پانامہ لیکس : رضا ربانی کا کمشن کی سربراہی سے انکار : اپوزیشن تحقیقات نہیں چاہتی : پرویز رشید
اسلام آباد (آن لائن + نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے بننے والے پارلیمانی کمشن کی سربراہی کرنے سے انکار کر دیا۔ رضا ربانی کا کہنا تھا کہ اس وقت مناسب نہیں ہوگا کہ میں بطور چیئرمین سینٹ تحقیقاتی کمیٹی کی سربراہی کروں۔ کمشن کی سربراہی کرنے سے مفادات کا تنازع پیدا ہو سکتا ہے۔ پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے وائٹ کالر کرائم کے متعلق مہارت درکار ہے جو میرے پاس نہیں ہے۔ میں پارلیمنٹ خصوصاً سینٹ کے حقوق کا کسٹوڈین ہوں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کی طرف سے ان کا نام تجویز کرنے پر بیان میں کیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے پانامہ لیکس سے متعلق بنائے جانے والے کمشن کیلئے میرا نام تجویز کیا۔ علاوہ ازیں چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے گزشتہ روز چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی اور کمشن کی سربراہی سے انکار پر اپنا مو¿قف بیان کیا۔
رضا ربانی
لاہور( اشرف ممتاز/ نیشن رپورٹ) وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کے حوالے سے مجوزہ جوڈیشل کمشن کے ساتھ قومی اسمبلی کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی بھی وزیر اعظم کی فیملی پر لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کرے تو حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کی سر براہی میں کمیٹی کو تمام سرکاری ریکارڈ تک رسائی حاصل ہے اور وہ یہ دیکھنے کی پوزیشن میں ہے کہ کون سے محکمہ سے رقوم کون سے بیرونی ملک کے اکاﺅنٹ میں منتقل ہوئی۔ ”دی نیشن“ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا قائمہ کمیٹیوں کو بھی آزادی حاصل ہے کہ وہ کسی بھی ادارے سے بیرون ملک منتقل ہونے والے فنڈز کا جائزہ لے سکیں۔ وزیر اطلاعات نے پہلی مرتبہ پانامہ لیکس پر متنازعہ جوڈیشل کمیشن کے ساتھ الگ انویسٹی گیشن پر بھی بات کی ہے۔پرویز رشید نے چیف جسٹس کی سر براہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کے امکان کو مسترد کردیا۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جنرل الیکشن کے نتائج کو چیف جسٹس ناصر الملک نے درست قرار دیا تھا مگر عمران اب بھی ان نتائج پر انگلیاں اٹھا رہے ہیں۔ ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عمران کو کسی بھی طرح مطمئن نہیں کیا جاسکتا، دراصل عمران پانامہ لیکس کی تحقیقات نہیں چاہتے۔ آیا جسٹس (ر) جلال سرمد عثمانی کا نام جوڈیشل کمیشن کیلئے فائنل ہوگیا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے رضامندی ظاہر کردی ہے تاہم وہ آخری وقت میں ذہن تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔ جسٹس (ر) عثمانی کی سربراہی میں تحقیقات پر سیاسی جماعتوں کے مطمئن نہ ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا ہمارا کام انکوائری کرانا ہے، ہم عوام کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں۔ پرویز رشید نے کہا انکوائری کا قانون مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے نہیں بنایا، یہ قانون دہائیوں سے موجود ہے اور حکومت نے اس پر عمل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تحریک انصاف کی جانب سے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمشن پر تنقید کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا تحریک انصاف والے ریاست کیلئے مشکل پیدا کررہے ہیں، اب لوگ انکا ساتھ دینے سے ہچکچا رہے ہیں۔ اس سوال پر کہ شریف خاندان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ انہوں نے کوئی غیرقانونی کام نہیں کیا تو وہ پھر سیاسی پارٹیوں کو مطمئن کرنے کیلئے چیف جسٹس کی سربراہی میں کمیشن کیوں نہیں بنا دیتے۔ پرویز رشید نے کہا کمیشن قائم کرنے کے عزم سے ہماری اچھی نیت کا پتہ چلتا ہے، تکنیکی طور پر جب ہم چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن سے کچھ نہیں چھپا سکتے تو ریٹائرڈ جج والے کمیشن سے بھی کچھ نہیں چھپا سکتے۔ اس حوالے سے اختلافات ختم نہ ہونے پر کیا ہوگا۔ اس سوال پر انہوں نے کہا کچھ نہیں ہوگا، ممکنہ احتجاج کے حوالے سے رپورٹس مفروضوں پر مبنی ہیں۔ انہوں نے کہا کمیشن کب کام شروع کریگا اس حوالے سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ حسن اور حسین کمیشن کے سامنے پیش ہو کر آف شور کمپنیوں پر اپنی پوزیشن واضح کریں گے۔ نوازشریف کے ٹیسٹوں کی رپورٹ بہت اچھی آئی ہے، وہ اگلے ہفتے واپس آجائیں گے۔ دریں اثنا اوکاڑہ سے نامہ نگار اور ٹی وی رپورٹ کے مطابق پرویز رشید نے کہا ہے کہ وزیراعظم نوازشریف کے کردار پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، پانامہ دستاویزات پر اپوزیشن منفی پراپیگنڈا کررہی ہے۔ انکوائری کمشن میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائیگا، وہ شیر گڑھ میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن من گھڑت الزامات کی سیاست کررہی ہے۔ بینظیر اور پرویز مشرف کے ادوار میں نوازشریف کا احتساب ہوا، اپوزیشن نہیں چاہتی کہ پانامہ لیکس کی انکوائری ہو۔ اگر انکوائری ہوگئی تو جو کیچڑ اچھالا جا رہا ہے وہ دھل جائیگا۔ اپوزیشن انکوائری نہ کرا کے الزامات کی سیاست کا بازار گرم رکھنا چاہتی ہے۔ وزیر داخلہ نے عمران خان سے جلسے کی اجازت کا غلط استعمال نہ کرنے کا عہد لیا ہے، عمران خان ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ حکومت کسی کو بھی بلاجواز مسئلے کو بنیاد بنا کر جلاﺅ گھیراﺅ کرنے کی اجازت نہیں دیگی۔ حکومت کی راہ میں روڑے اٹکائے جا رہے ہیں۔ ترقی اور خوشحالی کے عمل کو سبوتاژ کیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں ادھر وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈارنے پانامہ لیکس کے معاملے پر انکوائری کمشن کے سربراہ کے حوالے سے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی کے بیان کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ رضا ربانی کا تجویز کو قبول کرنے سے انکار انتہائی مناسب اور خوش آئند ہے۔ چیئرمین سینٹ صدرمملکت کی غیر موجودگی میں قائم مقام صدر کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ علاوہ ازیں وفاقی وزراءکا اجلاس آج طلب کرلیا گیا۔ پانامہ لیکس پر کمیشن کو حتمی شکل دی جائیگی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگلے ایک یا دو روز میں پانامہ لیکس سے متعلق انکوائری کمشن کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جائیگا ۔ وزیراعظم کیوں استعفیٰ دیں‘ پانامہ لیکس میں انکا نام نہیں، انکے بیٹوں کا ہے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انکا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے انکوائری کمشن تین ممبران پر مشتمل ہوگا‘ صرف کمشن کے ممبران کے نام فائنل ہونا باقی ہیں، تمام انتظامات سمیت ٹی آر اوز طے کرلئے ہیں، حکومت نے انکوائری کمشن کو تمام اختیارات دئیے گئے ہیں۔
پرویز رشید