پنجاب اسمبلی: پانامہ لیکس، تحریک کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا،4 قراردادیں منظور
لاہور (خبرنگار + سپیشل رپورٹر + خصوصی نامہ نگار + کامرس رپورٹر) پانامہ لیکس کے معاملہ پر پنجاب اسمبلی کا ایوان مچھلی منڈی بن گیا، تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی سپیکر رانا محمد اقبال خان کے سامنے فرش پر بیٹھ گئے اور دھرنا دے دیا، ایوان ’’گو نواز گو‘‘ اور ’’میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار‘‘ کے نعروں سے گونج اٹھا۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے تحریک التوائے کار پیش کرنا چاہی تو سپیکر رانا محمد اقبال نے انہیں روکتے ہوئے کہا وہ آئوٹ آف ٹرن نہیں لا سکتے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا یہ معاملہ پورے ملک میں ہر جگہ زیر بحث ہے، بدنامی کا باعث بن رہا ہے، اس پر بات کرنے دی جائے۔ سپیکر کے انکار پر تحریک انصاف کے ارکان میاں اسلم اقبال، عارف عباسی، سعدیہ سہیل، راحیلہ انور اور دیگر نے گو نواز گو کے نعرے لگانے شروع کر دیئے اور سپیکر کی چیئر کے سامنے آ گئے۔ سپیکر آرڈر پلیز آرڈر پلیز کہتے رہے مگر کسی نے ان کی نہ سنی۔ اپوزیشن لیڈر محمود الرشید نے گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو ’’ہم ملک بچانے نکلے ہیں آئو ہمارے ساتھ چلو‘‘ اور ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے خود لگوائے۔ سپیکر اس دوران چودھری عامر سلطان چیمہ اور احمد خاں بھچر کی مفاد عامہ کی قراردادیں دکھا دکھا کر اپوزیشن ارکان کو کہتے رہے ان قراردادوں کو سبطین خان اور احمد خاں بھچر نے پڑھا تو وہ موخر کر دیں گے، مگر اپوزیشن ارکان نے ’’لالی پاپ‘‘ قبول کرنے کی بجائے سپیکر کے سامنے فرش پر دھرنا دے دیا، اپوزیشن نے ’’مک گیا تیرا شو، گو نواز گو‘‘ کے نعرے بھی لگائے۔ سرکاری بنچوں سے رانا ارشد اور 9خواتین ارکان اپوزیشن کے نعروں کا جواب دینے کی بھرپور کوشش کرتی رہیں۔ سرکاری ارکان اسمبلی کی طرف سے سیتا وائٹ کے نعرے کے جواب میں اپوزیشن نے ’’طاہرہ سید‘‘ کا نعرہ بلند کیا۔ ہنگامہ 15 سے 20 منٹ تک جاری رہا جس کے بعد سپیکر نے اپوزیشن کو مفاد عامہ سے متعلق قراردادیں پڑھنے کیلئے راضی کرلیا۔ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اسلم اقبال نے محکمہ مال و کالونیز کی طرف سے دیئے جواب کو غلط ثابت کر دیا جس پر سپیکر نے ہدایت کی درست اور مکمل جواب دیا جائے۔ کچی آبادی ایل او ایس لاہور میں گھروں کی مسماری کے حوالے سے دیئے جواب کو اسلم اقبال نے یہ کہہ غلط ثابت کیا 37 نمبر مکان کے حوالے سے کچھ جواب میں نہیں ہے۔ حکومت نے مزید 813 کنال 85 سکوائر فٹ زمین مزید ایکوائر کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ سپیشل رپورٹر کے مطابق پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز چار قراردادیں پاس کی گئیں اپوزیشن کے ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد منظور ہوتی تو ان کے ارکان اٹھ کر نعرے لگاتے گو نواز گو ، گو شہبا ز گو جبکہ اس کے جواب میں حکومتی بنچوں سے بھی رو عمران رو کے نعرے لگائے جاتے ۔ اپوزیشن لیڈر نے قرارداد پیش کی جس میں مطالبہ کیا گیا کرکٹ بورڈ کی تشکیل نو میرٹ پر کی جائے، اس قرارداد کو منظور کر لیا گیا۔ سبطین خان رکن اسمبلی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا صوبہ بھر میں طوفانی بارشوں، ژالہ باری کے باعث ہزاروں ایکڑ مکئی، گندم، چارے کی فصل کو نقصان ہوا ہے اسلئے حکومت ان کاشتکاروں کے لئے امدادی پیکج کا اعلان کرے۔ ڈاکٹر نجمہ افضل خاں نے کہا کہ تمام یونیورسٹیوں کے شعبہ ذرائع ابلاغ میں اس حوالے سے تحقیق کو شامل کیا جائے کہ پاکستان کا اقوام عالم میں کس طرح سافٹ امیج پیش کیا جاسکتا ہے۔ سعدیہ سہیل رانا نے قرارداد میں صوبہ میں بغیر لائسنس میڈیکل سٹور چلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا تمام قراردادیں کثرت رائے سے منظور کر لی گئیں۔ تاہم اپوزیشن اور حکومتی ارکان ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے۔ رکن پنجاب اسمبلی شیخ علاوالدین نے کہا ہے پنجاب میں فناشل سیکٹر کو پولیس اور انتظامیہ کے ذریعے ذلیل کیا جارہا ہے بنک اور فناشل سیکٹر ہڑتال پر چلا گیا تو ملک کے لئے مسئلہ بن جائے گا یہ ملک کے خلاف سازش ہو رہی ہے انہوں نے پرائیوٹ ممبر ڈے کے اوپر زیرو آور میں اپنی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا جو لوگ کام نہیں جانتے ان کو فناشل سیکٹر کو ذلیل کرنے پر لگایا ہوا ہے۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تحصیل لیول پر کمیٹیاں بنائی تھی جس میں اسٹیک ہولڈر کو بھی رکھا گیا تھا ایس ایچ اوز کو سیکورٹی کو چیک کرنے کی ہدایات جاری کی گئی تھیںکسی کو تنگ کرنے کے لئے نہیں۔ خصوصی نامہ نگارکے مطابق وقفہ سوالات کے دوران جب سرگودھا سے حکومتی رکن طاہر سندھو نے ضمنی سوال پر سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا وہ گزارش کرنا چاہتے کہ تو فورا سپیکر نے کہا گزارش نہ کریں ضمنی سوال کریںاس پر طاہر سندھو نے برجستہ کہا سپیکر طاقتور ہے سوال نہیں گزارش ہی کی جاتی ہے، ایک موقع پر اپوزیشن ارکان پانامہ لیکس کیخلاف احتجاج کے دوران سپیکر ڈائس کے سامنے دھرنا دے کر نعرے بازی میں مصروف تھے کہ اسی دوران اوکاڑہ سے حکومتی رکن میاں محمد منیر اپوزیشن ا رکان کے پاس گئے اور ان کی جیبوں اور جھولی میں نوٹ ڈالنا شروع کر دئیے جس پر ارکان نے حیرت کا اظہار کیا اور فوراً کھڑے ہوگئے اورنوٹ انہیں واپس کر دئیے ۔ خصوصی نامہ نگار/کامرس رپورٹر کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت دس بجے کی بجائے ایک گھنٹہ کی تاخیر سے شروع ہوا ، تو اس وقت ایوان میں ایک اپوزیشن رکن سمیت 11ارکان موجود تھے اور اس وقت ایک بھی وزیر ایوان میں موجود نہ تھا ۔ گزشتہ روز محکمہ مال اور کالونیز سے متعلق ایوان میں بحث کی گئی اور پارلیمانی سیکرٹریز چوہدری زاہد اکرم نے کالونیز اور نازیہ راحیل نے محکمہ مال سے متعلقہ سوالات کے جوابات دئیے ۔ ڈی ایچ اے انتظامیہ کی جانب سے ملحقہ آبادیوں کے راستے بند کرنے کی تفصیلات جاننے کے لئے تین سال سے سوال کا جواب نہ آنے پر اپوزیشن رکن اسلم اقبال نے اعتراض کیا محکموں کی طرف سے اسمبلی کو گھاس نہیں ڈالی جاتی جس پر سپیکر نے کہا اسمبلی گھاس نہیں کھاتی، اسلم اقبال نے کہا اسمبلی کی حالت اس سے بھی بد تر ہے جس پر سپیکر نے پارلیمانی سیکرٹری سے پوچھا تو انہوں نے کہا آئندہ سیشن میں اس کا جواب آ جائے گا۔ اس پر تحریک انصاف کے ہی رکن اسمبلی مراد راس نے کہا ’’ مٹی پائو ‘‘ جس پر تمام ارکان نے قہقہ لگایا۔ حکومتی رکن اسمبلی انیس قریشی نے کہا کسانوںکو زرعی انکم ٹیکس اور آمدن ٹیکس کے نوٹس جاری کئے جارہے ہیں جس پر سپیکر نے سوال کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ حکومتی رکن طارق محمود نے کہا سوال کی تاریخ وصولی دیکھیں لیں اس پر 2104لکھا ہوا ہے اور یہ محکمے کا حال ہے جس پر ڈاکٹر مراد راس نے کہا اس محکمے کو ہی موخر کر دیں جس پر ایوان میں قہقہ بلند ہوا ۔ ارشد ملک ایڈووکیٹ کی طرف سے سوال کے جواب سے مطمئن نہ ہونے اور بار بار ضمنی سوال کرنے پر سپیکر نے ان سے استفسار کیا لگتا ہے آپ کو کمیٹی میں شامل نہیں کیا گیا۔ سپیکر نے ایجنڈا مکمل ہونے پر مزید کارروائی آج ( بدھ) صبح دس بجے تک کیلئے ملتوی کردی ۔