تحقیقاتی کمشن:حکومتی اور اپوزیشن وفود متحرک رابطے ملاقاتیں
اسلام آباد، لاہور (نوائے وقت رپورٹ+ خصوصی نامہ نگار+ نیوز ایجنسیاں) پانامہ لیکس کی تحقیقات کے حوالے سے حکومت اور اپوزیشن جماعتوں میں رابطے گذشتہ روز بھی جاری رہے۔ اس سلسلے میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے خورشید شاہ کو فون کرکے آج ملاقات طے کی جبکہ پیپلز پارٹی کے وفد نے اے این پی، جماعت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔ علاوہ ازیں شاہ محمود، خورشید شاہ سے ملے۔ ادھر حکومت کی طرف سے پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے ساتھ ملاقات کی۔ وفاقی وزراء پرویز رشید اور خواجہ سعد رفیق نے اسلام آباد میں میاں محمد اسلم کی رہائش گاہ پر سینیٹر سراج الحق سے ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتِ حال بالخصوص پانامہ لیکس اور جماعتِ اسلامی بنگلہ دیش کے رہنما مطیع الرحمن نظامی اور دیگر بنگلہ دیشی رہنماؤں کو حسینہ واجد حکومت کے بدنامِ زمانہ ٹریبونل کی طرف سے سنائی گئی سزاؤں کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔ لیاقت بلوچ، میاں محمد اسلم بھی موجود تھے۔ سراج الحق نے کہا ہم ہر طرح کی کرپشن کے خلاف ہیں، خواہ وہ معاشی کرپشن ہو، انتخابی کرپشن ہو یا اخلاقی و دیگر کرپشن۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کا معاملہ ملکی اور بین الاقوامی نوعیت کا ہے ہمیں اس پر بے حد افسوس ہوا ہے۔ ہمارا شروع ہی سے موقف رہا ہے کہ ایک غیر جانبدارانہ عدالتی کمشن اس پورے معاملے کی انکوائری کرے، تاکہ حقائق قوم کے سامنے آسکیں۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ حکومت نے اس حوالے سے ٹی آرز تیار کیے ہیں۔ جونہی وہ ہمیں موصول ہونگے ہم اس کا جائزہ لینے کے بعد اپنا موقف واضح کریں گے۔ سراج الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے بیٹے نے خود پانامہ لیکس کے حوالے سے اعتراف کیا، اپوزیشن نے حزب اختلاف کی جماعتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی، پیپلز پارٹی نے ملکر ٹی او آر بنانے کی تجویز دی ہے۔ پیپلزپارٹی کے وفد نے اے این پی کے رہنماؤں سے ملاقات کی۔ وفد میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ، اعتزاز احسن، نوید قمر اور سعید غنی شامل تھے۔ اے این پی کی جانب سے غلام احمد بلور، زاہد خان اور بشریٰ گوہر نے مذاکرات میں شرکت کی۔ بعدازاں دونوں پارٹیوں کے رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اے این پی کے غلام احمد بلور نے کہا کہ پانامہ لیکس معاملے کی تحقیقات چیف جسٹس کو سونپنی چاہئے۔ پیپلزپارٹی کے اعتزاز احسن نے کہا کہ وزیراعظم کے اتنے بڑے جرم پر پاکستان کو پوری دنیا میں ہزیمت کا سامنا ہے۔ وزیراعظم اور ان کے خاندان نے بڑا جرم کیا ہے۔ جواب دینے کی بجائے حکومتی ارکان حملے کر رہے ہیں۔ حکومت کے تمام ٹیکس، آمدنی ریکارڈ شفاف ہیں تو اثاثے ظاہر کر دیں۔ نواز شریف وزیراعظم ہیں اس لئے سب سے پہلے نواز شریف کیخلاف تحقیقات ہونی چاہئے۔ علاوہ ازیں پیپلز پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی نے جماعت اسلامی کے قائدین سے ملاقات کی جس میں پانامہ لیکس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا پی پی کی طرف سے خورشید شاہ، اعتزاز احسن، نوید قمر، سعید غنی اور جماعت اسلامی کی طرف سے سراج الحق، لیاقت بلوچ اور میاں اسلم ملاقات میں موجود تھے۔ ملاقات کے بعد گفتگو کرتے خورشید شاہ نے کہا کہ سسٹم کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ پانامہ لیکس پر چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن قائم کیا جائے۔ چیف جسٹس مان جائیں تو پھر ٹی او آرز بھی بنا لیں گے حکومت چیف جسٹس کی سربراہی میں کمشن بنانے کیلئے خط لکھے۔