 2250میگاواٹ طاقت کے اس بجلی گھر کے منصوبے پر2.2ارب ڈالر لاگت آئے گی۔ یاسر الرمیان (جنرل انوسٹمنٹ فنڈ) ایکوا پاور کمپنی کے مینجمنٹ بورڈ کے سر براہ محمد ابونیان اور مصر میں الیکٹرسٹی ہولڈنگ کمپنی کے مینجمنٹ بورڈ کے سر براہ انجینئر جابر دسوقی نے دستخط کئے۔ 5ہائوسنگ کے شعبے میں تعاون کے لئے معاہدہ ہوا ارامکو اور مصری کی عرب پٹرولیم پائپ لائن کمپنی(سو میڈ) کے درمیان مفاہمت کی ایک یادداشت، جزیرہ سینا میں ایک پولٹری ویلج قائم کرنے سے متعلق مفاہمت کی یادداشت شامل ہے برآمدات کو ترقی دینے سے متعلق ایک ارب مصری پائونڈ کے سرمائے سے کمپنی کا قیام سعودی عرب میں مصری افرادی قوت بالخصوص طب کے شعبے سے وابستہ مصریوں کی تربیت اور بھرتی کے لئے کمپنی کا قیام اور مصر میں سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے کے لئے خصوصی کمپنی کا قایم شامل ہیں۔ نہر سوئس کے علاقے کو ترقی دینے کے لئے3ارب مصری پائونڈ کی رقم سے ایک روز کے اندر خصوصی کمپنی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ اقتصادی خطے کی6کلو میٹر اراضی پر ترقیاتی پروگرام کا اعلان کیا گیا۔ سلمان بن عبد العزیز نے خطے سے انسداد دہشت گردی کے لیے عرب فورس بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کو سب سے زیادہ خطرہ دہشت گردی سے ہے، ریاض اور قاہرہ کے مسائل ایک ہیں جس کے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے ،سعودی عرب مصر کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔ مصری پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے سعودی فرمانروا نے مسلم اور عرب دنیا کو درپیش مسائل کے حل کے لیے اتحاد اور مشترکہ مؤقف اپنانے کی ضرورت پر زور دیا اور کہاکہ ہماری اقوام کو درپیش مسائل کے حل کے لیے ہمیں واحد اور مشترکہ مؤقف اختیار کرنا ہوگا اور ان مسائل میں فلسطینی کاز سرفہرست ہے۔ مصر اور سعودی عرب کے درمیان مشترکہ تعاون سے دہشت گردی کے خلاف جنگ تیز کرنے میں مدد ملے گی۔ ہم ایک مشترکہ عرب فورس تشکیل دے رہے ہیں۔ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مالی،فوجی اور نظریاتی طور پر جنگ آزما ہونے کی ضرورت ہے۔ سولہ ارب ڈالرز کے سرمایہ کاری فنڈ اور طویل عرصے سے تصفیہ طلب بحری تنازعے کے حل سے متعلق گذشتہ روز طے پانے والے معاہدوں کو سراہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بحیرہ احمر پر مجوزہ منصوبے کے تحت پل کی تعمیر سے نہ صرف ایشیا اور افریقہ ایک دوسرے سے جڑجائیں گے بلکہ یہ ''افریقہ کا دروازہ'' بھی ثابت ہوگا۔قبل ازیں مصری پارلیمان کے سپیکر علی عبدالعال نے اپنے تعارفی کلمات میں بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے، ایک سعودی شاہ اس پارلیمان کے ذریعے مصری عوام سے مخاطب ہو رہے ہیں وہ خطاب کرنے والے پہلے عرب لیڈر بن گئے۔ انہوں نے خطے کو درپیش تنازعات کے حل اور خاص طور پر شامی حزب اختلاف کی الریاض میں میزبانی کرنے پر سعودی عرب کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ کبھی یہ فراموش نہیں کرے گی کہ آپ (شاہ سلمان) نے یمن میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے آپریشن فیصلہ کن طوفان کی قیادت کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحاد بنایا۔ وہ سعودی عرب کی قیادت میں اتحاد کی یمن میں حوثی شیعہ باغیوں کے خلاف اتحاد کی گذشتہ سال مارچ سے جاری کارروائی کا حوالہ دے رہے تھے۔ قاہرہ اور الریاض کو اس وقت ''سیاہ دہشت گردی'' کا سامنا ہے اور دونوں ملک مختلف ایشوز پر ایک ہی ویژن اور مؤقف کے حامل ہیں۔ مصر نے دو جزیرے، ضافیر اور تہران سعودی سمندری حدود میں شامل کرنے کا اعلان کر دیا۔شاہ سلمان نے کہا مسائل میں فلسطینی کاز سر فہرست ہے۔دہشت گردی کا ملکر مقابلہ کرنے کا عزم کیا۔