شریف خاندان کی سینکڑوں آف شور کمپنیاں ہیں، پارلیمنٹ اوپن کورٹ لگائے: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار) عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا کہ وزیراعظم پانامہ لیکس میں لگے الزامات کی وضاحت کے لئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں نہیں آتے تو پارلیمنٹ بیلف بھیج کر انہیں بلائے، پارلیمنٹ اوپن کورٹ لگائے تو وزیراعظم کی زبان سے ہی سارے ثبوت سامنے آجائیں گے،آف شورکمپنیاں ہوں یا کوئی اور، یہ لوگ اتنی مہارت سے کام کرتے ہیں کہ ہماری نسلیں بھی لگ جائیں ان کو پکڑ نہیں سکتیں۔ شریف خاندان سینکڑوں آف شور کمپنیوں کا مالک ہے، سچ اگلوانے اور پیسہ نکلوانے کیلئے انہیں برطرف کر کے جیلوں میں ڈالا جائے، پانامہ لیکس کے ذریعے اب تک جو حقائق منظر عام پر آئے سزا دینے کیلئے کافی ہیں، ان پیپرز کو دنیا کے کسی ملک کے وزیراعظم نے نہیں جھٹلایا، ان پیپرز کے سچے ہونے کا یہی سب سے بڑا ثبوت ہے، سوئس بینکوں میں پڑے ہوئے 200ارب ڈالر کے کالے دھن کا آف شور کمپنیوں سے گہرا تعلق ہے، وزیراعظم کا معاملہ طبی معائنے کا نہیں پانامہ کا ہے شریف خاندان تیس سال سے کرپشن، ٹیکس چوری اور کالے دھن سے بیرون ملک آف شور کمپنیاں بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ میں 3 لاکھ 50 ہزار کمپنیاں رجسٹرڈ ہیں ابھی صرف ایک کمپنی کی لیکس سامنے آئیں۔ پانامہ لیکس ملکی تاریخ کا سب سے بڑا مالیاتی سکینڈل ہے۔ وزیراعظم طبی معائنے کے ساتھ ساتھ اپنا مکمل علاج بھی کرائیں گے۔ کمپنیاں، ڈائریکٹرز، شیئر ہولڈرز اور ملک تک بدلے جائیں گے تاکہ کوئی تحقیق کرنا بھی چاہے تو نہ کر سکے۔ وزیراعظم علاج کے بعد جب وطن لوٹیں گے تو ڈاکٹروں کے دس، دس بورڈ بھی کوئی بیکٹریا اور مرض تلاش نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا نیوزی لینڈ کے سابق وزیراعظم ڈیوڈ لونگی نے مجھے بتایا کہ تمہارے ملک کو کرپشن کھا گئی اور انہوں نے مجھے یہ بھی بتایا کہ آپ کے وزیراعظم نواز شریف کے ہماری سرکاری سٹیل میں 49 فیصد شیئر ہیں۔ 80ء کی دہائی کا نیوزی لینڈ سے ریکارڈ منگوایا جائے تو حقائق منظر عام پر آ جائینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوئنز بنچ ڈویژن لندن نے 1998ء میں حدیبیہ پیپر مل برٹش ورجن آئی لینڈ کے حوالے سے ایک ججمنٹ دی کے فریقین کو نوٹس جاری کئے جائیں، وہ فریقین شریف برادران اور ان کے خاندان کے افراد ہیں۔ اس سے بڑھ کر اور ثبوت کیا چاہئیں۔