مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کا تشدد قبول نہیں‘ حق خودارادیت دیا جائے : او آئی سی
استنبول (آئی این پی+ این این آئی) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کی سفارتی، اخلاقی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے، مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ خطے کے امن و سلامتی کےلئے خطرہ ہے، وہ استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم کے جموں و کشمیر سے متعلق رابطہ گروپ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔ سرتاج عزیز نے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کی حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ سرتاج عزیز نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے شرکاءکو آگاہ کیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے۔ او آئی سی تنظیم اور رابطہ گروپ کی کشمیریوں کی جدوجہد کی حمایت قابل تعریف ہے، مقبوضہ کشمیر کا تنازعہ خطے کے امن و سلامتی کےلئے خطرہ ہے، مسئلہ کشمیر سلامتی کونسل کی قرار دادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ تنظیم مسئلہ کشمیر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ عالمی سطح پر اجاگر کرے۔ پائیدار امن کےلئے مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ اجلاس میں کشمیری رہنما غلام محمد صفی نے یادداشت پیش کی، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارت نے کشمیری رہنماﺅں کے بیرون ملک پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔ تنظیم کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے عبداللہ العالم نے کہا کہ رابطہ گروپ کشمیریوں کے حق خودارادیت کے اصولی موقف کی حمایت کرتا ہے۔عالمی سطح پر مقبوضہ کشمیریوں کے حقوق کی پامالی کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے۔ کشمیریوں کی جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھارتی کوششیں قابل افسوس ہیں، کشمیری اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حق کے حصول کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ او آئی سی کے رابطہ گروپ نے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ رابطہ گروپ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کی پامالی سے متعلق عالمی برادری کو تنظیم کی تشویش سے مسلسل آگاہ کر رہا ہے۔ اجلاس کی صدارت جموں وکشمیر کے بارے میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندے عبد الحلیم نے کی۔ آذربائیجان اور ترکی کے وزراءخارجہ جبکہ سعودی عرب اور نائجرکے سینئر نمائندوں نے اجلاس میں شرکت کی۔ ترکی کے وزیرخارجہ نے اپنے مصروفیات کے باوجود اجلاس میں شرکت کی۔ عبدالحلیم نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی مانیٹرنگ کیلئے او آئی سی کے مستقل سٹینڈنگ میکنزم کے قیام کا خیر مقدم کیا اورکہا کہ یہ اپنی پہلی رپورٹ او آئی سی کے اگلے وزرائے خارجہ سطح کے اجلاس میں پیش کریگی۔ اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ اور سینئر نمائندوں نے علاقائی امن و سلامتی کیلئے کشمیر کا تنازعہ حل کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا ورمسلے کو کشمیری عوام کی امنگوں اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کو مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔ وزراءاور نمائندوں نے تجویز دی کہ او آئی سی کو مقبوضہ جموں و کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور تنازعہ عالمی برادری کے سامنے اٹھانے کیلئے متعلقہ عالمی تنظیموں سے رابطے بڑھانا چاہئے۔
استنبول(این این آئی)او آئی سی نے مقبوضہ کشمیر کے عوام اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کے حق خود ارادیت کے لیے اصولی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیاں ناقابل قبول ہیں، کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے، بھارت مزاحمت اور دہشت گردی میں فرق کرے۔ عرب ٹی وی کے مطابق استنبول میں شروع ہونے والے 13ویں اسلامی سربراہ اجلاس کے بعد اعلامیے کے مسودے کی کاپی حاصل کرلی گئی ہے۔ مسودے کے نمایاں ترین نکات کے مطابق ان میں کہا گیا ہے کہ ایران کے پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات اچھی ہمسائیگی، داخلی امور میں عدم مداخلت، پڑوسی ممالک کی خودمختاری کے احترام اور اختلافات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی بنیاد پر ہونے چاہئیں۔ کانفرنس میں ایران کے اشتعال انگیز بیانات کو یکسر مسترد کردیاجائیگا جو اس نے سعودی عرب میں دہشت گردی کے مجرموں کے خلاف عدالتی فیصلوں پر عمل درامد سے متعلق دیئے تھے۔ کانفرنس میں خطے کے ممالک اور دیگر رکن ممالک (بحرین، یمن، شام، صومالیہ) کے داخلی امور میں ایران کی مداخلت اور اس کی جانب سے دہشت گردی کی بدستور حمایت کی مذمت کی جائیگی، شام کی وحدت (یکجہتی)، خودمختاری، سیادت اور علاقائی سلامتی برقرار رکھنے اور شامیوں کے زیرقیادت اقتدار کی سیاسی منتقلی پر عملدرامد کے لیے جنیوا اعلامیے کی بنیاد پر تصفیے کے لئے کانفرنس کی حمایت کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔ شام کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کا خیرمقدم اور حمایت جس میں شام میں امن کے عمل کے سلسلے میں عالمی روڈ میپ کی حمایت کی گئی ہے۔ کانفرنس میں لیبیا کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2259 کا خیرمقدم کیا گیا۔ یمن میں آئینی طریقہ کار کے جاری رہنے اور سیاسی حل تک پہنچنے کے لیے سیاسی عمل کے دوبارہ شروع کیے جانے کی حمایت کی گئی ہے۔ ایسا حل جو خلیج تعاون کونسل کے منصوبے اور یمنی قومی مکالمہ کانفرنس کے نتائج کی بنیاد پر قائم ہو۔ کانفرنس میں یمن سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں بالخصوص 2201 کی پاسداری پر زوردیا گیا ہے۔ اس قرارداد میں یمن میں آئینی حکومت کی حمایت اور سیاسی عمل میں رکاوٹیں کھڑی کرنے والوں کی مذمت کی گئی ہے۔ سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 کی حمایت کی گئی جس میں حوثیوں سے تمام مقبوضہ علاقوں سے انخلاءکا مطالبہ اور ان کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی کافیصلہ کیا گیا ہے۔ کانفرنس میں انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں سعودی عرب اور رکن ممالک کی کوششوں کی تائید کی گئی دہشت گردی کے خلاف اسلامی فوجی اتحاد کے لیے حمایت کا اظہار کرتے ہوئے تمام رکن ممالک کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ کانفرنس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ تمام رکن ممالک کے لیے بڑی ترجیح ہے۔ کانفرنس میں جلد بین الاقوامی امن کانفرنس منعقد کرنے پر زور دیا گیا تاکہ 1967 سے فلسطینی اراضی پر اسرائیلی قبضے کے خاتمے کے لیے میکانزم وضع کیا جا سکے۔ کانفرنس میں لبنانی سیاسی فریقوں کے درمیان بات چیت کا خیرمقدم کیا گیا اور رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ لبنانی فوج اور سیکورٹی فورسز کی صلاحیتوں میں اضافے کے لیے تمام تر سپورٹ پیش کریں۔ آذربائیجان کے خلاف جمہوریہ آرمینیا کی جارحیت کی مذمت کی گئی۔ افغانستان میں قومی یکجہتی کی حکومت کی حمایت کی گئی اور مقبوضہ کشمیر کے عوام اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان کے حق خود ارادیت کے لیے اصولی حمایت کا اظہار کیا گیا۔