• news

قومی اسمبلی : ملک میں اندھیر نگری چوپٹ راج وزیراعظم کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے : خورشید شاہ

اسلام آباد (خبرنگار+ نیوز ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے ملک میں اندھیر نگری چوپٹ راج ہے، وزیراعظم کو اندھیرے میں رکھا جا رہا ہے۔ حالات انتہائی خطرناک راستے پر چل رہے ہیں۔ امید ہے شفا کے بعد نواز شریف جلد واپس آئیں گے۔ اپوزیشن نے قومی اسمبلی میں صوبوں کو مساوی ترقیاتی فنڈز نہ دینے پر شدید احتجاج کیا۔ اپوزیشن نے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے قومی حکمت عملی پر ایوان میں پالیسی بیان کا مطالبہ کر دیا ہے۔ صباح نیوز کے مطابق ایوان میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے صوبوں کو برابری کی بنیاد پر فنڈز جاری نہ کرنے پر نواز حکومت پر سخت تنقید کی۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا ہم فیڈریشن کو وفاق کی علامت کے طور پر چلا رہے ہیں آمر کو تو کچھ نہیں کہا جا سکتا لیکن جمہوری دور میں ایسا ہونا تشویشناک امر ہے۔ ارکان پارلیمنٹ کو فنڈز نہیں دیئے جا رہے۔ پنجاب میں 10ارب چالیس کروڑ روپے، خیبر پی کے کو 48کروڑ روپے، سندھ 79کروڑ روپے، اسلام آباد کو 70کروڑ، بلوچستان 44کروڑ روپے جبکہ فاٹا میں ایک ارب دس کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دیئے گئے انہوں نے کہا وفاق کے تحت 2014-15 میں 3ہزار 83سکیموں کیلئے 32 ارب روپے کے فنڈز رکھے گئے، لاہور ہمارا بھی ہے صرف پنجاب میں 2132سکیمےں رکھی گئی ہیں، لاہور شہر کے ایک ٹکڑے میں 200ارب روپے کی اورنج ٹرین بنائی جارہی ہے، چھوٹے صوبے کیوں نہیں نظر آتے، بتایا جائے ہمارا قصور کیا ہے صوبوں کو برابری کی بنیاد پر چلایا جائے، اپوزیشن لیڈر نے کہا لگتا ہے وزیراعظم کو کوئی کچھ نہیں بتاتا اللہ تعالیٰ وزیراعظم کو صحت دے نواز شریف کیلئے دعا گو ہیں۔ یہاں تو سارے فقیر بیٹھے ہیں وزرا کہاں ہیں۔ یہاں تو اندھیر نگری اور چوپٹ راج ہے ہم تاریخ سے آگاہ ہیں ہم نے اس کو دیکھا ہے ملک کی یہ تاریخ بھی دیکھ رہے ہیں کچھ کریں، اللہ وزیراعظم کو شفا دے اور جلدی جلدی واپس آئیں۔ نفیسہ شاہ نے نکتہ اعتراض پر کہا وزیر داخلہ پانامہ لیکس پر پارلیمنٹ سے باہر پریس کانفرنس کر تے ہیں۔ بحث پارلیمنٹ میں ہونی چاہیے اس ایوان میں وزیر داخلہ جواب دیں حکومت کے پاس دستاویزات کی تحقیقات کیلئے کونسی صاف شفاف حکمت عملی ہے۔ خبرنگار کے مطابق بی آئی ایس پی کے تحت ملک کے 16 اضلاع میں نئے سرے سے سروے کا پہلا مرحلہ جون 2016ءتک شروع ہونے کی توقع ہے۔ قومی اسمبلی مےں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خزانہ کی طرف سے اےوان کو بتاےا گےا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام نے ملک بھر میں مستحق افراد کا ایک مرتبہ پھر سروے کرانے کے عمل کا آغاز کیا ہے جو مرحلہ وار منعقد ہوگا۔ رواں سال ملک کے 16 اضلاع میں یہ سروے مکمل ہونے کی امید ہے جبکہ باقی علاقوں میں سروے کا دوسرا مرحلہ آئندہ سال مکمل ہو گا۔ پنجاب کی طرز پر اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے قیام کے لئے قانونی کارروائی مکمل ہے، قیام جلد عمل میں لایا جائے گا۔ عائشہ سےد کے سوال کے جواب مےں وزےر مملکت بلیغ الرحمان نے بتاےا نیشنل ایکشن پلان سے ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی، پروگرام کے لئے فنڈز کی کوئی کمی نہیں، نیکٹا کا سالانہ بجٹ بڑھا کر سوا ارب روپے تک کر دیا گیا ہے۔ ساجدہ بےگم کے سوال کے جواب مےں وزےر مملکت بلغ الرحمان نے کہا کہ کوئی شادی شدہ خاتون اپنا شناختی کارڈ تبدیل کراتی ہے اور پرانے کارڈ کی تفصیلات ظاہر نہیں کرتی تو اس کا کارڈ بلاک کر دیا جاتا ہے۔ ایک لاکھ 3 ہزار غیر قانونی امیگرینٹس یہاں رجسٹرڈ ہیں، افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لئے تاریخ میں توسیع کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا پرانے شناختی کارڈ کے ساتھ لنک نہ کےا جائے تو شادی کے بعد نیا شناختی کارڈ بنوانا جرم ہے۔ عارف علوی کے سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اقتدار میں آتے ہی ہم نے سوئس حکومت سے رابطہ کیا، سوئس حکومت کی طرف سے ہر ملاقات کے لئے تاریخ دی جاتی ہے، یہ تاریخ پاکستان نہیں دے سکتا۔ جب ان 200 ارب ڈالر کے اکاﺅنٹس تک رسائی ہوگی، تب پتا چلے گا یہ پیسے ضابطہ کے تحت باہر گئے یا کسی بلیک منی کے ذریعے گئے، اس پر تب ہی کارروائی کریں گے۔ جماعت اسلامی کے رکن صاحبزادہ محمد یعقوب خان نے کہا وفاقی حکومت مالاکنڈ ڈویژن میں طوفانی بارشوں سے متاثرہ افراد کیلئے پیکیج کا اعلان کرے۔ نکتہ اعتراض پر ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا امریکی وزیر دفاع نے بھارت میں پاکستان کے حوالے سے بیان دیا ہے اور انہوں نے پاکستان میں ”را“ کی سرگرمیوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ دفتر خارجہ کو اس معاملہ پر خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔ اوباما کے بیان پر بھی وزیر خارجہ نے بیان نہیں دیا۔ سپیکر نے قواعد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا غیر ملکی سربراہان کو ایوان میں زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ انہوں نے شیریں مزاری کے بعض الفاظ کارروائی سے حذف کرا دیئے اور کہا آپ میرے چیمبر میں آئیں، وہاں بات ہوگی۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا قراقرم ہائی وے پر 200 لینڈ سلائیڈز ہوئی ہیں، آئندہ دو دن میں یکطرفہ ٹریفک کھول دی جائے گی۔ پوری شاہراہ قراقرم ہائی وے کو 15 اپریل تک کلیئر کر دیا جائے گا۔ اے پی پی کے مطابق جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ نے کہا اپوزیشن ارکان کے ساتھ ترقیاتی فنڈز میں امتیازی سلوک کا نوٹس لیا جائے۔ پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا خارجہ پالیسی سمیت تمام فیصلے اس ایوان میں ہونے چاہئیں۔ افغان مہاجرین کے نام پر پورے ملک میں ایک لاکھ پشتونوں کے شناختی کارڈز بلاک ہیں۔ اس سے نفرتیں پیدا ہوں گی جو وفاق کے لئے نقصان کا باعث بنیں گی۔ پارلیمنٹ اس مسئلہ کا کوئی حل نکالے۔خبرنگار کے مطابق کراچی آپریشن اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف ایم کیو ایم نے ایوان سے واک آﺅٹ کےا جبکہ وزےر داخلہ چوہدری نثار کی پرےس کانفرنس مےں خورشےد شاہ کے خلاف کرپشن کے کےس کھولنے کی دھمکےوں پر شدےد احتجاج کےا‘ مختلف پارلیمانی سیاسی جماعتوں کے ارکان اسمبلی نے نکتہ اعتراض پر مطالبہ کیا پختونوں کے ملک بھر میں بلاک کئے گئے ایک لاکھ سے زائد شناختی کارڈ فی الفور بحال کئے جائیں، پاکستانی شہریوں کو افغان مہاجر قرار دے کر شناختی کارڈ بلاک کرنا افسوسناک ہے، معاملے کے حل کےلئے پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی بنائی جائے اور بلاک شناختی کارڈ بحال کرنے کےلئے ٹائم فریم دیا جائے مطالبہ نہ مانا گیا تو تمام جماعتوں کے پختون ارکان اسمبلی ایوان کی کارروائی سے واک آﺅٹ کریں گے، پیپلز پارٹی کے ارکان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جانب سے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کے خلاف کرپشن کیس کھولنے کی دھمکی پر شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا چوہدری نثار پریس کانفرنس کرنے کی بجائے اخلاقی جرات کا مظاہرہ کر کے ایوان میں خورشید شاہ کی موجودگی میں بات کیا کریں، مسلم لیگ (ن) کی آسیہ ناز تنولی نے جواب دیا پتہ نہیں اپوزیشن والوں کی کس طرح تشفی ہو گی، چوہدری نثار ایوان کے اندر بات کریں تو ہنگامہ کر کے واک آﺅٹ کر جاتے ہیں، باہر بات کریں تو اندر بات کرنے کی ضد کرتے ہیں۔ ایم کیو ایم کے سلمان بلوچ نے کہا کراچی میں مائنس ون فارمولے پر عمل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم کے کارکنوں کو گرفتار کیا جا رہا ہے، رینجرز ایم کیو ایم کو انتقامی کارروائی کا نشانہ بنا رہی ہیں، ہم علامتی واک آﺅٹ کرتے ہیں۔ نقطہ ہائے اعتراض پربات کرتے ہوئے ارکان نے مختلف معاملات اٹھائے ۔شاہدہ رحمانی نے کہا ملک مےں ٹی بی کا مرض ایک مرتبہ پھر تیزی سے پھیل رہا ہے اس کا نوٹس لیا جائے۔ خواتین کے ترقیاتی فنڈز روک کر صنفی امتیاز نہ برتا جائے۔ تحریک انصاف کے رکن شہر یار آفریدی نے کہا باہر سے پی ایچ ڈی کر کے وطن واپس آنے والوں کو تنگ کئے جانے کا نوٹس لیا جائے۔ آسیہ ناز تنولی نے کہا پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر صحافیوں کے لئے کرسیوں کا انتظام کیا جائے۔ آف شور کمپنیز کے حوالے سے بحث کے آخری دن اپوزیشن کا صرف ایک رکن موجود تھا۔ ایم کیو ایم کے رکن اقبال محمد علی خان نے کہا پی سی بی میں تیس تیس سال سے لوگ بیٹھے ہےں جب تک انہےں ہٹاےا نہےں جائے گا حالات بہتر نہیں ہوں گے۔ پی سی بی کے حوالے سے معاملات کو زیر بحث لایا جانا ضروری ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے عبدالوسیم نے کہا حیدر آباد میں وفاقی یونیورسٹی کے مطالبہ پر عمل نہیں کیا جا رہا۔کراچی تا حیدر آباد ایم نائن موٹر وے منصوبہ کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ سپر ہائی وے کی مرمت کر کے اس کو ہی موٹر وے کا نام دیا گیا ہے جو درست نہیں۔ حیدر آباد میں وفاقی یونیورسٹی کے مطالبہ کو بھی نہیں سنا جا رہا۔ محمود خان اچکزئی نے پشتون شہریوں کو شناختی کارڈ کا اجراءروکنے پر قومی اسمبلی اجلاس میں شدید احتجاج کیا اور موقف اختیار کیا حکومت نفرتوں کے بیج بونے سے گریز کرے ملک کے اندر پہلے ہی انتشار ہے مزید انتشار نہ پیدا کیا جائے۔ انہوں نے کہا خارجہ پالیسی سمیت تمام فیصلے ایوان میں ہونے چاہئیں جبکہ وفاقی وزیر زاہد حامد اور وزیر مملکت شیخ آفتاب احمد نے کہا شناختی کارڈز کے معاملے پر چیئرمین نادرا سے بات ہو چکی، بلاک شناختی کارڈز کا جلد فیصلہ کر کے شناختی کارڈز جاری کر نے کی ہدایت کی گئی ہے۔
قومی اسمبلی

ای پیپر-دی نیشن