پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس : پی آئی اے کو کمپنی بنانے کا بل منظور‘ پانامہ لیکس پر ہنگامہ
اسلام آباد (نامہ نگار+ وقائع نگار+ نوائے رپورٹ+ ایجنسیاں) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پی آئی اے کو لمیٹڈ کمپنی بنانے سمیت چار بل کثرت رائے سے منظور کرلئے گئے۔ اجلاس میں پی پی پی کے اعتزاز احسن کی تقریر کے دوران مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے احتجاج کیا تاہم دو گھنٹے بعد پی آئی اے کو کمپنی بنانے کا بل منظور ہوگیا۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ پی آئی اے کارپوریشن کے بطور لمیٹڈ کمپنی قیام کے انتظام کا بل پاکستان بین الاقوامی کارپوریشن (تبدیلی) بل 2016ءفی الفور زیر غور لایا جائے۔ پارلیمنٹ نے پی آئی اے بل کو زیر غور لانے کی منظوری دے دی۔ پارلیمنٹ نے تمام شقوں کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ پی آئی اے سی (تبدیلی) 2016ءبل منظور کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے اس بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ سینیٹر غوث محمد نیازی نے تحریک پیش کی کہ امیگریشن ترمیمی بل 2016ءزیر غور لایا جائے۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی۔ سینیٹر غوث محمد خان نیازی نے تحریک پیش کی کہ امیگریشن (ترمیمی) بل 2016ءمنظور کیا جائے۔ پارلیمنٹ نے اس بل کی بھی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ سینیٹر سعید غنی نے تحریک پیش کی کہ سول سرونٹس (ترمیمی) بل 2016ءزیر غور لایا جائے۔ تحریک کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی تمام شقوں کی منظوری حاصل کی۔ سینیٹر سعید غنی نے تحریک پیش کی کہ سول سرونٹس (ترمیمی) بل 2016ءمنظور کیا جائے۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس نے بل کی اتفاق رائے سے منظوری دے دی۔ سینیٹر فرحت اﷲ بابر نے تحریک پیش کی کہ نجکاری کمیشن ترمیمی بل 2016ءمنظور کیا جائے جس کی پارلیمنٹ نے اتفاق رائے سے منظوری دی۔ غیرت کے نام پر قتل اور امتناع زیادتی بل مزید مشاورت کےلئے موخر کر دیئے گئے۔ اجلاس میں سید نوید قمر نے تحریک پیش کی کہ 14 سے 19 تک ایجنڈا آئٹم موخر کئے جائیں۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ غیرت کے نام پر قتل بل پر مولانا فضل الرحمان کے تحفظات تھے۔ وہ ملتان میں ہیں، ان کی مشاورت کے لئے اس پر غور موخر کیا گیا۔ صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا کہ زیادتی اور غیرت کے نام پر قتل بلوں پر اسلامی نظریہ کونسل کی رائے لی جائے۔ فرحت اﷲ بابر نے کہا کہ زیادتی اور غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے بلوں پر اتفاق رائے نہیں ہوا۔ حکومت کی طرف سے ان بلوں پر جو ترامیم اور تجاویز آئی ہیں، ہم ان سے اتفاق نہیں کرتے۔ دو بلوں کو آئندہ اجلاس تک موخر کیا جائے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں بلوں کو موخر کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔ اعتزاز احسن نے کہا کہ بلوں کو موخر کیا جائے، مولانا فضل الرحمان کو قائل کرلیں گے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ اگر اتفاق رائے نہیں ہوتا تو ووٹنگ کرا لی جائے۔ اگر یہ بل کمیٹی کو بھیجتے ہیں تو کمیٹی میں خواتین کی نمائندگی رکھی جائے۔ سپیکر نے کہا کہ کمیٹی میں کوئی بھی خاتون رکن بذات خود جا سکتی ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ کمیٹی نے اپنا کام کرلیا ہے۔ دونوں بلوں پر تحفظات سامنے آئے ہیں۔ ان کو اتفاق رائے ہونے تک موخر کیا جائے جس پر سپیکر نے انہیں موخر کر دیا۔ حکومت اور اپوزیشن میں پی آئی اے کے ملازمین پر قائم مقدمات اور شو کاز نوٹسز واپس لینے پر اتفاق ہو گیا جس کے مطابق معاہدے کا باضابطہ طور پر وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اعلان کیا۔ معاہدے تک کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی کارروائی دو گھنٹوں تک ملتوی رہی۔ اپوزیشن جماعتوں نے پی آئی اے میں ہڑتال کرنے والے ملازمین کے خلاف مقدمات اور شو کاز نوٹسز واپس لینے کے باضابطہ اعلان تک پی آئی اے پر حکومت کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ نماز ظہر کے وقفہ میں حکومت اپوزیشن میں مذاکرات ہوئے۔ اجلاس کی کارروائی سوا ایک بچے دوپہر ملتوی کی گئی تھی اور اجلاس دو گھنٹوں کے بعد سوا تین بجے شروع ہو سکا۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اعلان کیا کہ جن ملازمین پر مقدمات لینے اور شو کاز نوٹسز جاری ہوئے حکومت ان سے دستبردار ہو جائے گی ان کے اس اعلان پر مشترکہ اجلاس میں قانون سازی شروع ہوسکی۔ قبل ازےں پی آئی اے کو لمےٹڈ کمپنی بنانے کے بل کے معاملے پر عوامی نےشنل پارٹی (اے اےن پی) کے رہنما سنےٹر الےاس بلور نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت کو پی آئی اے کے معاملے پر اعتماد مےں نہےں لےا گےا جس پر انہوں نے اےوان کی کارروائی سے علامتی طور پر بائےکاٹ کےا۔ سپےکر قومی اسمبلی سردار اےاز صادق نے پارلےمنٹ کا مشترکہ اجلاس ختم کر دےا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹروں نے پی آئی اے کو لمیٹڈ کمپنی بنانے کے بل پر اعتماد میں نہ لینے کا الزام عائد کرتے ہوئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے واک آﺅٹ کیا۔ سینیٹر الیاس احمد بلور نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ان کی جماعت کو پی آئی اے کے حوالے سے اعتماد میں نہیں لیا اس لئے وہ ایوان سے واک آﺅٹ کریں گے۔ الیاس بلور کے ساتھ سینٹ میں اے این پی کے ارکان ایوان سے واک آﺅٹ کر گئے۔ سپیکر نے وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد کو ہدایت کی کہ وہ ناراض ارکان کو راضی کر کے ایوان میں واپس لائیں۔ جس کے بعد وہ ارکان واپس آ گئے۔ پارلیمنٹ نے دستور کو سیاسی جماعتوں اور وفاقی اکائیوں کے درمیان تاریخی اتفاق رائے اور بالغ نظری کی تاریخی مثال قرار دیتے ہوئے تہنیتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی جس میں دستور 1973ءکے وقار، تحفظ اور دفاع کا عزم کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے تحریک پیش کی کہ قرارداد پیش کرنے کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے متعلقہ قواعد معطل کئے جائیں۔ ایوان سے تحریک کی منظوری کے بعد سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے قرارداد پیش کرتے ہوئے پوری قوم کو یوم دستور پر مبارکباد دی اور کہا کہ 10 اپریل 1973ءکو پاکستان کا دستور اتفاق رائے سے منظور کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کسی ملک کے دستور کا خلاصہ قوم کی خواہشات اور امیدوں کا عکاس ہوتا ہے اور ریاست اور اس کے شہریوں کے درمیان خدمات کا عمرانی معاہدہ ہے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ حقیقت ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا 1973ءکا آئین وفاقی اکائیوں اور سیاسی جماعتوں کے درمیان تاریخی اتفاق رائے کا نتیجہ ہے جو سیاسی بالغ نظری، تدبر اور سیاسی اور پارلیمانی قیادت کے درمیان قومی اہمیت، ضرورت اور اہم امور پر اتفاق رائے کی مثال ہے۔ یہ وقت ہے کہ اس تاریخی دستاویز کے لئے ان گمنام عوام جنہوں نے اس کے نفاذ کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا، کا اعتراف کیا جائے۔ ملکی قانون کے واحد محافظ پاکستان کے عوام ہیں، قوم کو یوم دستور کے موقع پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ 1973ءکے دستور کا تحفظ دفاع اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔ سپیکر نے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے ایوان کو یقین دلایا ہے کہ اپوزیشن اور حکومت کی یکساں کوریج کے حوالے سے معاملہ کو سپیکر چیمبر میں باہمی مشاورت سے حل کر لیا جائے گا۔ مشترکہ اجلاس میں حکومت کی جانب سے پانچ متنازعہ بلوں پر کمیٹی کی رپورٹیں پیش کر دی گئیں تاہم غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ اتفاق رائے ہونے تک ملتوی کر دی گئی۔
اسلام آباد (نامہ نگار+وقائع نگار+ایجنسیاں) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی۔ پیپلزپارٹی کے ارکان نے ٹیکس چور، ٹیکس چور کی آوازیں لگائیں۔ حکومتی ارکان نے سکھوں کی فہرستیں بھارت کو دینے، بھٹو کا ساتھ چھوڑنے اور لوٹے کے نعرے لگائے۔ اعتزاز احسن کو جواب دیتے ہوئے سینیٹر مشاہداللہ نے کہا کہ آپ نے اپنے لیڈر ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ نہیں دیا تو ہمارا کیا دیں گے؟ اپوزیشن کی خواتین ارکان نے پانامہ پانامہ کے نعرے لگائے۔ بعدازاں سپیکر نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا۔ بحث کے دوران ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے ارکان کے درمیان الفاظ کی جنگ ہوئی۔ اپوزےشن نے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں جوڈیشل کمشن مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کےا کہ وزےر اعظم اور ان کے خاندان کے بےرون ملک کاروبار بارے حقائق معلوم کرنے کے لےے فرانزک آڈٹ کراےا جائے فرانزک آڈٹ کے لےے انٹرنےشنل فرم کی خدمات حاصل کی جائےں وزےر اعظم شفاف آڈٹ کے لےے اپنا اور اپنے خاندان کے کاروباری معلومات کے لےے فرم کو مختار نامہ دےں اور آڈٹ کی نگرانی کے لےے چےف جسٹس کی سربراہی مےں سپرےم کورٹ کا اےک کمےشن قائم کےا جائے۔ پارلےمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران پانامہ لےکس کے معاملے پر اپوزےشن اور حکومت کے درمےان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اپوزےشن جماعتوں نے حکومت کو قانون سازی کے معاملے پر مکمل طورپر بے بس کےے رکھا اور اےجنڈ ا لےنے کی بجائے پانامہ لےکس پر بحث کروانے کے مطالبے پر زور دےئے رکھا۔ سپےکر قومی اسمبلی اور وزےر خزانہ اسحاق ڈار کی کاوشوں کی بدولت مشترکہ اجلاس کی کارروائی ڈےڑھ گھنٹے بعد اس ےقےن دہانی کے بعد شروع ہوئی کہ سپےکر اپوزےشن کو پانامہ لےکس پر بولنے کا موقع دےں گے بعدازاں سپےکر نے معمول کا بزنس معطل کرتے ہوئے اپوزےشن کو مذکورہ معاملے پر بولنے کا موقع دے دےا جس پر بات کرتے ہوئے سےنٹ مےں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن نے حکومت کو تنقےد کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ پانامہ لےکس کے حوالے سے وزےر اعظم اور ان کے صاحبزادے حسےن نواز شرےف کے بےانات مےں تضاد پاےاجاتا ہے۔ حسےن نواز نے اپنے نام کی بجائے گمنام ناموں سے آف شور کمپنےاں رجسٹرڈ کرائےں۔ پھر ان کمپنےوں کے ناموں پر جائےدادےں خرےدی گئی ہےں۔ مےاں برادران کے والدےن کے چھ بھائی ہےں جو نہ تو عالمی سطح کے صنعت کار ہےں نہ کوئی بڑی شخصےات ہےں سات بھائےوں اتفاق فاونڈرےز مےں سے کےا مےاں برادران کے پاس پارس کا پتھر آگےا ہے جس چےز کو بھی ہاتھ لگاےا وہ سونا، سونا، سونا ہوگئی ہے۔ آف شور کمپنےوں کی رجسٹرےشن سے زےادہ معاملہ وزےر اعظم کے بے نام رشتہ داروں کا ہے ان سے ےہ استفسار کےا جائے کہ ان کاروباروں مےں لگایا جانے والا پےسہ باہر کےسے آےا۔ پہلے ےہ کہا جارہا تھا کہ نواز شرےف اور شہباز شرےف کے نام شامل نہےں اب ان دونوں کے بھی نام وےب سائےٹس پر آگئے ہےں اگر آف شور کمپنےوں کے فنڈز کو قانونی تسلےم بھی کرلےا جائے تو بھی سورس آف فنڈز کا تعےن ہونا لازمی ہے۔ نوے کی دہائی مےں شرےف برادران کی ملکےت چوہدری شوگر ملز کے لےے فےصل بےنک سے 20ملےن ڈالر کا قرض حاصل کےا گےا جو اےک کمپنی کے ذرےعے لےا گےا جو شرےف خاندان نے مشرف کے ساتھ معاہدے مےں ادا کےا گیا۔ ےوسف رضا گےلانی نے لوگوں کو ملازمتےں دےں تو اسے جےل کی ہوا کھا نا پڑی تھی انہوں نے وزےر اعظم کی جانب سے بنائے گئے کمےشن کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کےاکہ حکومت آف شور کمپنےوں کے حوالے سے تحقےقات فرانزک آڈٹ کے ذرےعے کرائے اور اس مقصد کے لےے کسی انٹرنےشنل فرم کی خدمات حاصل کی جائےں۔ وزےراعظم اور وزےراعلیٰ خود اور اپنے خاندان کے مختار نامے دےں تاکہ اس حوالے سے تحقےق کی جاسکےں۔ انہوں نے کہا کہ اس کام کی نگرانی چےف جسٹس کی سربراہی مےں کمےشن کے سپر د کی جائےں تاکہ شرےف خاندان کے مخفی اثاثے ظاہر کےے جاسکےں۔ ہمےں جو خوف اور بنےادی معاملہ حکومت کی حماےت پر مجبور کردےتا ہے وہ ےہ ہے کہ کہےں تھانےدار واپس نہ آجائے، اپوزےشن کے الزامات کا جواب دےتے ہوئے مسلم لےگ (ن) کے رہنما سینےٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ جب لاہور میں بے نظیر بھٹو اور نصرت بھٹو کے سر پھوڑے گئے تو اس وقت اعتزاز احسن نے سر پھوڑنے والوں کا ساتھ دیا، تین سال سے وفاق میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت ہے لیکن کرپشن کا کوئی مقدمہ نہیں ہمارا ساتھ دینے کی بات کرنے والوں نے مشکل حالات میں ذوالفقار علی بھٹو کا ساتھ نہیں دیا، پنجاب میں گزشتہ آٹھ سال سے مسلم لیگ (ن) کی حکومت قائم ہے وہاں بھی کرپشن کا کوئی مقدمہ نہیں۔ اس ایوان نے اتفاق رائے سے قانون سازی کی ہے۔ حکومت کو اتفاق رائے کے لےے بھاری قےمت چکانا پڑی ہے کہ قائد حزب اختلاف کی ہمیں چھ تقاریر سننا پڑیں۔ کسی بڑے آدمی کو یہ زیب نہیں دیتا کہ وہ مجبوریوں کا فائدہ اٹھائے۔ ایسے لوگ درس اور بھاشن دے رہے ہیں اور ایسی حکومت کے خلاف کرپشن کی بات کر رہے ہیں جس کی گزشتہ آٹھ سال سے پنجاب میں حکومت قائم ہے اور وہاں کرپشن کا کوئی مقدمہ نہیں۔ ہماری تین سال سے وفاق میں حکومت ہے اور کرپشن کا کوئی مقدمہ نہیں ہے۔ ہمارا ساتھ دینے کی بات کرنے والوں نے برے وقت میں ذوالفقار علی بھو کا ساتھ نہیں دیا۔ نواز شریف کا ایجنڈا ملک کی خوشحالی ہے۔ پیپلز پارٹی نے اتنی بدعنوانیاں اور کرپشن کی ہیں اگر تحقیقات کا آغاز کر دیں تو ہمارے پاس بندے کم پڑ جائیں گے۔ یہ خود کو سقراط کہتے ہیں جسکا لیڈر زرداری اور فریال تالپور ہو وہ کرپشن کا الزام کےسے لگا سکتے ہےں ۔ یہ ان فلیٹوں کی بات کر رہے ہیں جہاں لندن میں محترمہ بے نظیر بھٹو آتی رہی ہیں وہ کسی نے نہیں چھپائے۔ محترمہ بے نظیر بھٹو ان پر اعتماد نہیں کرتی تھی۔ یہ ایل پی جی کی بات نہیں کریں گے۔نواز شریف اور اس کی جماعت نے ایک راستہ چن لیا ہے جو سی پیک کا راستہ ہے، توانائی بحران ختم کرنے کا راستہ ہے، اس راستے پر جتنی مشکلات بھی آئیں برداشت کریں گے۔ انہوں نے اپنے جذبات کے اظہار کےلئے خوبصورت اشعار بھی سنائے اور کہا کہ ایسے لوگوں کو خدا سے ڈرنا چاہئے جو وطن پرستوں کو وطن دشمن کہہ رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا کہ پانامہ لیکس پر آج بحث نہ ہوئی تو کل مسئلہ سنگین ہوسکتا ہے، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بحث کے لئے سب سے بہترین فورم ہے، ایکشن اور ری ایکشن کا معاملہ آیا تو کل بھی مشکل ہو گی۔ حکومت فراخدلی کا مظاہرہ کرے تو یہ بات حکومت کے حق میں جائے گی۔ پانامہ لیکس کا معاملہ وزیراعظم کے خطاب کے بعد زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے اگر وزیراعظم خود تقریر نہ کرتے تو بات اتنی آگے نہ بڑھتی۔اجلاس کے دوران ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پرویز رشید نے جس دن سچ بولا وہ ان کی سیاست کا آخری دن ہو گا۔ وزیر اطلاعات کے بیان سے ایوان کا تقدس مجروح ہوا ہے۔
پارلیمنٹ اجلاس/ہنگامہ