• news

چھوٹو گینگ کیخلاف بھر پورآپریشن گن شپ ہیلی کاپٹر سے زگولہ باری ہسپتالوں میں ایمرجنسی

ملتان (نوائے وقت رپورٹ+ رائٹر+ ایجنسیاں+ نامہ نگاروں سے) کور کمانڈر ملتان اشفاق ندیم نے کچے کے علاقے کا فضائی دورہ کیا جس کے تھوڑی دیر بعد چھوٹو گینگ کے خلاف باقاعدہ طور پر بھرپور آپریشن شروع کر دیا گیا۔ فوج نے چھوٹو کے علاقے پر گولہ باری کی جس سے پورا علاقہ دھماکوں سے گونج اٹھا۔ علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔ گولہ باری سے دھویں کے بادل اٹھ رہے تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق کور کمانڈر ملتان نے دورہ کے موقع پر جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔ پاک فوج کے گن شپ ہیلی کاپٹرز نے چھوٹو گینگ کے ٹھکانوں (10 کلومیٹر کے جزیرہ کے علاقے میں) گولہ باری کی، آج کا دن فیصلہ کن ہے۔ اس آپریشن میں سکیورٹی فورسز کے 2000 اہلکار حصہ لے رہے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ آپریشن گذشتہ دو ہفتے سے جاری تھا جس کا اب باقاعدہ بھرپور طور پر آغاز کیا گیا ہے۔ ان اہلکاروں کو آرٹلری کی مدد بھی حاصل ہے۔ ضلع راجن پور میں ایک فوجی اہلکار نے بتایا کہ چھوٹو گینگ کو سہ پہر دو بجے تک ہتھیار ڈالنے کا الٹی میٹم دیا تھا مگر اس نے ڈیڈ لائن پر عمل نہیں کیا اور اب بھرپور آپریشن کے بغیر چارہ کار نہ تھا جس کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ چھوٹو گینگ کے ٹھکانوں کو بھاری ہتھیاروں سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔کارروائی میں پاک فوج کو پولیس اور رینجرز کا بھی مکمل تعاون حاصل ہے۔ کچے کے تمام داخلی اور خارجی راستوں کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔ دریا میں کشتی چلانے پر پابندی ہے۔ ڈرون اور ہیلی کاپٹروں کی مدد سے چھوٹو گینگ کی نگرانی کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ رحیم یارخان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ چھوٹو گینگ کے خلاف حتمی آپریشن شروع کرنے کا فیصلہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا۔ کچہ جمال کے علاقے سے گولہ باری اور بھاری ہتھیاروں کے استعمال کی آوازیں سنی گئی ہیں۔ علاقے میں صبح 7بجے سے 9 بجے تک کرفیو میں نرمی کی گئی جس کے بعد ایک مرتبہ پھر کرفیو نافذ کردیا گیا۔ دوپہر ایک سے 2 اور شام 5 سے 6 بجے کے درمیان بھی کرفیو میں نرمی کا اعلان کیا گیا ہے۔ کسی ناخوشگوار واقعہ کی صورت میں رحیم یارخان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی۔ پاک فوج کی جانب سے راجن پور کے علاقوں جمال دین والی، بھونگ اور راجن پور سے گدو بیراج تک 20 پولیس چوکیاں قائم کی گئی ہیں قریبی بستیوں کو بھی خالی کرا لیا گیا ہے۔ رحیم یار خان کے شیخ زاید ہسپتال اور صادق آباد کے تحصیل ہیڈ کوارٹرز ہسپتال میں بھی ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ شیخ زاید ہسپتال کے دو وارڈ خالی کرا لئے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق جرائم پیشہ ’چھوٹو گینگ‘ نے یرغمال بنائے گئے 24 پولیس اہلکاروں میں سے چند کو رہا کرتے ہوئے باقی اہلکاروں کی رہائی کے بدلے محفوظ راستے کا مطالبہ کیا۔ مجرموں نے اہلکاروں کی رہائی کے بدلے گینگ کے سرغنہ کے خاندان کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا، جسے مسترد کردیا گیا۔ دریائے سندھ کے جزیرے میں محصور چھوٹو گینگ کے گرد گھیرا مزید تنگ کردیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سکیورٹی فورسز کی جانب سے جزیرے کی طرف بڑھنے کے بعد گینگسٹرز اگلی پوزیشنز چھوڑ کر گھنے جنگل میں بھاگ گئے ہیں، جس کے بعد ایس ایس جی کمانڈوز کو فیصلہ کن آپریشن کا گرین سگنل دیا گیا۔ پاک آرمی کے تازہ دستے علاقے میں پہنچ گئے ہیں۔ سون میانی میں بنے کنٹرول روم میں فوجی اور پولیس افسر مانیٹرنگ کریں گے۔ فوج اور پولیس کے افسروں نے اتفاق کیا ہے کہ مغوی پولیس اہلکاروں کی بازیابی پہلی ترجیح ہے۔ پولیس کا مشترکہ کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ مٹھن کوٹ سے نامہ نگار کے مطابق گزشتہ بارہ سال سے چھوٹو گینگ کچے کے علاقے میں دہشت اور خوف کی علامت رہا ہے کچہ جمال کے اردگرد درجنوں دیہات سے لوگ نقل مکانی کر کے دیگر علاقوں میں شفٹ ہو چکے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن