لاہور سمیت پنجاب، خیبر پی کے، آزاد کشمیر بالائی علاقوں میں شدید زلزلہ،6 جاں بحق، متعدد زخمی
لاہور/ اسلام آباد (سپورٹس رپورٹر+ نامہ نگاروں سے+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور سمیت پنجاب، خیبر پی کے، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، بالائی علاقوں میں زلزلے کے شدید جھٹکے آئے جس کے نتیجے میں چھتیں گرنے سے سوات اور دیامر میں 6 افراد جاں بحق ہو گئے۔ پشاور میں 38 افراد زخمی ہوئے۔ شدید زلزلہ کے باعث لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے باہر نکل آئے۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 7.1 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز کوہ ہندوکش میں تھا اور اس کی زیرزمین گہرائی 236 کلومیٹر تھی۔ زلزلے کا مرکز چترال میں پاکستان افغان سرحد کے قریب کوہ ہندو کش افغانستان میں تھا۔ امریکی جیالوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.6 ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے سے بلند عمارتیں 40 سیکنڈ تک جھولتی رہیں۔ پنجاب میں لاہور کے علاوہ راولپنڈی، اسلام آباد، ملتان، سرگودھا، فیصل آباد، گوجرانوالہ، بہاولپور، بہاولنگر، لودھراں، لیہ، میانوالی، پنڈ دادنخان، مری، حافظ آباد، شور کورٹ، گجرات، منڈی بہاء الدین، سیالکوٹ اور دوسرے چھوٹے بڑے شہروں میں سہ پہر 3 بج کر 29 منٹ پر شدید زلزلہ آیا۔ خیبر پی کے میں پشاور، سوات، ایبٹ آباد، مانسہرہ، صوابی، مردان، نوشہرہ، لکی مروت، کوہاٹ، کرک، بنوں، لوئر اور اپردیر، شانگلہ، مالا کنڈ ایجنسی، چارسدہ میں زلزلے کے جھٹکے آئے، گلگت بلتستان میں گلگت، سکردو، استور، دیامر، ہنزہ سمیت کئی علاقوں، آزاد کشمیر میں مظفر آباد، کوٹلی، میر پور سمیت کئی علاقوں میں زلزلہ آیا۔ لوگ خوفزدہ ہو کر گھروں اور دفاتر سے باہر نکل آئے اور کلمہ طیبہ کا ورد کرنے لگے۔ مقبوضہ کشمیر کے علاقوں میں بھی زلزلہ آیا۔ بھارت میں نئی دہلی اور افغانستان کے متعدد شہروں میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے۔ سوات اور گلگت میں 8 افراد زخمی ہوئے۔ سوات میں زلزلے کے باعث لینڈ سلائیڈنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ ایک زخمی ہوگیا۔ مٹی کا تودہ کار پر گرا جس سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا۔ غریب آباد ژوب میں مکان کی چھت گرنے سے 4 افراد زخمی ہو گئے۔ زلزلے سے زخمی ہونے والے 2بچوں کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور منتقل کر دیا گیا۔ پاکستان کے علاوہ افغانستان اور بھارت میں عمارتیں لرز کر رہ گئیں۔ چین، روس، تاجکستان اور ایران میں بھی زلزلہ آیا۔ فیصل آباد، بوریوالہ، پاکپتن، ساہیوال، اوکاڑہ، بہاولنگر، پیرمحل، پھلروان، حجرہ شاہ مقیم، بصیرپور، جھنگ، کسووال، سیالکوٹ، سمبڑیال، ستراہ، دینہ، ملکوال، چنیوٹ، قلعہ دیدار سنگھ، گکھڑ منڈی، قائد آباد، عارفوالا، شاہ پور صدر، چیچہ وطنی، وہاڑی سے نامہ نگاروں کے مطابق زلزلے کے شدید جھٹکوں کے باعث لوگ خوفزدہ ہو کر کلمہ طیبہ کا ورد کرتے گھروں، دکانوں اور دفاتر سے باہر نکل آئے تاہم ان علاقوں سے کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق گوجرانوالہ اور اس کے گردو نواح میں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے‘ کسی جانی ومالی نقصان نہیں ہوا۔ سیالکوٹ، ڈسکہ، سمبڑیال، پسرور، اگوکی، گھوئینکی، قلعہ کالروالا، بہاولنگر، بہاولپور سمیت ہر جگہ پر لوگ خوف میں مبتلا ہو گئے۔ اسلام آباد/ راولپنڈی سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق دونوں شہر زلزلے سے لرز اٹھے۔ شہری شدید خوف میں کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔ عمارتیں، میٹرو بس کا اوورہیڈ برج، ستون، شاپنگ مراکز، فلیٹس تقریباً 45 سیکنڈ تک جھولتے رہے۔ راولپنڈی اسلام آباد میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ اسلام آباد میں لگژری فلیٹس، بلند و بالا عمارتوں میں رہنے والے سخت مشکلات سے دوچار رہے۔ شہری اپنے عزیز و اقارب کو فون کر کے خیریت معلوم کرتے رہے۔ بھارت کے شمال مغربی حصوں اور پاکستان سے ملحقہ افغان علاقوں میں بھی زلزلہ آیا ہے۔ ملک میں زلزلہ کے باعث مواصلاتی نظام میں بھی خلل پڑا جس سے لوگوں کو رابطے کرنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا۔ چلاس اور گلگت کے درمیان لینڈ سلائیڈنگ سے شاہراہ قراقرم بند ہو گئی جس سے دونوں شہروں کا آپس میں رابطہ منقطع ہو گیا۔ شاہراہ قراقرم ہربن کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ سے 4 افراد زخمی ہوئے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 3 ہے۔ پشاور میں 3 ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ زخمیوں میں 3 خواتین اور 3 بچے شامل ہیں۔ زلزلے سے نئی دہلی میں میٹرو سروس بند رہی۔ مزید آفٹرشاکس کی وارننگ دی گئی ہے۔ شہریوں کو پہاڑی راستوں میں سفر نہ کرنے کیلئے کہا گیا ہے۔ شیخوپورہ سے نمائندہ خصوصی، الہ آباد، ٹھینگ موڑ سے نمائندہ نوائے وقت، ننکانہ صاحب، نارنگ منڈی، حافظ آباد، نوشہرہ ورکاں، بچیکی سے نامہ نگاروں کے مطابق یہاں بھی زلزلے کے شدید جھٹکے آئے۔
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے زلزلے کے بعد ریسکیو اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفاقی سول، ملٹری اور صوبائی ادارے مکمل چوکس رہیں، زلزلے کے بعد شہریوں کے تحفظ کیلئے تمام وسائل متحرک کئے جائیں۔ تمام ادارے اپنے وسائل بروئے کار لائیں، ممکنہ متاثرین تک پہنچنے کیلئے امدادی سرگرمیاں شروع کی جائیں۔ ضرورت پڑنے پر متاثرین کو ہرممکن امداد پہنچائی جائے۔ وزیراعظم نے اداروں کو زلزلے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ رکھنے کی ہدایت کی۔ چیئرمین این ڈی ایم اے میجر جنرل اصغر نواز نے کہا ہے کہ مالا کنڈ کے علاقے دور دور ہیں۔ اطلاع لینے کی کوشش کی جارہی ہے۔ مالا کنڈ اور باجوڑ کے علاقوں میں ہماری توجہ زیادہ ہے۔ محکمہ موسمیات کے اس علاقے میں سینسرز زیادہ ہیں۔ زلزلے سے اب تک کسی بڑے نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ضلعی انتظامیہ اپنے اپنے علاقوں میں نقصان کا اندازہ لگا رہی ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق خیبر پی کے، گلگت بلتستان میں مواصلاتی نظام یک بحالی کیلئے کوشش جاری ہے۔ قراقرم ہائی وے پر، داسو، نومادٹنل اور ایبٹ آباد کے قریب کام جاری ہے۔ قراقرم ہائی وے پر چار مقامات پر بحالی، شانگلہ، بنوں اور بحرین کالا روڈ پر کام جاری ہے۔ سی ون تھرٹی طیارہ 11 ٹن گندم لیکر سکردو پہنچ گیا۔ دن رات آپریشن کرکے گلگت سکردو روڈ سمیت 700 کلومیٹر شاہراہ کھول دی گئی۔ مالاکنڈ اور چترال میں مرکزی سڑکیں کھول دی گئیں۔