پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کیلئے بیرونی مداخلت غیر اعلانیہ جنگیں جاری ہیں :صدر ممنون
اسلام آباد (ایجنسیاں) صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اپنے تمام ہمسایہ ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات کا خواہش مند ہے اس سلسلہ میں ہماری دفاعی صلاحیتیں خطہ میں امن اور خوشحالی کی ضامن ہیں۔ پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کیلئے غیر ملکی مداخلت اور خطے میں ایٹمی اور روایتی ہتھیاروں کی دوڑ اور غیر اعلانیہ جنگوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے ہم لا تعلق نہیں رہ سکتے۔ ہم آنے والی نسلوں کے تحفظ اور عالمی و علاقائی امن کیلئے اس رجحان کا خا تمہ چاہتے ہیں۔ خطہ میں دیرپا امن کے قیام کیلئے کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل کا حل ضروری ہے ان کی وجہ سے علاقہ کا امن دائو پر لگا ہے افواج پاکستان بدلتے ہوئے عالمی حالات اور انکے سبب پیدا ہونے والے چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان سے عہدہ برآمد ہونے کیلئے مستعد ہیں اس سلسلہ میں حکومت پاکستان وطن عزیز کو درپیش اندرونی و بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے افواج پاکستان کی ہر ضرورت کو پورا کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار صدر ممنون حسین نے پاکستان ملٹری اکیڈمی کاکول میں 134 ویں لانگ کورس کی پاسنگ آئوٹ پریڈ سے خطاب میں کیا۔اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور دیگر اعلیٰ عسکری حکام بھی موجود تھے۔ صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان اﷲ کی غیر معمولی نعمت ہے جو ایک ایسے نظریہ کے تحت وجود میں آیا جس کی جڑیں ہمارے عقیدے سے پھوٹتی ہیں اس اعتبار سے ہمارا وطن کوئی عام ملک نہیں ہمارے لیے دفاع وطن کا فریضہ عبادت کا درجہ حاصل کر لیتا ہے۔ پاکستان ملٹری اکیڈمی میں جوانوں کی تربیت اسی مقصد کو پیش نظر رکھ کر کی جاتی ہے۔ پاکستان اسلامی فلاحی ریاست ہے جس کے شہریوں کو تمام بنیادی سہولتوں کی فراہمی اور انکے مسائل کا حل ریاست کی ذمہ داری ہے۔ ملک کو درپیش مسائل کے باوجود ریاست نے ذمہ داریاں بھر پور طریقہ سے سرانجام دینے کی بھر پور کوشش کی ہے لیکن بعض پہلو ایسے بھی ہیں جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔حکومت اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں سے غافل نہیں۔ ارض وطن کے محافظ کی حیثیت سے آپ ان معاملات کا ادراک رکھتے ہیں کہ ہم اپنی ریاست کے مقاصد اس وقت تک مکمل طور پر حاصل نہیں کر سکتے جب تک اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹ کر ملک میں مکمل طور پر امن و استحکام قائم نہیں کر دیا جاتا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کی پیشہ وارانہ مہارت اور اپنے مقصد سے لگن پاکستان ملٹری اکیڈمی کی بہترین تربیت کا نتیجہ ہے جس کے نتیجہ میں مادر وطن کی حفاظت کیلئے ایسے جانباز اور جیالے افسروں کی نسلیں تیار ہوئی ہیں جو وطن عزیز کی حفاظت کیلئے اپنا سب کچھ قربان کر دینے کا حوصلہ رکھتی ہیں۔ ہمارے افسروں اور جوانوں کے بے مثال جذبہ ایثار کا مشاہدہ طویل عرصہ سے جاری غیر روایتی جنگ اور آپریشن ضرب عضب میں کیا جا سکتا ہے۔ کیڈٹس کے والدین اور اساتذہ کرام کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جن کی پر خلوص کاوشوں کی بدولت آپ لوگوں نے اپنی زندگی کا اہم سنگ میل عبور کیا ہے۔ ہمارے نوجوان افسر آج شاندار اور قابل رشک کیرئیر کا آغاز کر رہے ہیں پاکستان ملٹری اکیڈمی کی تربیت نے انہیں جو صلاحیت عطاء کی ہے اسے بروئے کار لاتے ہوئے وہ آزمائش کے ہر موقع پر قوم کی امنگوں پر پورا اتریں گے۔ دفاع وطن کے مقدس فریضہ کی انجام دہی کے دوران شجاعت اور بہادری کی نئی مثالیں قائم کریں گے۔ وطن عزیز آج مختلف چیلنجوں میں گھرا ہوا ہے۔ انتہاپسندوں نے بے رحمانہ کارروائیاں کر کے ہمارے ہزاروں شہریوں، افسروں اور جوانوں کو شہید کیا اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے سیاسی قیادت نے مکمل اتفاق رائے سے نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دی جس کے تحت افواج پاکستان اور دیگر ریاستی اداروں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشت گردی کے سیلاب کے سامنے بند باندھ کر ثابت کر دیا ہے کہ ان کی نظر میں عوام کی زندگیوں کے تحفظ سے زیادہ کچھ اہم نہیں اور وہ قومی مقاصد کیلئے اپنی جان تک ہتھیلی پر رکھتے ہیں۔ ہمارے جوانوں نے یہ جنگ عظیم جذبہ کے ساتھ لڑی، بے مثال قربانیاں دی ہیں مقام اطمینان ہے کہ عالمی برادری بھی ان قربانیوں کا اعتراف کرتی ہے ہمارا جذبہ آج بھی جواں ہے ہم واضح کرتے ہیں کہ قومی ایکشن پلان کے تحت آپریشن ضرب عضب آخری دہشت گرد کے خاتمہ تک جاری رہے گا تاکہ خطہ ہی نہیں دنیا کے امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ پاکستان نے اس مقصد کیلئے بڑے خلوص سے کام کیا ہے اور بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ معاصر دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی آج یہ قربانیاں رنگ لا رہی ہیں ہم اپنے مقاصد کے حصوں کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ خطہ میں دیرپا امن کے قیام کیلئے کشمیر سمیت تمام متنازعہ مسائل کا حل ضروری ہے کیونکہ ان کی وجہ سے علاقہ کا امن دائو پر لگا ہوا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ تمام مسائل پر امن بقائے باہمی کے جذبہ کے تحت مذاکرات کے ذریعہ حل کیے جائیں مسائل کے پر امن حل کی خواہش کے باوجود خطہ کے مخصوص حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ ہم محتاط رہیں اور اپنی دفاعی صلاحیت میں اضافہ کریں مجھے خوشی ہے کہ افواج پاکستان بدلتے ہوئے عالمی حالات اور ان کے سبب پیدا ہونے والے چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہیں اور ان سے عہدہ برآمد ہونے کیلئے مستعد ہیں اس سلسلہ میں حکومت پاکستان وطن عزیز کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات سے نمٹنے کیلئے افواج پاکستان کی ہر ضرورت کو پورا کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سعودی عرب، لیبیا، بحرین، فلسطین اور افغانستان جیسے دوست ممالک سے تعلق رکھنے والے کیڈٹس کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو اپنے وطن میں پاکستان کے سفیر کی حیثیت سے محبتوں کے فروغ کا ذریعہ بنیں گے۔