• news

خورشید شاہ کیخلاف نیب میں کیس ہیں‘ عمران کہتے ہیں بری صبحت میں ہوں‘ چیزیں سامنے لاﺅں تو تماشے لگیں گے : نثار

اسلام آباد (وقائع نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ عمران خان اور اپوزیشن یہ فیصلہ کر لے کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے تحقیقات کس سے کرانی ہے۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے اپوزیشن کے منفی پراپیگنڈا کے باعث 5 ریٹائرڈ ججز نے کمشن کا حصہ بننے سے معذرت کرلی ہے، تحقیقات ہو گی تو معاملہ آگے بڑھے گا۔ حسن اور حسین نواز کے کاروبار پر حکومت کو ہدف بنانا سیاسی چال ہے۔ انکے بزنس کا نہ مجھے پتہ ہے نہ میں جوابدہ ہوں۔ پانامہ لیکس کا معاملہ وزیراعظم کے بیٹوں کا ہے جواب بھی وہی دینگے۔ حکومت کو غیر جمہوری طریقے سے ہٹانے کیلئے نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے سیاسی چالیں چلی جا رہی ہیں۔ حکومت کو نشانہ بنانے کے پیچھے خالصتاً سیاسی چال ہے۔ عرصہ دراز سے کوشش کی جا رہی ہے کہ حکومت کو منجمد کردیا جائے اسکے پیچھے یہ سیاسی چال ہے کہ حکومت کو غیر جمہوری انداز میں نکالا جائے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس پر تحقیقاتی فورم عمران خان کی مرضی کا نہیں مشاورت سے بنے گا۔ عمران خان کے دائیں بائیں کھڑے افراد کے اپنے نام پانامہ لیکس میں ہیں۔ خان صاحب اپنی سیاسی گیم کو پانامہ لیکس کا نام نہ دیں۔ اپوزیشن جس ادارے سے کہے گی اس سے تحقیقات ہو گی۔ تحقیقات ہونی چاہئے لیکن مشاورت سے۔ وزیراعظم نوازشریف لندن گئے ہیں وہ میڈیکل چیک اپ نہیں علاج کیلئے گئے ہیں جیسے ہی ڈاکٹروں نے اجازت دی وزیراعظم واپس آجائیں گے۔ وزیراعظم کی واپسی کا فیصلہ ڈاکٹر کرینگے۔ ملک میں چند مخصوص لوگوں کیلئے بیمار ہونا بھی گناہ ہے۔ وزیراعظم کا لندن جانے کا مقصد کسی سے ملاقات کرنا نہیں۔ وزیراعظم کو دل کے حوالے سے گمبھیر مسئلہ ہے، دل کی دھڑکن تیز رہتی ہے۔ وہ تین سال سے چیک اپ کیلئے نہیں جا سکے۔ لندن میں انکے ڈاکٹروں نے فوری آنے کا مشورہ دیا تھا، جتنی جلد ممکن ہوا واپس آئیں گے۔ گذشتہ تین دن ڈاکٹروں نے انہیں آرام کا مشورہ دیا تھا۔ کوئی اس معاملے پر اپنی سیاست کی ڈوبی کشتی نہ چلائے۔ ملک میں چند مخصوص لوگوں کا بیمار ہونا بھی گناہ ہے، خود کو تعلیم یافتہ کہلانے والے دانشور بہت نیچی مخالفت پر اتر آئے ہیں، وہ وزیراعظم کو بیماری میں بھی طعنے دیتے ہیں۔ وزیراعظم نے پہلے امریکہ سے واپسی پر لندن علاج کیلئے جانا تھا، انہیں مشورہ دیا تھا کہ کسی دورے سے جوڑنے کی بجائے وہ باقاعدہ علاج کیلئے لندن جائیں۔ وزیراعظم کو لندن کے طویل سفر کی بجائے سٹاپ اوور کا مشورہ دیا گیا تھا۔ اگر کوئی بہانہ کرنا ہوتا تو ترکی جا کر وہاں سے لندن جاسکتے تھے۔ لندن جانے کے معاملے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ نہ کی جائے۔ چند لوگ انتہائی گھٹیا سطح کی سیاست پر اتر آئے ہیں۔ ہوش اور انصاف کا دامن نہ چھوڑیں۔ پانامہ لیکس اور اس سے جڑے معاملات کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے تمام حقائق سامنے لانے کو تیار ہیں۔ کچھ لوگوں نے میڈیا ٹرائل کے ذریعے حکومت پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی ہے۔ سب سے پہلے وزیراعظم نے فیصلہ کیا کہ قوم سے خطاب کر کے کمشن بنایا جائے۔ آئس لینڈ کے وزیراعظم کے اپنے نام کے پیسے نکلے ہیں انہوں نے ٹی وی اینکر کو جھڑک دیا تھا۔ خواہش تھی کہ سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کمشن کی سربراہی کریں۔ لیکن اپوزیشن نے حاضر سروس ججز کا مطالبہ کیا حکومت نے فوری طور پر اعلیٰ ترین ججوں سے رابطے کئے۔ ان میں جسٹس (ر) ناصر الملک، تصدق حسین جیلانی، امیر الملک مینگل اور جسٹس ثائر علی سے درخواست کی گئی۔ جسٹس تنویر سے بھی جوڈیشل کمشن کیلئے درخواست کی گئی تھی۔ اگر جعلی کمشن بنانا ہوتا تو ججز سے رابطے کی ضرورت کیا تھی۔ عمران خان سے کہا تھا ایف آئی اے کے جس افسر کا نام لیں گے اس پر کمشن بنا دوں گا۔ عمران خان نے ایف آئی اے افسر کی بجائے شعیب سڈل کا نام دیدیا۔ شعیب سڈل ایف آئی اے میں نہیں رہے۔ اعتزاز احسن نے دانشوری کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ اعتزاز نے مطالبہ کیا ہے کہ ایف آئی اے اور نیب وزیراعظم کیخلاف تحقیقات کرے اگر کسی کو تحقیقات کرانی ہے تو افسر کا نام بھی تجویز کرے، ٹرمز آف ریفرنس بیٹھ کر طے کر لیں گے۔ مالی معاملات پر حسن اور حسین نواز جواب دیں گے۔ کیا سارے قوانین صرف نواز شریف اور ان کے خاندان پر لاگو ہیں۔ جو الزامات ہیں ان کی تحقیقات ہونی چاہئے۔ اگر وہ بزنس کر رہے ہیں تو کیا اس بزنس کیلئے پیسہ پاکستان سے گیا۔ اگر بیرون ملک قرضے لے کر بزنس کیا جائے تو یہ بھی بڑا الزام ہے۔ عمران خان مجھے کہتے ہیں بری صحبت میں ہوں۔ بطور وزیر داخلہ کچھ چیزیں عوام کے سامنے رکھ دوں تو تماشے لگیں گے۔ غیر ملک میں بزنس کرنا ناجائز ہے تو صرف وزیراعظم کی فیملی ہی نہیں ہر پارٹی اور پارلیمنٹ کے لئے ناجائز ہے۔ عمران خان وعظ کرنے کے بادشاہ ہیں۔ پیسہ باہر رکھنا وزیراعظم پر ناجائز ہے تو عمران خان کے اردگرد کے افراد کے لئے بھی ناجائز ہے۔ ہر سیاستدان کا احتساب ہو۔ مسئلے کا حل دنگا فساد نہیں، یہ کرپشن کا مسئلہ نہیں ہے۔ ساری زندگی کرپشن کے گرداب میں پھنسے افراد اسمبلی میں تقریریں کرتے ہیں۔ عمران خان نے چودھری برادران سے پانامہ لیکس پر رابطہ کیا ہے۔ دونوں کے نام پانامہ لیکس میں ہیں۔ چودھری برادران پر خود عمران خان نے بڑے الزامات لگائے۔ اب وہ کیسے معصوم ہو گئے۔ عمران خان اپنی سیاسی گیم کو پانامہ لیکس کا نام نہ دیں، عمران خان نے الزام تراشی کی حد کر دی۔ اگر کوئی پیسہ خلاف قانون ملک سے باہر گیا ہے تو یہ جرم ہے۔ ریڈ زون میں جلسے پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔ یہ قوم جذباتی ہے لیکن بے وقوف نہیں۔ راولپنڈی خاص طور پر اسلام آباد کے باشندوں پر رحم کریں۔ کہا گیا تھا کہ فیصلہ عمران خان کے خلاف آیا تو وہ الزامات واپس لے لیں گے۔ فیصلہ عمران خان کیخلاف آیا لیکن انہوں نے عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ گالی گلوچ اور الزام تراشی سے پانامہ لیکس کا مسئلہ حل ہونے والا نہیں۔ ریڈ زون پر جلسے کی مکمل پابندی ہو گی۔ دوسرے علاقوں پر جلسے کی بات ہو سکتی ہے۔ مجھے عمران خان سے ملنے میں کوئی مسئلہ نہیں۔ جلسے کے موقع پر دائرہ کار سے نکلنے کی کوشش کی تو انتظامیہ حرکت میں آئے گی۔ کارروائی کے دوران کسی بھی نقصان کی ذمہ داری جلسہ کے قائدین پر ہو گی اگر ایک جگہ جلسہ کریں گے اور شہریوں کو پریشانی نہیں ہو گی تو مل بیٹھ کر جگہ کا تعین کریں گے۔ میری اہلیہ جرمنی میں زیر علاج ہیں مجھے جرمنی روانہ ہونا ہے۔ کچھ میری اور کچھ عمران خان کی مصروفیت کی وجہ سے جلسے پر مشاورت نہیں ہو سکی۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین، جسٹس (ر) طارق محمود پر مشتمل ایتھکس کمیٹی بننی چاہئے۔ ایتھکس کمیٹی رولز فار دی گیمز آف پارلیمینٹیرین طے کرے گی۔ سب سے پہلے احتساب ایتھکس کمیٹی کرے گی۔ ایتھکس کمیٹی کے ماتحت ایف آئی اے کو کر دیں گے۔ آف شور کمپنی لینے کا ارادہ بھی ہو تو اب نہیں لینی چاہئے۔ آف شور کمپنی میں میرا یا خاندان کے کسی فرد کا حصہ نہیں۔ ایف آئی اے نے برطانیہ سے عمران فاروق قتل کیس میں قانونی مدد مانگ لی ہے۔ برطانیہ نے عمران فاروق کیس کی تفتیش کیلئے ایک اور ٹیم بھیجنے کی درخواست دی ہے۔ بھارتی جاسوس کا مسئلہ پس منظر میں نہیں جانے دیں گے۔ ایران کی طرف سے جواب آنے کے بعد ”را“ ایجنٹ کے معاملے پر پیشرفت ہو گی۔ سرفراز مرچنٹ کے بیان کی روشنی میں جے آئی ٹی بنا دی ہے۔ جے آئی ٹی سرفراز مرچنٹ سے ٹی او آرز کے تحت دوبارہ تفتیش کرے گی۔ سرفراز مرچنٹ کے ایف آئی اے کے ساتھ دو سیشن ہو چکے ہیں۔ پانامہ لیکس کا معاملہ منطقی انجام تک پہنچانے میں اپوزیشن حکومت سے تعاون کرے وہ جس ادارے سے کہے گی تحقیقات ہونگی، عوام کے سامنے لائینگے۔ چودھری نثار نے کہا کہ الطاف حسین کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کیلئے برطانوی ٹیم پاکستان آرہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ سکول کی اراضی پر عالی شان گھر بنوا رہے ہیں ان کے خلاف نیب میں کیسز ہیں وہ اپنا احتساب کرانا چاہتے ہیں تو ایف آئی کے ذریعے انکوائری کرانے کو تیار رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک صاحب جو اسمبلی میں بہت آگ بگولہ اور سیخ پا ہوئے ہیں ان کی بھی نیب میں فائلیں موجود ہیں۔ ریڈ زون میں جلسہ پر پابندی ہے۔ خورشید شاہ احتساب کرانا چاہتے ہیں تو ایف آئی اے سے انکوائری کرانے کو تیار ہوں۔ عمران کے بارے میں چند چیزیں منظر عام پر لے آ¶ں کو پھر نئے تماشے لگیں گے۔ بیرون ملک کاروبار ناجائز ہے تو وہ عمران کے لوگوں اور پی پی پی دونوں کے لئے بھی ناجائز ہے۔
نثار

ای پیپر-دی نیشن