پنجاب اسمبلی : پانامہ لیکس : بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر اپوزیشن کا احتجاج‘ واک آﺅٹ‘ غیر موجودگی میں پانچ ترمیمی بل منظور
لاہور(خصوصی رپورٹر/خصوصی مامہ نگار/خبر نگار/کامرس رپورٹر) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر پانامہ لیکس پر بات نہ کرنے دینے پر شدید احتجاج کیا اور اسمبلی سے واک آ¶ٹ کیا۔ اپوزیشن ارکان کالی پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شریک ہوئے تھے جبکہ اپوزیشن کی عدم موجودگی میں فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قانون سمیت مقامی حکومتوں، فرانزک سائنس ایجنسی، صوبائی موٹر گاڑیاں اور اینیملز سلاٹر کنٹرول پنجاب کے ترمیمی بل کی 15 منٹ میں منظوری لے لی گئی۔ صوبائی وزیر خزانہ ڈاکٹر عائشہ غوث پاشا نے کہا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم ، صحت اور زراعت کے شعبوں کی ترقی کےلئے خاطر خواہ فنڈز مختص کئے جائیں گے، بلاک ایلوکیشن کا کم از کم استعمال کیا جائے گا، اصول بنایا ہے کہ ٹوکن فنڈنگ کی حوصلہ شکنی کریں گے اور آئندہ مالی سال میں صرف منظور شدہ سکیمیں آئیں گی اور انکی تکمیل کو ہر حال میں یقینی بنایا جائے گا، براہ راست سبسڈی پر توجہ دی جائے گی۔ وہ گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں پری بجٹ سمیٹتے ہوئے اظہار خیال کررہی تھیں۔ بجٹ تجاویز میں توانائی بحران کے خاتمے، زرعی آلات، بجلی کھاد پر سبسڈی پر بھی بات کی گئی ہے اور تجاویز دی گئی ہیں۔ جبکہ زراعت کے شعبے کی بہتری، کسانوں کے لئے امدادی قیمت کے اعلان، کاشتکاروں کو قرضوں کی فراہمی اور مارکیٹوں کے نظام کو بہتر بنانے پر بھی فوکس کیا گیا ہے۔ ہم بجٹ کا ایک چوتھائی تعلیم کو دے رہے ہیں۔ صحت کا شعبہ بھی ہماری ترجیح ہے آئندہ بجٹ میں تعلیم اور صحت پر خاطر خواہ بجٹ رکھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ صاف پانی پر بھی زور دیا گیا ہے۔ تعلیم، صحت اور زراعت کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے گا۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن کے لئے اچھی طرح رقوم مختص کی جائیں گی ۔ ق لیگ کے عامر سلطان چیمہ نے پری بجٹ بحث سمیٹے جانے سے قبل کورم کی نشاندہی کر دی اور تعداد پوری نہ ہونے پر چیئرمین پینل نے پانچ منٹ کےلئے گھنٹیاں بجانے کا کہا اور پانچ منٹ بعد تعداد پوری ہونے پر اجلاس کا آغاز کیا گیا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میںفورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قانون سمیت مقامی حکومتوں، فرانزک سائنس ایجنسی ،صوبائی موٹر گاڑیاںاور اینیملز سلاٹر کنٹرول پنجاب کے ترمیمی قوانین کی منظوری لے لی، اپوزیشن نے پانامہ لیکس کے معاملے پر بازﺅں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اجلاس میں شرکت کی اور اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی تحریک التوائے کار کو ایوان میں زیر بحث لانے کی اجازت نہ دینے کیخلاف شدید احتجاج کیا۔ ترکی کے مہمانوںکی گیلری میں موجودگی میں ایوان سے واک آﺅٹ کر دیا، ڈپٹی سپیکر نے وقفہ سوالات کے دوران متعلقہ محکمے کے سیکرٹری کی عدم موجودگی پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ اگر ترکی کے مہمانوں نے نہ آنا ہوتا تو اجلاس کو ابھی ختم کر دیاجاتا، انہوں نے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو خط لکھ کر محکموں کے سیکرٹریز کے رویے بارے آگاہ کریں ۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز اپنے مقررہ وقت دس بجے کی بجائے پچاس منٹ کی تاخیر سے ڈپٹی اسپیکر سردار شیر علی گورچانی کی صدارت میں منعقد ہوا ۔ اجلاس کے آغاز پر ایک صوبائی وزیر سمیت صرف 16 ارکان موجود تھے۔ حکومتی رکن امجد علی جاوید نے سپیکر کی توجہ گیلری کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہا کہ آپ کی رولنگ موجود ہے کہ جس محکمے کے سوالات ہوں گے اس کا سیکرٹری موجود ہوگا لیکن آج بھی کوئی سیکرٹری موجود نہیں جس پر ڈپٹی سپیکر نے صوبائی وزیر سے استفسار کیا اور کہا کہ انہیں دس بجے یہاں ہونا چاہیے تھا لیکن گیارہ بج چکے ہیں ۔ اگر آپ کہیں تو اجلاس کو یہیں ختم نہ کر دیں ۔ امجد علی جاوید کے ہی سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ عالمی ادارہ صحت کی طرف سے موبائل ٹاور سے نکلنے والے سگنلز کے مضر صحت ہونے بارے کوئی مصدقہ رپورٹ نہیں۔ پاکستان میں موبائل ٹاور کی فریکوئنسی انٹر نیشنل سٹینڈرڈ کی ہے۔ صوبائی وزیر نے حکومتی رکن چوہدری محمد اقبال کے سوال کے جواب میں ایوان کو بتایا کہ سانحہ گلشن اقبال پارک کے بعد صوبائی وزارت داخلہ نے پنجاب میں تمام پارکس کےلئے ایس او پیز جاری کیا تھا اور اس مقصد کےلئے انہیں کچھ روز بند بھی رکھا گیا ۔ تمام پارکس کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا ہے اور ذمہ داران کو ہدایت دی گئی ہیں کہ وہاں واک تھرو گیٹس اور دیواروں کو اونچا کرنے سمیت سکیورٹی کے لئے تمام انتظامات کو یقینی بنائیں۔ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی ڈاکٹر مراد راس نے کہا کہ جب کسی محکمے میں عوامی فلاح کے کام کےلئے جاتے ہیں تو سب سے پہلے پوچھا جاتاہے کہ آپ کس جماعت سے ہیں ۔ صوبائی وزیر چوہدری شیر علی نے کہاکہ موجودہ حکومت ایسی کوئی تفریق نہیں رکھتی اگر کوئی افسر ایسا رویہ رکھتا ہے تو اس کا سختی نوٹس لیا جائے گا۔ حکومتی جماعت کے رکن اسمبلی شیخ علاﺅ الدین نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اسمبلی کے اجلاس کی جو کارروائی دکھائی جاتی ہے پنجاب میں اس کا ایک چوتھا بھی نہیں دکھایا جاتا جبکہ پرنٹ میڈیا بھی ہمیں کوریج نہیں دیتا یہ انتہائی سنجیدہ معاملہ ہے ۔ اگر کسی اداکارہ کا چالان ہو جائے تو اسے کوریج دی جاتی ہے۔ ڈپٹی اسپیکر نے کہا کہ آپ ایسی بات نہ کریں کوریج مل رہی ہے ۔ وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے کہا کہ شیخ علاﺅ الدین جو بات کر رہے ہیں وہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے اس پر توجہ دینی چاہیے ۔ انہوں نے ڈپٹی اسپیکر سے کہا کہ اس پر حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے کمیٹی بنا دی جائے جو نہ صرف انتظام کرے بلکہ روزانہ کی بنیاد پر اس معاملے کو دیکھے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے وزیر قانون رانا ثنا اللہ اور قائد حزب اختلاف میاں محمو دالرشید سے کہا کہ آپ نام دیں اور آج یا کل کمیٹی بنا کر اس مسئلے کو حل کرتے ہیں جہاں تک لائیو کوریج کا سوال ہے تو اس طرف پیشرفت ہو رہی ہے ۔ قائد حزب اختلا ف میاں محمود الرشید نے کہا کہ پورے ملک کے چوکوں ، چوراہوں میںپانامہ لیکس بارے بات ہو رہی ہے لیکن اس ایوان میں بات کرنے کی اجازت نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے ایک چٹھی ملی ہے جس میں سپیکر صاحب کی طرف سے کہا گیا ہے کہ یہ تحریک التوائے یہاں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ہمیں تحریک التوائے کار پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ میں اس پر بات کر چکا ہوں ۔اگرآپ رولز کی خلاف ورزی کریں گے تو پھر باقی بھی کریں گے جس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ آپ رولز کے سہارے ہماری آواز کو دبا نہیں سکتے۔سپیکر نے کہا کہ رولز آپ سبھی نے بنائے ہیں جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور میاں محمود الرشید نے کہا کہ ہم ایوان کی کارروائی سے واک آﺅٹ کرتے ہیں جس کے بعد اپوزیشن ارکان ایوان سے باہر چلے گئے۔ بعد ازاں پینل آف چیئرمین وارث کلو نے اجلاس کی صدارت کی اور انہوںنے صوبائی وزراءچوہدری محمد شفیق اور آصف بھا کو اپوزیشن اراکین کو منانے کے لئے بھجوایا جنہوں نے واپس آکر بتایا کہ اپوزیشن نے کہا کہ ہم مشاورت کر کے بتاتے ہیں۔ حکومتی رکن میاں طارق نے کہا کہ غیر ملکی وفد کی موجودگی میں اپوزیشن کو یہ رویہ نہیں اپنانا چاہیے تھا۔ سپیکر کی رولنگ کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ میاں محمد رفیق نے کہا کہ نظام زر بدلنا ہوگا، سوچ کا محور بھی بدلنا ہوگا۔ ملک و قوم کی 99فیصد دولت صرف ایک فیصد طبقے کے ہاتھ میں ہے، ہمیں اس تفریق کو بدلنا ہوگا۔ جتنا قرض میٹرو بس اور اورنج لائن ٹرین کےلئے لیا گیا ہے کیا غریبوں کے لئے اتنا قرض لیا گیا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں مسودہ قانون (ترمیم) صوبائی موٹر گاڑیاں پنجاب ، مسودہ قانون ( ترمیم ) فرانزک سائنس ایجنسی، مسودہ قانون فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی، مسودہ قانون ( تیسری ترمیم ) مقامی حکومت پنجاب اور مسودہ قانون (ترمیم) اینیملز سلاٹر کنٹرول پنجاب پیش کئے جن کی ایوان نے منظوری دیدی۔ علاوہ ازیں پنجاب اسمبلی کے اجلاس میںحکومتی بنچوں سے تعلق رکھنے والی خواتین اراکین نے بھی ترقیاتی فنڈز میں نظرانداز کئے جانے پر احتجاج کیا۔ ڈاکٹر فرزانہ نذیر نے ایوان میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جب سینٹ انتخابات آتے ہیں تو کیا ہمارا ووٹ برابر تصور نہیںہوتا ۔جب ووٹ برابر کا ہے تو ترقیاتی فنڈز میں خواتین کو کیوں نظرانداز کیا جاتا ہے۔ انعام اللہ نیازی پولیس کےخلاف پھٹ پڑے، پولیس کو ” کالے انگریز “ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ارکان اسمبلی کی ٹکے کی عزت نہیں ہے۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں حکومتی رکن اسمبلی انعام اللہ خان نیازی نے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر میانوالی کے خلاف تحریک استحقاق پیش کی جسے ڈپٹی سپیکر نے کمیٹی کے سپرد کر کے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی۔صوبائی وزیر قانون رانا ثناءاللہ خان نے اپوزیشن کی عدم موجودگی میں مسودہ قانون (ترمیم) صوبائی موٹر گاڑیاں پنجاب، مسودہ قانون (ترمیم) فرانزک سائنس ایجنسی، مسودہ قانون فورٹ منرو ڈویلپمنٹ اتھارٹی، مسودہ قانون (تیسری ترمیم) مقامی حکومت پنجاب اور مسودہ قانون (ترمیم) اینیملز سلاٹر کنٹرول پنجاب پیش کئے جن کی ایوان نے منظوری دیدی۔ قبل ازیں اجلاس سے پہلے اپوزیشن نے پانامہ لیکس کیخلاف اسمبلی کی سیڑھیوں میں احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
پنجاب اسمبلی/اپوزیشن احتجاج
پنجاب/ اسمبلی