خیبر پی کے : وزیر خزانہ نے ہمارے وسائل سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کئے : بینک آف خیبر‘ مظفر سید کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے‘ عدالت جانے کا اعلان‘ وزیراعلی نے اشتہار کی تحقیقات کا حکم دیدیا
پشاور (بیورو رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) صوبائی حکومت کی ملکیت خیبر بینک کے ملازمین کی رضاکارانہ سبکدوشی سکیم کے معاملہ پر صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید اور بینک انتظامیہ کے مابین اختلافات انتہا کو پہنچ گئے۔ بینک انتظامیہ نے اخباری اشتہارات کے ذریعہ صوبائی وزیر خزانہ پر بینک کو بدنام کرنے کی سازش کرنے، بینک انتظامیہ کو بدنام کرنے اور دباﺅ میں لانے، مالیاتی ادارہ کے کام کرنے سے بے خبری، سیاسی وابستگی پر ترقیاں دینے، میرٹ کے خلاف بھرتیاں کرنے جیسے سنگین الزامات عائد کئے ہیں اور صوبائی وزیر خزانہ کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے کا بھی عندیہ دیا ہے۔ خیبر بینک کے اشتہار میں صوبائی وزیر کے پرائیویٹ سیکرٹری پر بھی عہدے کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے بینک میں درجہ چہارم ملازمین کی تقرری میں ہاتھ رنگنے کا الزام لگایا گیا ہے۔ وزیر خزانہ مظفر سید نے صوبائی حکومت کی ملکیت بینک آف خیبر کے ملازمین کی رضاکارانہ سبکدوشی سکیم کی مخالفت کرتے ہوئے دو روز قبل یہ بیان دیا تھا وہ ایسے کسی منصوبہ کی حمایت نہیں کرسکتے جس سے بینک کے ملازمین بیروزگار ہوں‘ بینک صوبائی حکومت کی ملکیت ہے اس لئے بینک انتظامیہ کو کسی فیصلے سے قبل صوبائی حکومت سے مشاورت کرنی چاہئے اس ضمن میں بینک کے افسران کی تنظیم کے صدر حیدر علی کے حوالہ سے بھی بیان سامنے آیا تھا کہ بینک ملازمین کی رضاکارانہ سبکدوشی کی سکیم کو مسترد کیا جاتا ہے۔ صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید کے اس بیان پر بینک آف خیبر کی جانب سے سخت ترین رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ خیبر بینک انتظامیہ کی جانب سے صوبائی وزیر پر مزید الزام عائد کیا گیا بینک کی طرف سے موصوف کے سیاسی طور پر نامزد افراد اور رشتہ داروں کی تقرری اور بینک کے ملازمین کے تبادلے اور تقرری جیسے اندورنی معاملات میں مداخلت پر بینک کے انکار سے موصوف پریشان ہیں موصوف گزشتہ اڑھائی سال سے خیبر پی کے کے وزیر خزانہ ہیں مگر وہ اس بات سے بے خبر ہیں ایک مالی ادارہ کیسے کام کرتا ہے اور کارپوریٹ گورننس ڈھانچہ کیا ہوتا ہے۔ بینک انتظامیہ کے مطابق بینک نے میرٹ کے خلاف وزیر خزانہ کے سیاسی طور پر نامزد افراد کو بینک میں بھرتی اور بینک کی برانچز کھولنے سے انکار کیا جس پر موصوف نے بینک کو بدنام کرنا شروع کردیا اور ان کی حالیہ سرگرمیاں اسی سازش کا حصہ ہیں۔ اشتہار میں مزید کہا گیا ہے موصوف بینک کے خرچ پر جلسوں اور تقریبات کا انعقاد کرنا‘ بینک کے وسائل کو سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کرنا، بورڈ اور دیگر کارپوریٹ امور میں مداخلت کرنا، سیاسی وابستگیوں کی بدولت ترقیاں، بینک کے بعض افراد کو ساتھ ملا کر من پسند افراد کی بینک میں بھرتی کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث رہے ہیں۔ مزید برآں جماعت اسلامی خیبرپی کے نے بینک آف خیبرکے منیجنگ ڈائریکٹرکی جانب سے صوبائی وزیرخزانہ مظفر سید پر لگائے الزامات کوحکومت کوغیرمستحکم کرنے کی سازش قراردیتے ہوئے وزیراعلیٰ پرویزخٹک سے منیجنگ ڈائریکٹرکو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اس اقدام پرایم ڈی کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائرکرنے کافیصلہ کیاہے المرکزاسلامی پشاورمیں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی امیرمشتاق احمدخان نے کہا ایم ڈی کی جانب سے اختیارات میں بینک کے وسائل استعمال کرتے ہوئے اس طرح کا اشتہار دینا غیرقانونی، غیراخلاقی اور حکومت کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش اور عوام کے ساتھ ظلم ہے جس پرایم ڈی کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ صوبائی وزیر خزانہ مظفرسیدنے بینک کے ایم ڈی کی جانب سے ان پر لگائے الزامات کو مستردکرتے ہوئے کہا بینک عوام کی ملکیت ہے اوراسے ہرگزمفاد پرستوںکے حوالہ نہیںکیا جائے گا۔ بینک آف خیبر میں نہ تو ان کاکوئی رشتہ دارہے اور نہ ہی کوئی دوست احباب ہے۔ خیبرپی کے احتساب کمشن کی جانب سے منیجنگ ڈائریکٹرکی تعیناتی کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی ہیں۔ جس سے ان کی ملازمت کوخطرہ ہے جس کی وجہ سے وہ وزیرخزانہ کے خلاف اوچھے ہتھکنڈوں پر اترآئے۔ صوبائی حکومت نے اس عمل کا نوٹس لیا ہے اور اس کاحساب لیا جائے گا۔ امیر جماعت اسلامی خیبرپی کے مشتاق احمد نے کہا جماعت اسلامی کی حکومتی اتحادی جماعتوںکے ساتھ مکمل ہم آہنگی پائی جاتی ہے اور وزیراعلیٰ خیبرپی کے کی جانب سے جاری ہینڈآﺅٹ وزیر خزانہ کی امانت داری کی سند ہے جس میں انہوں نے انکوائری کا حکم دیا ہے۔ وزیر خزانہ کی ذاتی کاوشوں سے اسلامی بینکاری میں اضافہ ہوا ہے اور جماعت اسلامی ہر صورت میں بینک آف خیبرکی اسلامائزیشن کی طرف سفر جاری رکھے گی۔ بی بی سی کے مطابق پاکستان کی مذہبی سیاسی پارٹی‘ جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے صوبہ خیبر پی کے کے وزیر خزانہ کے خلاف صوبے میں قائم بینک آف خیبر کی انتظامیہ نے ایک اشتہار شائع کیا ہے جس میں ان پر بینک کے معاملات میں مداخلت کے الزامات عائد کئے گئے ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے مطابق وہ اسلامی بنکاری کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ یہ خبریں بھی گردش کر رہی ہیں کہ جماعت اسلامی صوبے میں تحریک انصاف کیساتھ قائم حکومتی اتحاد پر بھی غور کر رہی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق جماعت اسلامی نے خیبر پی کے حکومت سے علیحدگی پر غور شروع کر دیا اور جماعت اسلامی کی صوبائی مجلس عاملہ نے ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے جس میں بینک آف خیبر کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات پر غور کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے صوبائی امیر مشتاق احمد نے کہا بینک کی نجکاری کی مذمت کی تھی جس کی سزا مل رہی ہے۔ کوئی ڈرامہ نہیں چلے گا‘ بنک آف خیبر کے ایم ڈی نے اختیارات سے تجاوز کیا جس پر ہم نے انہیں قانونی نوٹس دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ امیر مشتاق کا کہنا تھا اشتہارات تحریک انصاف اور جماعت اسلامی میں پھوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔ آن لائن کے مطابق مشتاق احمد خان نے کہا خیبر بینک کی اسلامائزیشن کے راستے میں کسی قسم کی اشتہاربازی کو آڑے نہیں آنے دیں گے۔ پیر کے روز جماعت اسلامی کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے الزام میں عدالت میں جائیں گے۔مظفر سید نے کہا ایم ڈی کی اپنی ذات اور اپنا عہدہ سوالیہ نشان ہے وہ ہمیں ڈرا نہیں سکتے اور ان کو عوام کے ساتھ عدالت کے سامنے بھی جواب دینا ہے ہم ان کو ایسے نہیں چھوڑیںگے۔این این آئی کے مطابق بینک نے وزیر خزانہ پر دباﺅ ڈ النے، اپنے رشتہ داروں اور من پسند افراد کو بینک میں بھرتی کرنے کے الزامات عائد کئے ہیں۔ اشتہار میں کہا گیا ہے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے خیبر پی کے کے وزیر خزانہ مظفرسید نے بینک کے پرانے ملازمین کی جگہ 450 نئے ملازمین کو بھرتی کیا۔ وزیر موصوف بینک کے خرچ پر جلسوں اور دیگر تقریبات کے انعقاد، بینک کے وسائل کو سیاسی مقاصد کےلئے استعمال کرنے میں بھی ملوث ہیں جبکہ مظفرسید بورڈ اور دیگر کارپوریٹ امور میں مداخلت کرتے ہیں۔ وزیر خزانہ مظفر سید نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا بینک انتظامیہ کی طرف سے ان پر لگائے گئے الزامات من گھڑت ہیں۔ وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بینک آف خیبر کی جانب سے وزیر خزانہ مظفر سید پر لگائے الزامات کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر انکوائری کا حکم دیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاﺅس سے جاری اعلامیے کے مطابق وزیراعلیٰ نے بینک کی جانب سے جاری کئے گئے اشتہار کو حدود سے تجاوز اور نامناسب قرار دیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے اشتہار کا اجراءنہ صرف ایک غیراخلاقی اور غیرقانونی حرکت ہے بلکہ اختیارات سے تجاوز بھی ہے۔ مظفر سید کی کردارکشی کی کوشش کی گئی ہے۔ بیان کے مطابق وزیر خزانہ مظفر سید ایماندار اور دیانتدار شخصیت ہیں اور انہیں ان پر مکمل اعتماد ہے۔ امیر جماعت اسلامی خیبر پی کے مشتاق احمد کا کہنا ہے بینک آف خیبر کے ایم ڈی نے اخبار میں اشتہار دیکر اپنے اختیارات سے تجاوز کیا، بینک آف خیبر کے ایم ڈی کو تحفظات تھے تو وہ وزیر خزانہ سے بات کرتے۔ وزیراعلیٰ نے ایک لیٹر جاری کر کے اشتہار کو اختیار سے تجاوز قرار دیا ہے۔ جماعت اسلامی بینک آف خیبر کی اسلامائزیشن چاہتی ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا بینک آف خیبر کی اسلامائزیشن میں مسلسل رکاوٹیں ڈالی گئیں، بینک کی اسلامائزیشن ہی ہمارا بنیادی ہدف ہے خواہ کوئی مرے یا جیے۔ آئی این پی کے مطابق وزیراعظم کے مشیر برائے پانی وبجلی انجینئر امیر مقام نے مطالبہ کیا ہے بینک آف خیبر کی جانب سے صوبائی حکومت اور وزیرخزانہ خیبر پی کے پر سنگین الزامات کی تحقیقات کے لئے پشاور ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں کمشن بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نیک اور دیانتدار قیادت کا نعرہ لگانے والوں کا اصل چہرہ سامنے آگیا۔ عمران خان اورسراج الحق کی تبدیلی سب کو نظر آگئی ہے۔ بینک آف خیبر میں خیبر پی کے کے عوام کی امانتیں ہیں، اسے تباہ نہیں ہونے دیں گے۔ دوسروں پر انگلیاں اٹھانے والے اپنے گریبان میں جھانکیں اورقوم کو جواب دیں۔
بینک آف خیبر