• news
  • image

خواجہ آصف نے انتخابات سے قبل لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کی خوشخبری سنا دی

چند روز تک قائم مقام صدر کی ذمہ داریاں نبھانے کے بعد سینیٹ کے چیئرمین میاں رضا ربانی نے پیر کو اجلاس کی صدارت کی۔ پیر کوبھی اجلاس اپنے وقت مقررہ یعنی ٹھیک ساڑھے تین بجے شروع ہو گیا۔ پرائیویٹ ممبرز ڈے کی وجہ سے 21نکاتی ایجنڈا تھا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی سابق ڈکٹیٹر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ملک سے باہر چلے جانے کے بعد ملکی سیاست اور حالات پر پڑنے والے اثرات سے متعلق تحریک اور سینیٹر چوہدری تنویر خان کی اسلام آباد کے تعلیمی اداروں میں پڑھائے جانے والے نصاب میںسیفٹی اور سیکیورٹی جیسے موضوعات کو شامل کرنے اور انہیں لازمی قرار دینے کے بارے میں تحریک وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیرون ملک ہونے اور وزیر مملکت برائے داخلہ سینیٹر بلیغ الرحمٰن کے اسلام آباد میں نہ ہونے کے باعث نہیں لی جا سکیں۔ تاہم اس پر چیئرمین میاں رضا ربانی نے سخت بر ہمی کا اظہار کیا کہ چلیں وزیر داخلہ تو ملک سے باہر ہیں مگر وزیر مملکت کو تو اس روز دارلحکومت میں ہونا چاہیئے تھا۔ راجہ ظفر الحق نے وزیر مملکت سینیٹر بلیغ الرحمٰن کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وزیر داخلہ کی عدم موجودگی میں وزیر مملکت نے ہمیشہ ایوان میں اپنی موجودگی کو یقینی بنایا ہے تاہم وہ کسی ضروری کام کے سلسلے میں کراچی سے واپس نہیں آسکے۔ اجلاسوں میں سب سے قابل تعریف یہ بات ہے کہ چیئرمین سینیٹ کے ڈسپلنڈ مگر دوستانہ رویئے کے باعث سینیٹ اجلاس کی کئی گھنٹے طوالت بھی طبیعت پر گراں نہیں گذرتی اور وزراء کی بھی ترجیح رہتی ہے کہ وہ اینیٹ کے اجلاس میں ضرور شرکت کریں۔ فرحت اللہ بابر، بیرسٹر سیف، بابر اعوان، میاں عتیق اور دیگر نے اسے کالا قانون قرار دیا اور کہا کہ تمام اختیارات چیئرمین نیب کو دے دیئے ہیں ۔نیب کرپشن میںخاتمے کا نہیں بلکہ کرپشن میں اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔حکومتی اراکین لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم،جاوید عباسی اور دیگر نے بھی اس ادارے میں اصلاحات کے مطالبے کی حمایت کی۔وفاقی وزیر زاہد حامد نے ایوان کو بتایا کہ نیب قانون اصلاحات کے لیے پہلے ہی وہ آغاز کر چکے ہیں اور یہ معاملہ متعلقہ کمیٹی کو بھجووایا گیا ہے۔آج کے اجلاس میں جماعت اسلامی کی طرف سے آئینی ترمیمی بل بھی کثرت رائے سے مسترد کر دیا گیا۔ مولانا سراج الحق نے بل پیش کیا۔بل میں کہا گیا کہ آرٹیکل 6 پرعمل در آمد نہ کرنے والی حکومت، ادارے اور ذمہ دار افرارد کے خلاف بھی یہی آرٹیکل لاگو کیا جائے۔ وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے ایوان کو بتایا کہ بجلی کی مد میں 52 ارب روپے کی ریکوری کی گئی ہے۔ ایوان کو یہ خوشخبری سنائی کہ انشاء اللہ 2017ء یا2018ء میں عام انتخابات سے قبل ملک سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ کر دیا جائیگا،ایوان میں واپڈا ملازمین سے مفت یونٹس کی سہولت واپس لینے سے متعلق طاہر مشہدی کی قرار داد کثرت رائے سے مسترد کر دی۔ سینٹ میں پہلی بار الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای بی ایم) متعارف کرائی گئی۔ای بی ایم کے ذریعے عثمان کاکڑ کی تحریک پر ووٹنگ کرائی گئی۔اراکین نے بٹن دبا کر ووٹ کا استعمال کیا۔ میاں محمد عتیق شیخ کی اسلام آباد میں کھوکھوں کو مسمار کئے جانے کے بعد ایک بار پھر ان کھوکھوں کی بھرمار سے متعلق تحریک پر تمام سینیٹرز نے میاں عتیق کا شکریہ ادا کیا ۔ اس پر سینیٹر کلثوم پروین کا کہنا تھا کہ غریب لوگوں سے روزگار چھیننے سے پہلے انہیں کسی جگہ پکی مارکیٹ بنا کر دکانیں الاٹ کی جائیں تاکہ ان کا روزگار تو قائم رہے۔

محمد فہیم انور

محمد فہیم انور

epaper

ای پیپر-دی نیشن