صارف عدالتیں 100 سے زائد ملازمین کے مستعفی پر عملے کی کمی کا شکار
لاہور (ایف ایچ شہزاد سے) پنجاب کی صارف عدالتوں کو جوڈیشل یوٹیلیٹی الائونس کی عدم فراہمی پر 100سے زائد ملازمین مستعفی ہونے کے باعث ماتحت عملے کی قلت کا سامنا ہے جس کی وجہ سے عدالتوں میںہر اہلکار ایک سے زیادہ شعبوں میں کام کرنے پر مجبور ہے۔ 11عدالتوں کے پریذائیڈنگ آفیسرز کی طرف سے متعدد بار وزارت صنعت کو سمریاں ارسال کرنے کے باوجود مستعفی اہلکاروں کو واپس بلایا گیا نہ ہی نئی تقرریاں کی گئیں۔ ملازمت چھوڑنے والے اہلکاروں نے واجبات کی ادائیگی کے بغیر واپسی سے انکار کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور‘ ملتان‘ ڈیرہ غازیخان‘ گوجرانوالہ‘ گجرات‘ سیالکوٹ‘ سرگودھا‘ راولپنڈی‘ بہاولپور‘ فیصل آباد اور ساہیوال کی صارف عدالتوں میں کام کرنے والے 100سے زائد سٹینو گرافرز‘ جونیئر و سینئر کلرک‘ اسسٹنٹ اور ہیلپرز نے 2008ء سے واجب الادا جوڈیشل یوٹیلیٹی الائونس نہ دینے پر ایک سال قبل ملازمت سے استعفے دینے کا سلسلہ شروع کیا۔ مستعفی ملازموں کے محکمہ صنعت کے ذمے چار سے 6 لاکھ روپے فی کس واجب الادا ہیں۔ احکامات کے باوجود محکمہ خزانہ نے بقایاجات کی ادائیگی سے معذوری ظاہر کر دی۔ کئی اہلکاروں نے دوسرے محکموں میں ملازمتیں کر لی ہیں۔ عدالتی ذرائع کے مطابق اتنی تعداد میں آسامیاں خالی ہونے کے بعد ہر اہلکار دوسرے شعبوں میں بھی ڈیوٹی کرنے پر مجبور ہیں۔ صارف عدالتوں کی انتظامیہ نے متبادل تجویز کے طور پر ہر عدالت کیلئے مختص سالانہ بجٹ میں اضافے کی تجویز دی تھی مگر متعلقہ وزارت نے یہ کہہ کر تجویز مسترد کر دی کہ اوورڈرافٹ کی وجہ سے حکومت سپلیمنٹری گرانٹ منظور نہیں کر سکتی۔ کورٹ فیس اور دیگر اخراجات کے بغیر صافرین کے حقوق کا تحفظ کرنے والی عدالتوں میں اہلکاروں کی آسامیوں کو فوری پُر نہ کیا گیا تو بحرانی کیفیت پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔