رجوعہ معدنی ذخائر میں خورد برد کا الزام، سابق وزیر سبطین سمیت 7 افراد کیخلاف مقدمہ
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) ذرائع کے مطابق رجوعہ معدنی ذخائر میں خوردبردکے الزام پر سابق صوبائی وزیر اور سابق سیکرٹری معدنیات سمیت 7 افراد کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا۔ فیصل آباد اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ پولیس نے سابق وزیر مائنز اینڈ منرلز سبطین خان، سابق سیکرٹری مائنز اینڈ منرلز امتیاز چیمہ، سیکرٹری ’’پنجمن‘‘ بشارت اللہ، جنرل منیجر ’’پنجمن‘‘ محمد اسلم، چیف انسپکٹر مائنز میاں عبدالستار، ٹیکنیکل ایڈوائزر بیالوجسٹ ’’پنجمن‘‘ ادریس رضوانی اورای آر پی ایل کے چیف ایگزیکٹو ارشد وحید کیخلاف مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کر دی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ چنیوٹ کے علاقہ رجوعہ میں ’’ پنجمن‘‘ نے117.59 ملین روپے کی لاگت سے خام لوہے (Ore-Iron) کے 610 بلین میٹرک ٹن معدنی ذخائر دریافت کئے تھے۔ سرکاری رپورٹ کے مطابق معدنی ذخائر کی مالیت 915 ارب ڈالر سے زائد ہے۔ مبینہ طور پر جعلی کمپنی ای آر پی ایل کے چیف ایگزیکٹو ارشد وحید نے ’’پنجمن‘‘ حکام کی معاونت سے قوم کی امانت معدنی ذخائر کو خوردبرد کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ’’پنجمن‘‘ اور ای آر پی ایل کے مابین معاہدے کے تحت ’’پنجمن‘‘ کا حصہ 20 فیصد اور دیگر کا 80 فیصد قرار پایا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ای پی آر ایل ارتھ ریسورسز پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی پاکستان میں نہ رجسٹرڈ ہے اور نہ ہی اسکا کہیں کوئی آفس موجود ہے جبکہ مذکورہ کمپنی کو معدنی ذخائر کے بارے میں تکنیکی مہارت اور ماہر سٹاف بھی میسر نہیں تھا۔ ای پی آر ایل نامی کمپنی نے بینک دستاویزات میں بھی دھوکہ دہی سے کام لیا اور’’پنجمن‘‘ کے اثاثہ جات کے عوض جعلی اور غیر قانونی حصص جاری کرنے کا ارتکاب کیا۔ اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کی انکوائری کے مطابق ای آر پی ایل نامی جعلی کمپنی ارشد وحید گوجرانوالہ میں اپنی رہائشگاہ سے ہی چلا رہا ہے۔ فیصل آباد اینٹی کرپشن اسٹبلشمنٹ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کاظم اعوان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر لیگل خالد محمود پر مشتمل انکوائری کمیٹی نے ابتدائی انکوائری کے بعد حکام کو رپورٹ پیش کردی ہے جس پر کارروائی عمل میں لاتے ہوئے سابق صوبائی وزیر سمیت 7 افراد کے خلاف مقدمات درج کر لئے گئے۔