وفاقی حکومت کی کارکردگی ہر سال بہتر ہوئی: پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ
اسلام آباد (آئی این پی) انتظامی کارکردگی کے جائزے کی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ نے سالانہ جائزہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ وفاقی حکومت کارکردگی میںہر گزرتے سال بہتری آ رہی ہے، 2014-15 میں گورننس کے معیار پر حکومت کو 44فیصد سکور ملا، میرٹ کی بنیاد پر بھرتیاں اور ترقیاں حکومت کی بڑی کامیابی ہے، نفاذ قانون، اقتصادی انتظام، خدمات اور انتظامی اقدامات میں کارکردگی بڑھی، گورننس کے 27معیارات میں سے 18میں حکومت کی کارکردگی بڑھی، خارجہ پالیسی کی انتظام کاری میں حکومت کو سب سے زیادہ عوامی حمایت ملی، مہنگائی یا افراط زر پر کنٹرول میں بھی حکومت کی کارکردگی نمایاں رہی، 9پیمانوں میں حکومت کی کارکردگی میں تنزلی آئی۔ پلڈاٹ کا سکور کارڈ مئی 2013 کے عام انتخابات کے بعد برسراقتدار آنے والی وفاقی حکومت کے پہلے سال 2013-14 اور دوسرے سال 2014-15 کے درمیان گورننس کے معیار میں آنے والی تبدیلی کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے، یہ جائزہ گورننس کے پانچ ارکان یعنی قانون کی حکمرانی، اقتصادی کارکردگی، سماجی اشاریے، خدمات کی فراہمی اور انتظامی لحاظ سے 27 پیمانوں پر مشتمل ہے، وفاقی حکومت کی کارکردگی میں گورننس کے پانچ میں سے چار ارکان میں بہتری آئی، جبکہ ایک رکن (سماجی اشاریے) کی کارکردگی میں تنزلی آئی، وفاقی حکومت کی کارکردگی کا نمایاں پہلو خارجہ پالیسی میں اس کے اقدامات رہے جس میں اس نے سب سے زیادہ 74 سکور حاصل کیا، وفاقی حکومت شفافیت کے پیمانے میں سب سے کمزور رہی اور اس شعبے میں اسے سب سے کم 22فیصد سکور ملا۔ پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پتہ چلتا ہے کہ وفاقی حکومت کے دوسرے سال کے دوران مرکز میں اس کی گورننس کے معیار میں بہتری آئی ہے، وفاقی حکومت نے 2013-14 کے 34کے مقابلے میں 2014-15 میں تقریباً 112 دو طرفہ اور یا کثیر طرفہ امن اور مفاہمتی معاہدے کر کے خارجہ تعلقات میں بہتری کا مظاہرہ کیا، افراط زر پر قابو پانے کے پیمانے میں دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ سکور حاصل کیا اور مبنی بر میرٹ بھرتیوں اور ترقیوں پر تیسرا سب سے زیادہ سکور حاصل کیا۔ وفاقی حکومت نے ابھی تک حق حصول معلومات کا قانون منظور نہیں کیا، یہ مسودہ قانون جس کو فروری 2014 میں سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاس کیا ابھی تک پارلیمان میں پیش کئے جانے کےلئے وفاقی کابینہ کی منظوری کا منتظر ہے۔ پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق یہ سکور کارڈ حکومتوں کے دوسرے سال میں گورننس کے معیار کے جائزے پر وفاقی اور صوبائی سکور کارڈ کے سلسلے کا دوسرا سکور کارڈ ہے، اس سے قبل پلڈاٹ نے 31 مارچ 2016 کو صوبائی حکومتوں کے معیار گورننس کے تقابلے جائزے پر سکور کارڈز جاری کئے۔ پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ پلڈاٹ کا گورننس کے معیارکے جائزے کا مقصد حکومت کے مثبت اقدامات کو اجاگر کرنے کے ساتھ ساتھ گورننس کے معیار میں بہتری کی گنجائش والے شعبوں کی نشاندہی کرنا ہے۔ اس جائزے کا مقصد قطعی طور پر حکومت کو ہدف تنقید بنانا نہیں بلکہ درحقیقت یہ ایسی مشترکہ کاوش ہے جس کا مطمع نظر ہمیں مرکز میں گورننس کا بہتر اور مبنی برحقیقت جائزہ لینے کے قابل بنانا ہے۔ پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق گورننس کے 100 سے زائد اشاریوں میں 2013-14 سے 2014-15 تک آنے والی تبدیلی کو شمار کر کے وفاقی حکومت کی مجموعی کارکردگی کا 27پیمانوں میں جائزہ لیا گیا ہے، فیصد اضافے یا کمی کی قدر کی بنیاد پر ایک سے پانچ تک سکور دیا گیا، وفاقی حکومت کے سکور کا صوبائی حکومتوں کے سکور سے تقابل نہیں کیا جا سکتا کیونکہ صوبوں کو ایک مختلف طریق کار سے اور ایک دوسرے کے موازنے میں سکور دیا گیا ہے، جس کم از کم پیمانے کے مطابق سکور دیئے گئے وہ تمام چار صوبوں میں پیمانوں میں اوسط تبدیلی تھا۔پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق پلڈاٹ نے وفاقی سکور کارڈ کےلئے اعداد و شمار کی درخواست کی جس پر وفاقی حکومت نے یہ اعداد و شمار فراہم کئے، اس کے ساتھ ساتھ شائع ہونے والے سروے( یعنی لیبر فورس سروے، پاکستان اکنامک سروے، پی ایف ایل ایم وغیرہ) کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پلڈاٹ کی جائزہ رپورٹ کے مطابق سکور کا شمار پالیسی (25فیصد قدر) اور عملدرآمد(75فیصد قدر) سکورز کو اکٹھا کر کے کیا گیا۔ رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ گورننس کے معاملے پر صرف وفاقی حکومت کو اس جائزے میں قانون کی حکمرانی کےلئے 42فیصد کا اوسط سکور ملا، اقتصادی شعبے میں اسے 44فیصد، انتظامیہ لحاظ سے موثر ہونے پر 50فیصد اور خدمات کی فراہمی پر سب سے زیادہ 51فیصد سکور ملا، 30فیصد سکور لے کر سماجی اشاریوں کےلئے پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت کی کارکردگی دوسرے سال کے دوران تنزلی کا شکار ہوئی۔
پلڈاٹ