• news

پانامہ لیکس : تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم سے استعفی مانگیں گے نہ رائیونڈ دھرنا میں شریک ہونگے : پیپلز پارٹی

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی نے وزیراعظم نوازشریف کے استعفیٰ کے لئے تحریک انصاف کی مہم میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ کیا اور رائے ونڈ کے دھرنے میں شرکت کرے گی نہ اس کا حصہ بنے گی۔ کور کمیٹی نے پارٹی کی تمام صوبائی تنظیمیں اور ضلعی تنظیمیں توڑ دی ہیں، ہر صوبے میں 5 رکنی آرگنائزنگ کمیٹیاں بنا دی ہیں جو تین ماہ کے اندر جماعت کی تنظیم نو کے بارے میں سفارشات دیں گی۔ پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی کا اجلاس چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں ہوا جس میں سید خورشید شاہ‘ بیرسٹر اعتزاز احسن‘ راجہ پرویز اشرف اور دیگر رہنما¶ں نے شرکت کی۔ پی پی پی کے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں نمائندگی موجود ہے جہاں تحریک انصاف کے ساتھ ایشوز کی بنا پر مشترکہ حکمت بنائی جائے گی۔ اجلاس کے بعد پارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی کور کمیٹی نے ”پانامہ لیکس“ کے حوالے سے قانونی کمیٹی اور پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ قانونی کمیٹی پانامہ لیکس کی سنجیدگی کے باعث قانونی نقطہ نظر سے تمام چیزوں کا جائزہ لے گی جبکہ 4رکنی پارلیمانی کمیٹی اپوزیشن کی تمام جماعتوں سے مشاورت کرے گی۔ اپوزیشن کا اکٹھے ہوکر چلنا اچھا ہے۔ پانامہ لیکس پر پی پی پی کا م¶قف پارلیمنٹ میں واضح کردیا ہے تاہم ہم اپنا م¶قف اپوزیشن کی دوسری جماعتوں پر مسلط نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ اس لئے مشاورت سے راستہ بنایا جائے گا۔ اپوزیشن سے مشاورت کرکے متفقہ حکمت عملی بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ دونوں کمیٹیاں بہت جلد اپنا کام مکمل کر لیں گی۔ اجلاس میں ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ پی پی پی وزیراعظم کی صحت کے حوالے سے نیک تمنائیں رکھتی ہے تاہم وزیراعظم کو الزامات کا دفاع کرنا چاہئے۔ مرکزی سطح پر پارٹی کی تنظیم برقرار رہے گی جبکہ آزاد کشمیر‘ گلگت و بلتستان قبائلی علاقوں میں بھی پارٹی تنظیم کام کرتی رہے گی۔ پانامہ لیکس کے باعث ملک کی بدنامی ہوئی ہے، حکومت کے اخلاقی جواز کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ دریں اثناءپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آصف علی زرداری سے ٹیلی فون پر بات چیت کی اور انہیں کہا کہ وہ میاں نوازشریف سے ملاقات نہ کریں۔ اس سے پی پی پی کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں پی پی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات مکمل ہونے تک وزیراعظم سے استعفیٰ نہ مانگنے اور پانامہ لیکس پر حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں کا بھرپور ساتھ دیا جائے گا۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر حکومت کو کسی صورت رعایت نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ کور کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ پی پی ایوانوں میں احتجاج کرے گی۔ پی پی مطالبہ کرتی ہے کہ پانامہ لیکس پر فرانزک آڈٹ ہونا چاہئے۔ اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ اور اعتزاز احسن نے پاناما لیکس کے معاملے پر بریفنگ دی۔ پیپلز پارٹی ایوانوں میں بیٹھ کر احتجاج کریگی اور پاناما لیکس پر فرانزک آڈٹ کا مطالبہ کیا جائے گا۔ اجلاس میں کور کمیٹی میں آئندہ کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق پانامہ لیکس کا معاملہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پانامہ لیکس پر پیپلز پارٹی اپنا لائحہ عمل اپوزیشن جماعتوں پر مسلط نہیں کرے گی۔ تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل بنایا جائے گا۔ الزامات کی جوابدہی اپنی جگہ، میاں صاحب کو اللہ تعالیٰ صحت دے۔ وہ ہمارے وزیراعظم ہیں جلد صحتیاب ہو کر واپس آئیں۔ آف شور کمپنیوں سے متعلق رحمان ملک کا نام ہے تو ہم تحقیقات سے گھبراتے نہیں۔ جرم کرنے والے کو معافی نہیں ملنی چاہئے۔ اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پانامہ لیکس سے ملک کی بدنامی ہوئی۔ حکومت وعدے کے باوجود بامعنی تحقیقات شروع نہیں کرا سکی۔ پانامہ لیکس نے حکومت کے اخلاقی جواز کو کمزور کر دیا ہے۔ حکومت کو ہر صورت غیرجانبدارانہ تحقیقات کرانا ہو گی۔ کوئی بھی جج انکوائری کمشن کا رکن نہیں بننا چاہتا۔ رحمان ملک نے کہا ہے کہ نواز شریف اور آصف علی زرداری کی ملاقات طے نہیں۔ ڈرامہ کیا گیا رحمان ملک ملک سے باہر جا رہا ہے، مجھے کچھ پتہ نہیں تین بجے سے اجلاس میں بیٹھا رہا۔ اسحاق ڈار سے ملاقات کا جواب کل دوں گا۔
پی پی پی


اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان پیپلز پارٹی کی کور کمیٹی میں ایک بار پھر اس بات پر اتفاق پایا گیا ہے کہ ”پانامہ لیکس“ سکینڈل کے باعث جمہوری نظام کو زک نہیں پہنچنی چاہئے تاہم گزشتہ ”دھرنے“ کے برعکس اگر میاں نوازشریف وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دیتے ہیں اور مسلم لیگ (ن) کسی اور رہنما کو وزیراعظم نامزد کرتی ہے تو پی پی پی نظام کے اندر رہے گی اور مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اپنی مدت اقتدار پوری کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ ذرائع نے بتایا ”کور کمیٹی“ کے اجلاس میں عمران خان کے اسلام آباد ”دھرنے“ میں پی پی پی کے م¶قف اور پانامہ لیکس کے حوالے سے صورتحال میں پارٹی کے م¶قف پر گرما گرم بحث ہوئی۔اجلاس میں دلیل دی گئی کہ ”پانامہ لیکس“ کے بعد حکومت کا اخلاقی جواز کافی کمزور ہوا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کمیٹی کے اجلاس میں ارکان نے رائے دی کہ اب تک جو اطلاعات منظر عام پر آئی ہیں ان کے مطابق عدلیہ کے سابق جج صاحبان ”پانامہ لیکس“ کی تحقیقات سے ہچکچا رہے ہیں۔ اس لئے پارلیمنٹ کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو مکمل اختیار رائے کی حامل ہو اور سیکنڈل کی تحقیقات کرے۔اس سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کی قیادت کے ساتھ رابطہ کے لئے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جو پارلیمانی کمیٹی قائم کی اس میں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ‘ بیرسٹر اعتزاز احسن‘ سید نوید قمر اور سعید غنی شامل ہوں گے۔پارلیمانی کمیٹی دوسری جماعتوں کے ساتھ رابطے قائم کرے گی تاکہ طاقتور پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے جو پانامہ لیکس کی تحقیقات کرے اور اسے فرانزک انوسٹی گیشن کرنے اور اس سلسلے میں بین الاقوامی فرانزک ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا بھی اختیار ہو۔4رکنی لیگل کمیٹی میں اعتزاز احسن‘ سینیٹر فاروق ایچ نائیک‘ سردار لطیف کھوسہ اور سید نیئر بخاری شامل ہوں گے جو چیئرمین کو پانامہ لیکس کے قانونی پہلو¶ں پر رہنمائی دیں گے۔ ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں سابق وزیر داخلہ رحمان ملک سے پارٹی کو اعتماد میں لئے بغیر حکومت سے رابطے پر باز پرس بھی کی گئی۔دریں اثناءپی پی پی کی پارلیمانی کمیٹی لیکس کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کیلئے آج پارلیمانی جماعتوں کے رہنما¶ں سے رابطے شروع کریگی۔ آج قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس میں رابطے کئے جائیں گے۔
پی پی/ اتفاق

ای پیپر-دی نیشن